Tuesday, 23 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Altaf Ahmad Aamir/
  4. Hum Mein Kon Sa Talent Hai?

Hum Mein Kon Sa Talent Hai?

ہم میں کون سا ٹیلنٹ ہے؟

اللہ تعالی نے اس کائنات کی ہر چیز کو نایاب بنایا اور انسان کو اشرف مخلوقات بنا کر اعلی درجے پر فائز کیا۔ اللہ تعالی نے جس انسان کو بھی پیدا کیا اسے دوسرے کروڑوں لوگوں سے منفرد بنا دیا۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کی تقریبا ساڑھے سات ارب کی آبادی میں جو بچہ بھی پیدا ہوتا ہے وہ قدرت کے اس سسٹم کے لئے انتہائی مفید اور ضروری ہوتا ہے۔ دنیا میں کتنے ڈاکٹرز، کتنے انجینئرز، لیڈرز، بزنس مین، ٹیچرز، مزدور وغیرہ چاہیں، انہی لوگوں کو اللہ کریم تخلیق کرکے اس دنیا میں بھیجتا ہے۔

لہذا وہی انسان اس دنیا میں آتا ہے جس کی یہاں ضرورت ہوتی ہے، اس لیے پیدا ہونے والا ہر بچہ ہی انمول ہوتا ہے۔ قدرت ہم سب انسانوں کو تیرہ قسم کے ٹیلنٹ میں پیدا کرتی ہے۔ ویسے تو ہر بچے میں ان تیرہ ٹیلنٹ میں سے کوئی سے دو تین ٹیلنٹ کسی نہ کسی حد تک موجود ہوتے ہیں لیکن پیدا ہونے والے ہر بچے میں کوئی ایک ٹیلنٹ نمایاں ہوتا ہے۔ ہم جن تیرہ قسم کےٹیلنٹ میں پیدا ہوتے ہیں وہ کچھ یوں ہیں۔

1۔ لیڈر شپ: لیڈر بنائے نہیں جاتے بلکہ وہ پیدا ہی لیڈر ہوتے ہیں۔ بعض لوگ کسی ایک خاندان کے لیڈر ہوتے ہیں، بعض محلے کے، کسی ایک شہر، تحصیل یا ضلع کے، بعض کسی صوبے کے لیول کا لیڈر ہوتا ہے تو بعض کسے خاص خطے یا مختلف ممالک کے لیڈر اور اللہ تعالی کچھ لوگوں کو دنیا کا لیڈر بنا دیتا ہے۔ دنیا کے تمام لیڈرز ہوتے تو ایک جیسے ہی ہیں لیکن ان میں سے کچھ بڑے اور کچھ چھوٹے لیڈرز ہوتے ہیں۔ لیڈر کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے آپ کو نمبر بند کر رکھتے ہیں۔ اس بات کا اندازہ بچپن سے ہی ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ کھیل کا میدان ہو، پڑھائی ہو یا کوئی بھی تقریب ایک لیڈر کی خصوصیات رکھنے والا بچہ ہر جگہ اپنے آپ کو پہلے نمبر پر رکھتا ہے۔

2۔ فائٹرز: ہم میں سے بعض لوگ قدرتی طور پرفائٹرز ہوتے ہیں۔ ایسی خصوصیات کے حامل افراد پولیس، آرمی اور فائر برگیڈ میں زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔ ان لوگوں کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ یہ اپنا میدان کبھی نہیں چھوڑتے۔ آپ نے مشاہدہ کیا ہوگا کہ کچھ لوگ زندگی کے کسی بھی میدان میں ہوں وہ اکیلے کھڑے رہیں گے، وہ اکیلے ہی دوسروں کے ساتھ فائٹ کرتے رہیں گے لیکن میدان نہیں چھوڑیں گے۔

