Madrassa, School Aur Badfeli
مدرسہ، سکول اور بدفعلی
چند روز سے مدرسہ کے ایک بچے کیساتھ مبینہ بدفعلی کے الزام کے حوالے سے کچھ خبریں چل رہی تھی۔ میں نے دانستہ اس پر نہیں لکھا کیونکہ بہت سے دوست پہلے ہی اس پر لکھ چکے ہیں۔ کل خبر سنی کہ جہلم میں ایک مدرسہ کے قاری کو دس بچوں کیساتھ زیادتی کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ بڑا حساس موضوع ہے اس پر جب بھی بات کی جاتی ہے تو دوسری جانب سے انکوائری اور اس پریکٹس کے تدارک کے بجائے سکول و کالجز اور یونیورسٹیوں میں بےحیائی کا حوالہ دے کر ناصرف اس گناہ کی پردہ پوشی کرنے کی کوشش کی جاتی ہے بلکہ لبرل، بولڈ، دین مخالف حتیٰ کہ یہودی ایجنٹ جیسے گھٹیا ترین القابات سننے کو ملتے ہیں۔
یہ تو ایک حقیقت ہے کہ ملک کے بہت سے کالجز اور یونیورسٹیوں کا ماحول بھی کسی صورت بھی اچھا نہی ہے وہاں بھی سمسٹر سسٹم کے نام پر نمبر گیم کیلئے جو گند مچا ہوا ہے اور آزادی کے نام پر جس قدر بےحیائی ہے چشم تصور سے ہی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اس پر میں کئی بار لکھ بھی چکا ہوں کہ اس نسل کا استحصال ہونے سے بچائیں صاف ستھرے ادارے کا انتخاب کیجئے۔ مگر مدرسے میں کمسن بچوں کیساتھ ہونے والی بدفعلی کے مقابلے میں کالجز اور یونیورسٹی کے اس ماحول کو بطور استدلال پیش کرنا چہ معنی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ جب کوئی ایسا واقعہ ہو اسکی فی الفور انکوائری کرکے ایسے واقعات کا تدارک کرنے کیلئے مناسب اقدامات کرکے اپنے ہاؤس کو ان آرڈر کیا جائے۔
اس بات کا ایک دوسرا پہلو بھی ہے۔ سچ بات تو یہ ہے کہ مدرسوں میں ہونے والی بدفعلی کے واقعات کا کالجز اور یونیورسٹی میں ہونے والے بےحیائی کے واقعات کیساتھ موازنہ سرے سے بنتا ہی نہیں ہے۔ حفظ اور اسلامی درس و تدریس کے مدرسے مذہبی روایات کے آمین ادارے ہوتے ہیں انکی ذمہ داری روائیتی دنیاوی تعلیم کے اداروں سے کہیں زیادہ ہے۔ اس کی مثال میں اپنے ہی فیلڈ سے دوں گا۔ اگر کوئی عام شخص قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے اس پر تنقید کم ہوگی لیکن اگر کوئی وکیل کرے گا اس پر تنقید پانچ گنا زیادہ کی جاتی ہے کیونکہ قانون دان سے یہ توقع رکھی جاتی ہے کہ وہ قانون کی جانکاری رکھتے ہیں اسی وجہ سے انکی ذمہ داری بھی زیادہ ہے اور یہ بات بالکل درست بھی ہے۔ اگر آپ ایک ایسی فیلڈ سے متعلقہ ہوتے ہیں تو آپکی ذمہ داری بھی دوسروں کی نسبت زیادہ ہو جاتی ہے آپکو محتاط رہنا پڑتا ہے۔
اگر ایک مدرسے میں بدفعلی کا کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو میں یہ نہیں کہتا کہ خدانخواستہ سارے مدرسوں میں ایسے واقعات ہوتے ہیں بلکہ بہت سے اچھے مدرسے بھی ہیں جن پر میں نے ماضی میں لکھا بھی ہے کہ وہ دین کا اصل رول ماڈل ہیں۔ مگر یہ پریکٹس بھی سراسر غلط ہے کہ کسی مدرسے میں سامنے آنے والے ایسے واقعہ کی انکوائری کرکے اسکے محرکات کا تدارک کرنے کے بجائے اس کی پردہ پوشی کی جائے۔ اگر آپ کو کوئی زخم ہو جائے تو آپ اسکا علاج کرنے کے بجائے اس ہر کپڑا ڈال دیں گے تو کیا ہوگا؟ وہ زخم بڑھ کر کاربنکل بن جائے گا اور بالآخر وہ زخم اس عضو کو ہی ناکارہ کر دے گا۔
زخم پر کپڑا ڈالنے کے بجائے اسکا علاج کیجئے۔ نجانے یہ کیوں سمجھ لیا جاتا ہے کہ ایسے بدفعلی کے واقعات پر اگر لکھا تو خدانخواستہ دین خطرے میں پڑ جائے گا۔ اس طرح تو آپ شہ دے کر مزید ایسے واقعات کا دروازہ کھول دیتے ہیں اور نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ میری جید علماء سے درخواست ہے کہ مدرسوں کو ریگولیٹ کرنے والی اپنی باڈی کو مزید متحرک کرکے سخت قوانین بنائے جائیں یہ گلی محلوں میں کھلے غیر رجسٹرڈ مدرسے بند کئے جائیں یہی مدرسے دیگر بڑے مدرسوں کا امیج بھی متاثر کرتے ہیں۔