Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asad Ali
  4. Gosht Ki Kashtkari

Gosht Ki Kashtkari

گوشت کی کاشتکاری

جیسے جیسے دنیا کی آبادی بڑھتی جا رہی ہے ویسے ویسے ہم نت نئے مسائل سے دوچار بھی ہو رہے ہیں۔ مگر ہمیں سائنس کا شکر گزار بھی ہونا چایئے، جسکی بدولت ہم ہر موجودہ یا آنے والے مسائل کو بھانپ کر اسکا حل تلاش کرنے کے قابل ہیں۔ دنیا میں بڑھتی آبادی کے سبب آج کا سب سے بڑا مسئلہ خوراک ہے، جسکا ایک ثبوت تو پاکستان جیسے زرعی ملک میں گندم کی قلت ہے۔ چونکہ ہم سائنس جیسی توہم پرستی کے قائل نہیں ہیں مگر دنیا میں اسے ایجادات کا قابلِ بھروسہ ذریعہ مانا جاتا ہے۔

حالیہ دنوں کی چشم کشاء ایجاد لیبارٹری گوشت یا cultivated meat یا cultured meatہے۔ سائنس اب اس قابل ہو چکی ہے کہ بنا کسی فارم ہاؤس کے بنائے اور انکے اخراجات اٹھائے ultimate product یعنی گوشت کو لیب میں تیار کیا جا سکے گا۔ گوشت اس عمل میں سب سے پہلے جانور کے اس حصے کے گوشت کا stem cell یا یوں کہیں کہ سیمپل لیا جاتا ہے جسے ہم از سرنو بنانا چاہتے ہیں۔ گوشت کے اس stemکو ہم کلٹیویٹر مشین (cultivator machine) میں رکھتے ہیں، جسکی مدت دو ماہ تک ہو سکتی ہے۔

اس دوران اِس مشین میں گوشت کے خلیوں کی ہر طرح سے نگہداشت کی جاتی ہے۔ جہاں اسے پانی، rich nutrient feed دی جاتی ہے۔ جسکی مدد سے خلیوں کی تقسیم کاری کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ اور لگ بھگ دو، ڈھائی ماہ بعد گوشت کھانے کو تیار مل جاتا ہے۔ سنگاپور، امریکہ، برطانیہ، جاپان اور چائنہ نے مستقبل کے مسائل کو بھانپتے ہوئے اپنے ملکوں میں ان مشینوں کے پلانٹس بھی لگا دیے ہیں۔ cultivated meat کی تیاری کا کام بھی محدود پیمانے پر شروع ہے۔

اس سب process میں مزے کی بات یہ ہے کہ جانور کے کسی بھی حصے یا organ کا خلیہ لے کر ہم صرف اسی organ کو وجود میں لا سکتے ہیں۔ جیسا کہ آپ میں سے کسی کو مرغی کی ٹانگ یا چسٹ کا حصہ پسند ہے تو مارکیٹ میں leg piece یا chest piece کا زیادہ آڈر ملنے پر cultivaters میں زیادہ یہی دو حصے اگائے جائیں گے۔ اس process میں جانور اور پودے دونوں کی افزائش کرنا ممکن ہو پائے گا۔

اس بات سے، اس بات کی امید بھی جگ گئی ہے کہ پیدائشی معذور یا کسی حادثے کے سبب ہونے والی معذوری کا بھی سدِباب ہو پائے گا۔ مصنوعی انسانی اعضاء کی تشکیل کی بدولت انہیں نئی زندگی مل پائے گی۔ وہ پودے یا جانور جنکی نسلوں کو اپنی بقا کا خطرہ ہے انکی افزائش میں بھی معاون ہوگا۔ سائنس عام انسان کے ذہن میں، موبائل فون یا ایٹم بم سے زیادہ کی نہیں ہے، انکے نزدیک دنیا کی تباہی کی ذمہ دار صرف سائنس ہے مگر ادویات، جدید علاج، بہتر طرز زندگی اور گوشت کی کاشت کاری بھی صرف سائنس ہی کی مرہونِ منت ہے۔

گوشت کی کاشتکاری کو مزید سمجھنے کے لئے، پال شپیرو کی کتاب clean meat کا مطالعہ بھی کریں جنہوں نے آسان، عام مثالوں سے اس کام کی گہری سائنس کو سمجھایا ہے۔

Check Also

Aankh Jo Kuch Dekhti Hai (2)

By Prof. Riffat Mazhar