3۔ ٹیچرز: ہم میں سے کچھ لوگ قدرتی طور پر ٹیچرز ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ کہیں بھی ہوں کچھ نہ کچھ لوگوں کو بتاتے رہتے ہیں، دوسروں کی رہنمائی کرتے رہتے ہیں۔ مثلا اگر وہ بس یا ٹرین میں سفر کر رہے ہوں وہاں بھی لوگوں کو کچھ نہ کچھ کہتے رہیں گے۔ یہ ہر جگہ کسی نہ کسی موضوع پر دوسروں کو تبلیغ کرتے رہتے ہیں۔ یہ ضروری نہیں ہوتا کہ ایک اسکول، کالج یا یونیورسٹی میں پڑھانے والا ہی ٹیچر ہوتا ہے، بلکہ زندگی کے ہر شعبے ہمیں ٹیچرڑ دکھائی دیتے ہیں۔ ایک ریڑھی بنانے والا بھی ٹیچر ہو سکتا ہے۔ عام طور پر اس کیٹیگری میں ٹیچرز اور مبلغ آتے ہیں۔ انبیائے کرام بھی استاد تھے جنہوں نے انسانوں کی زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی فرمائی۔ ایک استاد کی نشانی بھی یہ ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کو ہر وقت کچھ نہ کچھ بتاتے رہتے ہیں، لوگوں کی راہنمائی کرتے رہتے ہیں۔

4۔ لائرز: چوتھی قسم کے لوگ قدرتی طور پر وکیل ہوتے ہیں۔ وکالت کوئی پیشہ نہیں جب کہ ہم اسے خاص پیشہ سمجھتے ہیں، آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ کچھ لوگ ویسے ہی دوسرں کے وکیل بن جاتے ہیں۔ مثلا آپ نے کچھ لوگوں کو کہتے سنا ہوگا فلاں اسکول بہت اچھا ہے، فلاں دوکان پر کپڑا اچھا ملتا ہے، موبائل فلاں کمپنی کا اچھا ہے، جوتے فلاں کمپنی کے اچھے ہوتے ہیں وغیرہ۔ غرض ایسے لوگ کسی نہ کسی چیز کی تعریف کرتے ملیں گے لہذا ایسے تمام لوگ دراصل لائرز ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی نشانی یہ ہوتی ہیں کہ یہ ہر وقت اپنی اور اپنے سے جڑی چیزوں کی تعریف کرتے رہتے ہیں۔

5۔ سیاست دان: ہم میں سے کچھ لوگ قدرتی طور پر سیاستدان ہوتے ہیں۔ ضروری نہیں ہوتا کہ پارلیمنٹ میں پہنچنے والا ہی سیاستدان ہوتا ہے۔ کچھ لوگ گھر میں سیاست کرتے رہتے ہیں، کچھ محلے اور اپنے حلقہ اباب میں۔ ہمارا خیال عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ لیڈر اور پولیٹیشن میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔ حالانکہ ان دونوں میں بہت فرق ہے۔ ایک لیڈر وہ ہوتا ہے جو لوگوں کو اکٹھا کرتا ہے اور اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ عوام کے فائدے کے لئے کام کرتا ہے، مثلا قائداعظم محمد علی جناح، گاندھی، نیلسن منڈیلا وغیرہ جبکہ پولیٹیشن وہ ہوتے ہیں جو لوگوں کو صرف اپنے فائدے کے لئے اکٹھا کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی نشانی ہوتی ہیں یہ لوگ ہمیشہ صرف اپنے فائدے کا سوچتے ہیں دوسروں کے لئے نہیں۔

6۔ اکاؤنٹینٹ: قدرت نے ہم میں سے کچھ لوگوں کو اکاؤنٹینٹ بنایا ہوتا ہے۔ ایسے لوگ جمع تفریق کے ماہر ہوتے ہیں۔ کس چیز میں فائدہ ہوگا یا نقصان، یہ فورا بتا دینگے۔ ایسے لوگ کوئی بھی کام کرنے سے پہلے ہر چیز کا تخمینہ لگا تے ہیں۔ عام طور پر دوکاندار، بینکرز، بجٹ میکرز یہ سب اچھے اکاؤنٹینٹ ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ یہ ہمیشہ دوسروں سے رعایت لیتے رہتے ہیں یعنی ہر جگہ ہر چیز کے پیسے کم کرواتے رہیں گے۔

