Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Arif Anis Malik
  4. Khail, Jo Log Khelte Hain

Khail, Jo Log Khelte Hain

کھیل، جو لوگ کھیلتے ہیں

مصنف ایک ماہر نفسیات اور "ٹرانزیکشنل اینالسس" کے بانی مشہور کینیڈین ماہر نفسیات ایرک برن نے نفسیات کے میدان میں ایک انقلابی تصور پیش کیا: "ٹرانزیکشنل اینالسس" (TA)۔ اس نظریے نے انسانی میل جول کے بنیادی ڈھانچے اور ہم کیوں خاص انداز میں سوچتے، محسوس کرتے اور برتاؤ کرتے ہیں، اس کی عکاسی کی۔ "گیمز لوگ کھیلتے ہیں" ان کی مشہور تصانیف میں سے ایک ہے، جو انسانوں کے پیچیدہ سماجی تبادلوں کو بے نقاب کرتی ہے۔

انسانی رویوں میں دہرانے جانے والے نمونے

برن یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ ہم سب چھپے ہوئے مقاصد کے ساتھ ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور پھر غیر موثر بندھن میں پھنس جاتے ہیں، انہوں نے انہیں ان کا نام "گیمز" دیا ہے۔ ہم لاعلمی میں، یہ نفسیاتی کھیل جاری رکھتے ہیں، جن کا اختتام اکثر تکلیف، مایوسی اور ناقص رشتوں پر ہوتا ہے۔ برن یہ سمجھنے کا موقع فراہم کرکے ہماری ان الجھنوں کو سلجھانے میں مدد کرتے ہیں کہ یہ رویے ہمیں کہاں لے جا رہے ہیں۔

کتاب لکھنے کا مقصد

ایرک برن بنیادی طور پر، لوگوں میں خود شناسی پیدا کرنا چاہتے تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ لوگ صرف اپنی ہی نہیں بلکہ دوسروں کے ان پیچیدہ نفسیاتی کھیلوں کو دیکھ سکیں اور سمجھ سکیں۔ اس بصیرت کے ساتھ، افراد ان منفی رویوں کو روک سکتے ہیں اور اپنی زندگیوں میں زیادہ مثبت، بامعنی اور مثبت تعلقات استوار کر سکتے ہیں۔

ٹرانزیکشنل تجزیہ (Transaction Analysis) ایک دلچسپ نفسیاتی نظریہ ہے جو یہ سمجھنے میں ہماری مدد کرتا ہے کہ ہم دوسروں کے ساتھ کیسے بات چیت کرتے ہیں اور یہ بات چیت ہمارے تعلقات کو کیسے متاثر کرتی ہے۔ آسان الفاظ میں، یہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ ہم تین مختلف "کرداروں" میں سے ایک کو استعمال کرکے بات چیت کر رہے ہوتے ہیں، اور یہ کردار ہماری بات چیت کا انداز اور اس کا نتیجہ دونوں کو متاثر کرتے ہیں۔

یہ تین کردار کچھ اس طرح ہیں:

والد: یہ وہ کردار ہے جو حکم دیتا ہے، نصیحت کرتا ہے یا تنقید کرتا ہے۔ جیسے کوئی بڑا بھائی اپنے چھوٹے بھائی کو یہ کہہ رہا ہو، "پہلے اپنا ہوم ورک کرو پھر ٹی وی دیکھو! "

بالغ: یہ وہ کردار ہے جو منطقی، غیر جذباتی انداز میں بات چیت کرتا ہے۔ جیسے دو دوست امتحان کے بارے میں بات کر رہے ہوں اور یہ کہہ رہے ہوں، "لگتا ہے ریاضی مشکل تھی، لیکن مجھے امید ہے کہ ہم نے اچھا کیا ہے۔ "

بچہ: یہ وہ کردار ہے جو جذباتی، متقلّد یا ہٹ دھرمی پر مبنی ردعمل ظاہر کرتا ہے۔ جیسے کوئی بچہ اپنی ماں سے یہ کہہ رہا ہو، "میں یہ سبزی نہیں کھاؤں گا! " چاہے اس نے اسے کبھی کھایا بھی نہ ہو۔

ٹرانزیکشنل تجزیہ یہ دیکھتا ہے کہ ہم کس کردار میں بات چیت کر رہے ہیں اور دوسرا شخص کس کردار میں ردعمل کا اظہار کر رہا ہے۔ مثلاً، اگر آپ ایک والد کی طرح بات کر رہے ہیں ("اپنے کمرے کو صاف کرو! ")، تو دوسرا بچے کی طرح (بہانے بازی یا جھگڑا) ردعمل کا اظہار کر سکتا ہے۔ اس سے بات چیت بے نتیجہ ہو جاتی ہے۔

