Amir e Shehr Aik Nazar Idhar Bhi
امیر شہر ایک نظر ادھر بھی
تلہ گنگ شہر سے لگ بھگ پینسٹھ کلومیٹر دور تحصیل لاوہ کے گاؤں کنہٹ میں گزشتہ روز ایک پراسرار بیماری نے تین انسانی جانیں نگل لیں۔ تاحال اس مہلک بیماری کے شکار لوگوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ڈاکٹرز کی ٹیم متاثرہ علاقہ میں موجود ہے لیکن فی الحال اس بیماری پر کنٹرول نہیں کیا جاسکا اور سیریس مریضوں کو دوسرے شہروں کے ہسپتالوں میں بھیجا جارہا ہے۔
تادم تحریر مجھے بتایا گیا ہے ایک اور معمر خاتون کا انتقال بھی ہوگیا ہے اللہ رحم کرے جس طرح کی معلومات مل رہی ہیں ان کے مطابق یہ وبائی مرض گیسٹرو کی نشاندہی کررہا ہے۔ آلودہ پانی آلودہ غذا یا گھروں کے قریب کسی غلاظت کی آلودگی اس وبائی مرض گیسٹرو کا سبب بن رہی ہے۔ کچھ مریضوں کو میانوالی شفٹ کیا گیا کچھ کو سٹی ہسپتال تلہ گنگ ریفر کیا گیا ہے۔
کنہٹ گاؤں اور اس سے ملحقہ ڈہوک کاسی سے بھی یہی اطلاعات مل رہی ہیں کہ یہاں بھی لوگوں کو اسی تکلیف کا سامنا ہے۔ محکمہ صحت کی کوئی ٹیم اس وقت کنہٹ پر موجود ہے لیکن ابتدائی طبی امداد کے بعد مریضوں کی حالت سنبھلتی نظر نہیں آرہی۔ یہاں کے لوگوں میں خوف وہراس ہے اس وبائی مرض کو روکنے کے لئے محکمہ صحت کو ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔ وہ احتیاطی تدابیر اختیارکروانا ہونگی جس سے اس موذی مرض کا جلد خاتمہ ہوسکے کیونکہ تاحال اس مرض پر قابو نہیں پایا جاسکا۔
گیسٹرو ایک وبائی مرض ہے یہ چند خطرناک وائرس سے بھی پھیل سکتا ہے گیسٹرو نظام ہضم کو بری طرح متاثر کرتا ہے معدہ اور پیٹ میں درد کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ کسی مستند ڈاکٹر سے دوا لیں کیونکہ اس مرض میں دوا اور دیگر غذائیں بھی تکلیف میں مزید اضافہ کرسکتی ہیں۔ کولڈڈرنک کا استعمال ہرگز نہ کریں گاؤں دیہاتوں میں ویسے بھی اکثر سوفٹ ڈرنک جعلی ہوتے ہیں یہ زہر ہے اسے ہرگز استعمال نہ کریں اور بچوں کو سختی سے منع کریں کہ اس کا استعمال ترک کردیں۔ پانی ابال کر ٹھنڈا کرلیں اور بعد میں استعمال کریں ان حالات میں تربوز اور خربوزہ کا استعمال بالکل نہ کریں ہاتھ صابن سے اچھی طرح دھوئیں پانی کا استعمال زیادہ کردیں۔
نرم غذا کھائیں کیونکہ الٹی اور پیچس کی وجہ سے آنتوں اور معدہ میں سوزش ہوچکی ہوتی ہے۔ ٹھوس غذا مزید پریشانی پیدا کرسکتی ہے اس لئے سادہ اور نرم غذا کا استعمال معمول بنا لیں۔ ہم چونکہ وطن عزیز کے ایک دورافتادہ اور پسماندہ ترین علاقے سے تعلق رکھتے ہیں اللہ تعالی ہمارے لئے آسانیاں پیدا کردے وگرنہ یہاں اتنی بڑی آزمائش کا سامنا کرنا اور اس کا مقابلہ کرنا بہت مشکل کام ہے کیونکہ عملی طور پریہاں صحت کی سہولتیں ویسے بھی ناپید ہیں۔
میری طرح بہت سے لوگ یہاں کے اتائیوں بارے باتیں کرتے ہیں ہمیں معلوم ہے کہ اتائی زہر بانٹتے ہیں وہ مریض کی کیسے تشخیص کرسکتے ہیں لیکن میرے علاقے کے نصیب پر ماسوائے رونے دھونے کے اور کچھ بھی نہیں ہوسکتا۔ اس وقت پچنند کا یہ گاؤں ایک آزمائش سے گزررہا ہے لوگ غمزدہ ہیں تکلیف میں ہیں ان کی داد رسی ہونی چاہئیے ہم میں سے ہرشخص کی ذمہ داری ہے کہ دکھ کی اس گھڑی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں تاکہ دکھی انسانیت کا درد کم ہوسکے۔
میں ایک بارپھر محکمہ صحت پنجاب اور وزیراعلی پنجاب مریم نواز سے اپیل کرتا ہوں کہ اس علاقے میں ہنگامی حالت نافذ کرکے اس موذی مرض کے خاتمے کے لئے فوری کردار ادا کریں تاکہ لوگوں کو اس وبائی مرض سے چھٹکارا مل سکے۔