7۔ ایڈمنسٹریٹرز: ہم میں سے کچھ لوگ قدرتی طور پر ایڈمنسٹریٹرز ہوتے ہیں ایسے لوگوں کا کمال یہ ہوتا ہے کہ یہ ہر چیز کو مینج کر سکتے ہیں۔ یہ کسی چیز کو گم نہیں ہونے دیتے، لوگوں کو جوڑ کر رکھتے ہیں۔ جیسے کسی بھی شعبے کے مینیجر، گھریلو خواتین اور بیوروکریٹس وغیرہ۔ ایسے لوگوں کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ یہ ہر وقت ہر کام کے لیے تیار رہتے ہیں۔ یہ لوگ ہمیشہ اچھا کپڑا اور اچھا جوتا پہن کر ہی باہر نکلتے ہیں، آپ رات گئے بھی ان کو ملنے کے لیے چلے جائیں، یہ اس وقت بھی آپ کو رف حالت میں نہیں ملیں گے، پہلے تیار ہونگے پھر لوگوں کو ملیں گے۔ ایسے لوگ وقت کے بہت پابند ہوتے ہیں۔

8۔ کمیونیکیٹرز: ہم میں سے کچھ لوگ بہت اچھے کمیونیکیٹرز ہوتے ہیں۔ ایکٹرز، شاعر پروڈیوسرز، رائٹرز اور پینٹرز یہ سب اسی کیٹیگری میں آتے ہیں، مثلا جب کوئی ایکٹر کسی مولوی کی ایکٹنگ کرتا ہے تو وہ بنا بولے ہی بتا دیتا ہے کہ یہ کوئی مولوی ہے۔ اسی طرح کسی بھی اداکار کو سکرین پر دیکھتے ہی ہم اندازہ لگا لیتے ہیں اس کا کردار فلم میں کیسا ہوگا؟ ہیرو یا ویلن، اس لیے کہ ان کی کمیونیکیشن بہت مضبوط ہوتی ہے۔ اسی طرح ایک فلم پروڈیوسر بھی پردے کے پیچھے ہوتا ہے لیکن اس کی کمیونیکیشن اتنی مضبوط ہوتی ہیں فلم کے پردے کے پیچھے رہ کر بھی وہ لوگوں سے واہ واہ کروا لیتا ہے۔ اسی طرح کوئی عمارت یا پینٹنگ بنانے والا سامنے نہ بھی ہو تو اس کا کام بولتا ہے۔

9۔ جاسوس: ہم میں سے کچھ لوگ قدرتی طور پر جاسوس ہوتے ہیں۔ مثلا آپ نے مشاہدہ کیا ہوگا کہ اکثر کسی بھی دفتر کے چپڑاسی اپنے افسر کی ایک ایک بات نوٹ کرتے رہتے ہیں اور دفتر میں تمام لوگوں کو بتاتے رہتے ہیں کہ صاحب غصے میں ہیں، صاحب کا موڈ اچھا ہے وغیرہ۔ اسی طرح ہم میں سے کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو ہر وقت کسی نہ کسی کی برائی کرتے رہتے ہیں، کسی نہ کسی کی ٹوہ میں لگے رہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی نشانی بھی یہی ہوتی ہیں وہ غیبت بہت زیادہ کرتے ہیں۔ ایسے لوگ جاسوسی کرنے والی ایجنسیوں میں زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہوتی ہے کہ جاسوسی کرنے والوں کی کالونیاں بھی الگ بنائی جاتی ہے تاکہ یہ لوگوں سے نہ مل سکیں، کیونکہ اگر لوگوں کو ملیں گے تو کوئی نہ کوئی انفارمیشن انہیں دیتے رہیں گے۔

10۔ بزنس مین: ہم میں سے کچھ لوگ قدرتی طور پر بزنس مین کا ٹیلنٹ لے کر پیدا ہوتے ہیں۔ انڈسٹریز کے مالکان، ڈسٹری بیوٹرز اور مختلف اسٹورز کے مالکان ان میں شامل ہوتے ہیں۔ یہ لوگ بچپن ہی سے کام شروع کر دیتے ہیں۔ ان کو پڑھائی میں کوئی خاص دلچسپی نہیں ہوتی، یہ لوگ اکثر اسکول سے ہی بھاگ جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی نشانی یہ ہوتی ہیں کہ یہ شاپنگ لورز ہوتے ہیں۔ یہ ہر روز اور ہر جگہ کوئی نہ کوئی چیز خریدتے رہتے ہیں۔ کیونکہ ان کو اچھی طرح پتا ہوتا ہے کہ اگر میں کچھ خرید نہیں سکتا تو اسے بیچ بھی نہیں سکتا۔ ان کی ایک اور نشانی یہ ہوتی ہے کہ یہ خریداری کے دوران کبھی رعایت نہیں لیتے، نہ ہی پیسے کم کرواتے ہیں۔ مثلا جب یہ کوئی شرٹ خریدتے ہیں تو ان کو اس سے غرض نہیں ہوتی کہ یہ کتنے کی ہے بلکہ یہ سوچ رہے ہوتے ہیں کہ میں ایسی ہی شرٹ سستے میں کیسے بنا سکتا ہوں۔