لیکن، اگر آپ بالغ کی طرح بات چیت کرتے ہیں ("کیا ہم مل کر کمرے کی صفائی کر سکتے ہیں؟") تو دوسرا شخص بھی بالغ کے طور پر ردعمل کا اظہار کر سکتا ہے اور مسئلہ کو حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

اس نظریے کو سمجھنے سے آپ اپنی اور دوسروں کی بات چیت کو بہتر انداز میں سن اور سمجھ سکتے ہیں۔ یہ آپ کو زیادہ موثر اور خوشگوار تعلقات بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔

"گیمز لوگ کھیلتے ہیں" (Games People Play): خود شناسی اور خوشگوار رشتوں کا سفر!

ایرک برن کی مشہور کتاب "گیمز لوگ کھیلتے ہیں" (Games People Play) انسانی رویوں اور تعلقات کو سمجھنے کے لیے ایک اہم ذریعہ ہے۔ یہ کتاب ہمیں یہ بتاتی ہے کہ ہم اکثر غیر شعوری طور پر دوسروں کے ساتھ "گیمز" (Games) کھیلتے ہیں، جو اکثر منفی نتائج کا باعث بنتے ہیں۔

کتاب کا مرکزی خیال یہ ہے کہ ہم بچپن کے تجربات کی بناء پر "لائف پوزیشنز" (Life Positions) اختیار کر لیتے ہیں۔ یہ پوزیشنز، جیسے "میں ٹھیک ہوں، تم ٹھیک ہو" (I'm Okay، You're Okay) یا "میں ٹھیک نہیں ہوں، تم ٹھیک ہو" (I'm Not Okay، You're Okay)، ہمارے رویوں، سوچ اور تعلقات کو متاثر کرتی ہیں۔

آئیے کتاب کے اہم موضوعات اور حقیقی زندگی کی مثالیوں کے ساتھ ان کی وضاحت کرتے ہیں:

1۔ لائف پوزیشنز (Life Positions):

کتاب چار بنیادی "لائف پوزیشنز" کا تعارف کرواتی ہے:

میں ٹھیک ہوں، تم ٹھیک ہو (I'm Okay، You're Okay): یہ ایک صحت مند اور مثالی Life Position ہے۔ اس میں ہم اپنی اور دوسروں کی عزت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ کھلے ذہن سے بات چیت کرتے ہیں۔

میں ٹھیک ہوں، تم ٹھیک نہیں ہو (I'm Okay، You're Not Okay): یہ Life Position تکبر، دوسروں پر تنقید اور غرور پیدا کرتی ہے۔

میں ٹھیک نہیں ہوں، تم ٹھیک ہو (I'm Not Okay، You're Okay): یہ خود اعتمادی کی کمی، دوسروں پر انحصار اور رشتوں میں فاصلہ پیدا کرتی ہے۔

میں ٹھیک نہیں ہوں، تم ٹھیک نہیں ہو (I'm Not Okay، You're Not Okay): یہ سب سے منفی Life Position ہے، جو مایوسی، لڑائی جھگڑوں اور بے ربطی کا باعث بنتی ہے۔

مثال: ایک خاندان میں، ماں ہمیشہ بیٹی کی تعریف کرتی ہے اور اسے "میں ٹھیک ہوں، تم ٹھیک ہو" کی پوزیشن میں رکھتی ہے۔ لیکن بیٹا اکثر غلطیاں کرتا ہے اور باپ اسے اس کی غلطیوں پر تنقید کرتے ہوئے "میں ٹھیک ہوں، تم ٹھیک نہیں ہو" کی پوزیشن اختیار کرتا ہے۔ یہ صورتحال خاندان میں تنازع پیدا کر سکتی ہے۔

2۔ گیمز (Games):

کتاب مختلف "گیمز" کی وضاحت کرتی ہے جو ہم دوسروں کے ساتھ کھیلتے ہیں بغیر اس کے کہ ہمیں اس کا احساس ہو۔ یہ گیمز اکثر منفی جذبات، جیسے غصہ، رنج اور مایوسی پیدا کرتے ہیں۔ کچھ عام گیمز میں شامل ہیں:

میں جیت نہیں سکتا (I Can't Win): یہ ایک ایسا گیم ہے جہاں ہم جان بوجھ کر ناکام ہوتے ہیں تاکہ دوسروں سے ہمدردی حاصل کریں۔

تم مجھے مجبور کر رہے ہو (Why Don't You - Yes But): اس گیم میں ہم دوسروں کو یہ باور کراتے ہیں کہ وہ ہمیں کسی کام کے لیے مجبور کر رہے ہیں، حالانکہ ہم خود ہی اس کام کو کرنا چاہتے ہیں۔

