Pakistan Bhi Superpower Hai
پاکستان بھی سپر پاور ہے
خلیل جبران، ابنِ عربی، سعدی، میر اور غالب مل کر بھی ہماری عوام کی ناقدری، بے وفائی اور جہالت پر دیوان در دیوان لکھ ڈالیں تو بھی کم ہیں۔ میں محوِ حیرت ہوں کہ جس ملک کے پاس وسائل اتنے ہوں کہ دنیا کی حکمرانی کرنا بنتا ہو، وہ کیسے دنیا کے ہر امیر ملک کا مقروض ہے؟ اگر یقین نہ آئے تو نیچے لکھی سطور کو پڑھیں اور verify بھی کریں۔
بات شروع کرتے ہیں ریکوڈک مائن سے، یہ پاکستان کا ہی نہیں دنیا کا سب سے بڑا سونے اور کاپر کا ذخیرہ ہے۔ یہ بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ہے، یہاں سونے اور کاپر کے مجموعی ذخائر 5 سے 9 بلین ٹن ہیں۔
پاکستان ہی میں 82 ملین ٹن نمک کا ذخیرہ بھی ہے۔ جو دنیا کا دوسرا بڑا نمک کا reserve ہے۔ پہلا نمبر کینڈا کا ہے۔ اب دیکھیں نمک کا جب جب ذکر آئے گا پاکستان اور کینڈا کا نام ساتھ لیا جائے گا۔ یہاں پر روزانہ 1200 میٹرک ٹن نمک نکالا جاتا ہے۔
دنیا کا بہترین کوالٹی کا ماربل بھی ہمارے پاس ہے۔ 3000 بلین ٹن ماربل کے ذخائر اور گرینائٹ 1000 بلین ٹن ہے۔ یوں سمجھیں کہ یہ ذخائر پاکستان کے تین صوبوں کو ملا رہے ہیں۔
جہاں تک موسموں کا تعلق ہے تو پاکستان میں پانچ موسم موجود ہیں جو کسی بھی ملک کے لیے اعزاز سے کم نہیں، دنیا solar cell بنا چکی مگر ان ملکوں میں کامیاب نہیں جہاں سورج کم نکلتا ہے۔ سردی کا مزہ وہ لوگ نہیں سمجھ سکتے جن کا پورا دن 40 ڈگری میں گزرتا ہو، برسات کے نام سے وہ لوگ ناواقف ہیں جہاں بارش ہی سال میں ایک بار ہو، اسی طرح بہار خزاں بھی کئی ملکوں کے نصیب نہیں ہے۔ دنیا کی بہترین سیر گاہیں، دنیا کی بلند و بالا چوٹیاں بھی ہمارے حصے میں آئی ہیں۔
دودھ کی production میں ہمارا وطن چوتھے نمبر پر ہے، ہم 70 ملین ہزار ٹن دودھ ہر سال پیدا کرنے والا ملک بننے جا رے ہیں اور جلد ہی ہم تیسرے نمبر پر آ جائیں گے۔ گاؤں میں چھوٹے لیول پر بھی دودھ ایک منافع بخش کاروبار ہے۔ آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں کی لانڈھی ڈیری یعنی بن قاسم پورٹ کی بھینس کالونی دنیا کی بڑی بھینس کالونیوں میں سے ایک ہے۔
قدرتی گیس سے کون واقف نہیں، پاکستان میں یہ تقریباََ ہر گھر میں موجود بھی ہے، اسے پائپ لائنوں تک گھر گھر پہنچایا گیا ہے، جو عمدہ انجینئرنگ کا نمونہ ہے، آپ کو پتہ ہونا چاہئے کہ بہت سے ترقی یافتہ ممالک میں بھی ایسا ماڈل نہ بنا پائے۔ ہمارے ہاں 4 بلین کیوبق فیٹ (bcfd) گیس ایک دن میں نکالی جاتی ہے۔ بلوچستان میں ڈیرہ بگٹی کے مقام سے نکلنے والی اس گیس کا ذخیرہ پاکستان کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔
یہ سب تھا قدرتی معدنیات اب بات کرتے ہیں قدرتی صلاحیت کے لوگ جنہوں نے پاکستان کا نام دنیا میں روشن کیا۔ انسانیت کے علمبردار عبدالستار ایدھی سے کون واقف نہیں، ذوالفقار علی بھٹو جیسا نڈر لیڈر جنہوں نے امریکہ کو بھی "کچھ" سوچنے پر مجبور کر دیا، کمیل ننجیانی (HBO پر چلنے والے مزاحیہ ڈرامے کے فنکار جنہیں لوگ پاکستان کے نام سے جانتے ہیں)۔
موسیقی میں نصرت فتح علی، کاروبار میں شاہد خان، میاں منشاہ، صدرالدین ہاشوانی، سر انور پرویز، کھیل کے میدان میں ہم نے دنیا کو بتایا کہ جہانگیر اور جانشیر جیسا squash پلیئر، سعادت حسن منٹو، پطرس بخاری، انتظار حسین، مستنصر حسین، ابنِ انشاہ، اشفاق احمد جیسے ادب نویس اب شائد کبھی ہی آ سکیں۔
ابھی بہت کچھ لکھنے کو ہے، ابھی بہت کچھ بتانے کو ہے، کس نے کس طرح اپنا مال پانی بنایا یہ بتانے کے لیے ایک علیحدہ کتاب لکھنے کی ضرورت ہے۔ میرے ارض وطن کو کیسے کیسے لوٹا گیا۔ یہ قصہ ہے صدیوں کا پل بھر کی بات نہیں۔ اگر ارضِ پاک بول سکتا تو یہ شعر صبع و شام پڑھتا۔
سکت نہیں کہ سنا سکوں غمِ داستاں اپنی
مختصر یہ کہ جس نے لوٹا، جی بھر کے لوٹا
اس بات کا عملی ثبوت بھی میں پیش کیے دیتا ہوں اور بات کو ختم کرتے ہیں عقلمند کو اشارہ ہی کافی ہے۔ swiss account کے نام سے تو سب واقف ہوں گے، یہ اکاوئنٹ سویٹزر لینڈ ملک کے بنکوں کو کہا جاتا ہے، جہاں دنیا کے کافی امیر لوگ اپنا کالا دھن چھپا کر رکھتے ہیں اور بنک اس بات کو سو فیصد یقینی بناتا ہے کہ اکاؤنٹ ہولڈر کی معلومات کسی سے بھی شیئر نہ کی جائے۔
سویٹزر لینڈ جس کا کل رقبہ 41 ہزار مربع کلومیٹر ہے، جہاں آلو اور مکئی سے زیادہ کچھ کاشت نہیں ہو سکتا وہ دنیا کی 20 بڑی معیشتوں میں شمار ہے کیونکہ اسکا سالانہ جی ڈی پی 900 بلین یو ایس ڈالر ہے۔ اور ہم مندرجہ بالا تمام خصوصیات سمیت، 8 لاکھ مربع کلومیٹر کی جگہ دنیا میں گھیر کر بھی 350 بلین یو ایس ڈالر سالانہ بنا پاتے ہیں اور 100 بڑے قرضدار ممالک میں شامل ہیں۔ ذرا سوچئیے اور اپنے وطن کا احساس کیجیے۔