11۔ اسپورٹس مین: ہم میں سے کچھ لوگ قدرتی طور پر ہی اسپورٹس مین ہوتے ہیں۔ آپ نے کئی کھلاڑیوں کی کہانی سنی ہوگی جنہوں نے غربت میں وقت گزارا لیکن اپنے کھیل کو نہیں چھوڑا۔ شعیب اختر کی ہی مثال لے لیجئے، اس نے غربت میں وقت گزارا، اس کے علاوہ اسے ہڈیوں کی بیماری تھی اور پاؤں بھی فلیٹ تھے لیکن چونکہ وہ قدرتی طور پر کھلاڑی تھا اس لیے وہ آگے سے آگے بڑھتا گیا۔ اس کا راستہ نہ غربت روک سکی اور نہ ہی بیماری۔ دنیا میں بے شمار کھلاڑیوں کی ایسی ہی داستانیں ہیں۔

انوینٹرز: ہم میں سے کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو چیزوں کو نئی شیپ دیتے ہیں، ایسے لوگ چیزوں میں نئی سے نئی جدت لاتے رہتے ہیں۔ مثلا نیوٹن اور ایفل ٹاور بنانے والا دونوں ایک جیسے ہی تھے بس ان کا فیلڈ الگ الگ تھا۔ ایسے لوگوں کی نشانی یہ ہوتی ہیں کہ جب بھی وہ کوئی کام کریں گے دوسروں سے الگ ہوگا۔ ایسے لوگوں کی کتابیں الگ ہوں گی، کپڑے الگ ہوں گے بلکہ ان کا ہر کام دوسروں سے منفرد ہوگا۔ مثلا ایک کلاس میں 40 بچیاں ہیں، 39 کی پونیاں ایک جیسی ہوگی لیکن ایک کی پونی سب سے الگ ہوگی۔ ہو سکتا ہے کہ اس بچی نے مختلف رنگوں کے دھاگوں کو اکٹھا کرکے مختلف قسم کی پونی بنا لی ہو۔ ایسے لوگ ہمیشہ دوسروں سے الگ ہی کام کریں گے۔

11۔ مزدور: ہم میں سے کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن میں کوئی بھی ٹیلنٹ نہیں ہوتا، ایسے لوگ جہاں بھی کوئی لائن لگی دیکھیں گے دوسروں کے پیچھے کھڑے ہو جائیں گے، بغیر یہ سوچے کہ یہ لائن کیوں لگی ہے۔ ایسے لوگ ہمیشہ دوسروں کی باتوں میں آجاتے ہیں، ایسے لوگوں کی اپنی کوئی رائے نہیں ہوتی۔ یہ لوگ ہمیشہ دوسروں کے فالورز ہوتے ہیں۔ اس قسم کے لوگ ہمیشہ ٹرینڈز کو دیکھتے ہیں، جس طرف زیادہ لوگ ہونگے یہ بھی اسی صف میں کھڑے ہو جائیں گے، ایسے لوگ بہت جلد کسی کے حامی بھی بن جائیں گے اور مخالف بھی۔ یہ لوگ کبھی اپنی عقل استعمال نہیں کرتے، اسی وجہ سے پوری عمر دھکے کھاتے رہتے ہیں اور لوگ انہیں استعمال کرتے رہتے ہیں۔ ان تیرہ میں سے ہمارے اندر کون سا ٹیلنٹ ہے؟ اور کیا ہم اپنے ٹیلنٹ کو پہچان کر اس کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں؟

Check Also

Dr Noman Niaz Aur Dr Zafar Altaf

By Rauf Klasra