ٹھیک ہے، اگر یہی تم چاہتے ہو (Okay، If That's the Way You Want It): اس گیم میں ہم دوسروں کو جرم کا احساس دلانے اور انہیں کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

مثال: ایک دوست ہمیشہ امتحان میں کم نمبر لیتا ہے اور پھر اپنے والدین کو بتانے سے گھبراتا ہے۔ جب والدین پوچھتے ہیں تو وہ کہتا ہے، "میں جیت نہیں سکتا" (I Can't Win) اور والد والدین اسے ہمدردی دیتے ہیں۔ یوں وہ ان کو اپنی منشا کے مطابق کنٹرول کرتا ہے تا کہ ان کی ڈانٹ نہ کھانی پڑے۔

3۔ ٹرانزیکشنز (Transactions) اور ایگو اسٹیٹس (Ego States)

ٹرانزیکشنل تجزیہ کا ایک اہم عنصر "ایگو اسٹیٹس" کا تصور ہے۔ ہمارے اندر تین کردار ہوتے ہیں:

والد (Parent): جو نصیحت کرنے والا یا تنقید کرنے والا ہو سکتا ہے۔

بالغ (Adult): جو منطی اور غیر جذباتی ہوتا ہے۔

بچہ (Child): جذباتی، متغیّر یا ضد کرنے والا ہوتا ہے۔

ان تین اسٹیٹس کے درمیان بات چیت کو "ٹرانزیکشنز" کہا جاتا ہے۔ جب دو افراد بات چیت کرتے ہیں تو وہ ان اسٹیٹس کو تبدیل کرتے رہتے ہیں۔ مثال کے طور پر، دو دوست اپنی پسندیدہ فلم کے بارے میں بالغ انداز میں بات کر رہے ہیں۔ پھر ان میں سے ایک "والد" کی طرح بات کرنا شروع کر دیتا ہے اور دوسرے پر نصیحت کرنے لگتا ہے۔ تو دوسرا "بچہ" کی اسٹیٹ میں آ جائے گا اور بات چیت کا انداز بدل جائے گا۔

اس کتاب میں کیا خاص ہے؟

انسانی نفسیات کو آسان بنانا: کتاب مشکل اصطلاحات کے بغیر انسانی رویوں کی پیچیدگیوں کی وضاحت کرتی ہے۔

حقیقی زندگی کی مثالیں: کتاب ہمیں ان گیمز اور لائف پوزیشنز کی مثالیں ہماری اپنی زندگی سے لے کر دیتی ہے، جس سے ہمیں انہیں پہچاننے میں مدد ملتی ہے۔

خود شناسی کتاب ہمیں یہ سمجھنے میں مدد کرتی ہے کہ ہم دوسروں کے ساتھ کیوں خاص انداز میں برتاؤ کرتے ہیں اور یہ رویے ہمارے رشتوں کو کیوں متاثر کرتے ہیں۔

کتاب کا اصل پیغام

"گیمز لوگ کھیلتے ہیں" (Games People Play) ہمیں منفی گیمز کھیلنے سے رُکنے کا پیغام دیتی ہے۔ اپنے اور دوسروں کے بارے میں منفی لائف پوزیشنز کو تبدیل کرکے اور کھلی اور ایماندار بات چیت کے ذریعے، ہم زیادہ خوشگوار اور بامقصد رشتے بنا سکتے ہیں۔

حقیقی زندگی میں نظریات کا اطلاق

ایرک برن کے نظریات کو اپنی زندگی میں استعمال کرکے، ہم یہ فوائد حاصل کر سکتے ہیں:

اپنی اور دوسروں کی مختلف ایگو اسٹیٹس کو پہچانیں۔

ان گیمز پر نظر رکھیں جو زیر بحث ہوں اور ان میں پھنسنے سے بچچیں۔

مثبت انداز میں بات چیت کا آغاز کریں۔

مستقل مثبت طرز عمل کا استعمال کریں۔

غیر جانبدارانہ وقت گزاری کے لیے جگہ دیں، لیکن اسے گہری بات چیت کا نعم البدل نہ بنائیں۔

یاد رکھیں: ہم اپنی لائف پوزیشنز تبدیل کر سکتے ہیں اور ان گیمز سے نکل سکتے ہیں جو ہم کھیلتے ہیں۔ اپنے رویوں اور سوچ کو مثبت انداز میں تبدیل کرکے، ہم اپنے رشتے بہتر بنا سکتے ہیں اور زیادہ خوشگوار اور پُر اعتماد زندگی گزار سکتے ہیں۔

Check Also

Ye Dunya Magar Bohat Zalim Hai

By Nusrat Javed