Monday, 24 June 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ansa Shehzadi
  4. Social Media Aur Nojawan Nasal

Social Media Aur Nojawan Nasal

سوشل میڈیا اور نوجوان نسل

بدلتے ہوئے وقت نے جہاں ہمیں بہت کچھ دیا ہے وہیں ہم سے بہت کچھ چھین بھی لیا ہے۔ آج کے انسان کو بہت سے معاملات میں ایسی سہولیات میسر ہیں جن کا گزری ہوئی نسلوں نے تصور بھی نہ کیا ہوگا۔ ان سہولتوں سے زندگی آسان ہوئی ہے اور بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی صلاحیت و سکت بھی پیدا ہوئی ہے۔ یہ سب تو ٹھیک ہے مگر بہت کچھ کھو بھی گیا ہے۔ جاوید اختر نے خوب کہا ہے:

کبھی جو خواب تھا وہ پا لیا ہے

مگر جو کھو گئی وہ چیز کیا تھی

اب یہی دیکھیے کہ سوشل میڈیا نے ہمارے لیے دوسروں سے رابطہ کرنا کتنا آسان بنا دیا ہے۔ مگر سوشل میڈیا کی اس ترقی نے اخلاقیات کو بہت پیچھے دھکیل دیا ہے۔ سوشل میڈیا ایک ایسا آلہ ہے جو لوگوں کو اظہارِ رائے، تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ سوشل میڈیا کی بدولت پوری دنیا ایک گاؤں میں تبدیل ہوگئی ہے۔ سوشل میڈیا ویب سائٹس میں سے لوگ سب سے زیادہ فیس بک، ایکس(ٹوئٹر) اور انسٹاگرام استعمال کرتے ہیں۔

سوشل میڈیا کے ذریعے بہت سے اچھے مقاصد سر انجام دیے جا سکتے ہیں مگر بدقسمتی سے ہماری عوام سوشل میڈیا کا منفی استعمال کرتی ہے مثال کے طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے۔ فحاشی و بے حیائی کا کھلے عام اظہار کیا جاتا ہے۔ بے معنی، ناشائستہ اور بیہودہ زبان کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا کے ذریعے بدامنی فساد اور جھوٹی خبریں بھی پھیلائی جاتی ہیں۔

سوشل میڈیا غلط معلومات پھیلانے کا مرکز بن چکا ہے اور جعلی خبروں کی وجہ سے لوگ گمراہ ہوتے ہیں۔ جس کی وجہ سے کنفیوژن، بے اعتمادی اور افرا تفری کی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔ سوشل میڈیا پر دوسرے لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا اب ایک ٹرینڈ بن چکا ہے۔ سوشل میڈیا لوگوں کو آزادی اظہارِ رائے کی اجازت دیتا ہے۔ مگر اب آزادی اظہارِ رائے کے نام پر اداروں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر سوشل میڈیا پر کی جاتی ہیں۔ اور سوشل میڈیا کے ذریعے اداروں کے خلاف پروپگینڈا بھی کیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے بعض اوقات نسل پرستی، جنس پرستی یا عدم رواداری کی دوسری شکلیں پھیل سکتی ہیں۔

اس کے علاوہ لوگوں کی رضامندی کے بغیر ان کی ذاتی معلومات، تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر لا تعداد مقدار میں شیئر کی جاتی ہیں اور اس سے افراد کی پرائیویسی کو نقصان پہنچتا ہے۔ ہماری نوجوان نسل لوگوں کو بدنام کرنے اور ان کو ٹرول کرنے میں بھی ملوث ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگوں پر مختلف جھوٹے الزام لگا کر ان کو بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو بلیک میل کرنے کا ٹرینڈ بھی عروج پر ہے۔ صرف یہی نہیں سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو ہراساں بھی کیا جاتا ہے۔ سب سے افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے نوجوان نسل ان کاموں میں سب سے آگے ہے۔

آج ہم جتنے بھی ترقی یافتہ معاشرے دیکھ رہے ہیں ان کی ترقی کم و بیش اخلاقیات کا نتیجہ ہے۔ مگر پاکستان میں اس سب کے برعکس ہوتا ہے۔ اور یہ انتہائی افسوس کی بات ہے۔ آج اخلاقی پستی کی جس نہج پر ہم پہنچ چکے ہیں وہاں ضرورت اس امر کی ہے کہ اساتذہ اور والدین بچوں کی تربیت میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ ایک بہترین معاشرہ تشکیل پا سکے۔

Check Also

Swabi Mein Awaami Ehtijaj Ki Tayariyan

By Asif Ali Yaqubi