Monday, 23 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Altaf Ahmad Aamir
  4. Agar Hum Kuch Seekhna Chahen

Agar Hum Kuch Seekhna Chahen

اگر ہم کچھ سیکھنا چاہیں

"فیض" مراکش کا ایک شہر ہے جو تقریبا 1300 سال پرانا ہے، اس شہر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ 1300 سالوں میں اس شہر پر نہ تو کسی نے حملہ کیا، نہ زلزلہ آیا اور نہ ہی یہ تباہ ہوا۔ یہ شہر اپنی تنگ گلیوں کی وجہ سے بھی مشہور ہے، مجھے کئی بار مراکش جانے کا موقع ملا، وہاں ایک بات جان کر میں بہت حیران ہوا کہ پورے ملک میں مساجد صرف نماز کے اوقات کے دوران ہی کھلتی ہیں اور باجماعت نماز کی ادائیگی کے بعد بند ہو جاتی ہیں۔

ایک بار میں نے امام صاحب کہا کہ مساجد تو کھلی رہنی چاہیں، کوئی شخص باجماعت نماز کے بعد بھی نماز پڑھنا چاہے تو مسجد میں آ کر پڑھ سکے۔ امام صاحب کے جواب نے مجھے حیران کر دیا، وہ بولے کہ جس شخص کو اتنا بھی ٹائم مینج کرنا نہیں آیا کہ وہ مقررہ وقت پر مسجد میں آ کر نماز ادا کر سکے تو اس کے لیے مسجد کا دروازہ بند ہی کر دینا چاہیے۔ یہ واقعہ جاوید چوہدری صاحب نے "ٹائم مینجمنٹ" کا کورس کرواتے ہوئے ایک کلاس میں سنایا۔

ٹائم مینجمنٹ کا یہ آن لائن کورس سات دنوں پر مشتمل تھا اور ہر کلاس میں انہوں نے ٹائم کو مینج کرنے کے حوالے سے انتہائی مفید ٹپس دیں۔ یہ حقیقت ہے کہ اگر ہم اپنے آپ کو واقعی بدلنا چاہیں تو اس کے لیے کوئی ایک فقرہ، کوئی ایک عادت، کوئی ایک کتاب یا کوئی ایک استاد ہی کافی ہوتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ کہ پہلے انسان اپنی لاعلمی تسلیم کرے اور اپنی میں کی نفی کرے۔ جس لمحے انسان اپنی اس خوش فہمی کو ختم کر لیتا ہے کہ وہ سب کچھ جانتا ہے اسی لمحے اس کی زندگی کی اصل لرننگ شروع ہوتی ہے۔

خوش قسمتی سے کالج کے دور ہی سے میں نے جاوید چوہدری صاحب کے کالم پڑھنا شروع کر دیے۔ شکر گزاری پر لکھے کسی کالم کو پڑھ کر نم آنکھوں سے اللہ کا شکر ادا کیا تو کسی کالم نے مجھے مسلسل محنت کرنے کا حوصلہ دیا۔ کسی تحریر نے زندگی میں آگے بڑھنے کی طرف راغب کیا تو کسی نے بنیادی اخلاقی قدریں سکھائیں، ان کے لکھے کچھ لفظوں نے عاجزی سکھائی تو کچھ نے زندگی گزارنے کا اصل فلسفہ سمجھایا۔ وقت بدلا تو پرنٹ میڈیا کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک میڈیا پر بھی ان کی دانش بھری باتیں سننے کو ملنے لگیں۔

جاوید چوہدری صاحب نے عام آدمی پر یہ احسان کیا کہ انہوں نے اپنی بے پناہ مصروفیات کے باوجود اپنا ایک یوٹیوب چینل "جاوید چوہدری" کے نام سے بنایا جس کا پہلے نام مائنڈ چینجر تھا۔ اس چینل کے ذریعے انہوں نے ہر اس بندے کے لیے مختلف موضوعات پر ویڈیوز بنائیں جو واقعی اپنی زندگی بدلنا چاہتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے چند بڑے شہروں میں کچھ ٹریننگ سیشن رکھے جس سے لوگ مستفید ہوتے رہے۔

اکتوبر 2021ء میں پہلی بار مجھے لاہور میں جاوید چوہدری صاحب کا ایک سیشن لینے کا موقع ملا جو میرے لیے ایک لائف ٹائم تجربہ تھا۔ میں لرننگ کے لیے چوہدری صاحب کے ساتھ سفر بھی کرنا چاہتا ہوں لیکن اپنے کچھ مجبوریوں کی وجہ سے نہیں کر پایا البتہ اگلے ماہ مری میں ہونے والے ان کے دو دن کے سیشن کے لیے رجسٹریشن کروا رکھی ہے۔ کچھ عرصہ قبل چوہدری صاحب نے مختلف موضوعات پر آن لائن کورسز کروانا شروع کیے، جونہی امجد خلیفہ نے مجھے اس کے بارے میں بتایا تو میں نے اس موقع کو غنیمت جانا اور ایک ماہ پر مشتمل چار آن لائن کورسز پرسنلٹی ڈیویلپمنٹ، فیملی ڈیویلپمنٹ، کیریئر ڈیویلپمنٹ اور پروفیشنل ڈیویلپمنٹ کیے جو واقعی لائف چینجنگ کورس تھے۔

23 جون سے شروع ہونے والا یہ ٹائم مینجمنٹ کا کورس بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا اس کورس میں چوہدری صاحب نے اپنی زندگی کے تجربات سے کچھ ایسی ٹپس بتائیں جن میں چند پر بھی عمل کر لیا جائے تو زندگی بدل سکتی ہے۔ ٹونی رابسن امریکہ کا ایک نامور موٹیویشنل سپیکر ہے، اس نے کہا تھا کہ "کوئی ایک عادت آپ کی زندگی بدل سکتی ہے اور کوئی ایک عادت ہی آپ کی زندگی تباہ بھی کر سکتی ہے"۔ بے شمار ایسی عادات ہوتی ہیں جو انسان کی زندگی کو بدل دیتی ہیں لیکن اگر ان میں سے ہم صرف ایک ٹائم مینجمنٹ ہی سیکھ لیں تو ہم کسی بھی میدان میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

ٹائم مینجمنٹ سکھاتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ قمری کیلنڈر میں دن دراصل ایک رات پہلے شروع ہوتا ہے، مثلا رمضان کا چاند جب مغرب کے وقت نظر آتا ہے تو رمضان شروع ہو جاتا ہے حالانکہ روزہ تو اگلے دن ہوتا ہے۔ اس لیے ہمیں اپنے اگلے دن کی پلاننگ رات سونے سے پہلے کرنی چاہیے کیونکہ ہمارا اگلا دن تو رات کے وقت ہی شروع ہو چکا ہوتا ہے۔ اسی حوالے سے انہوں نے اس کورس کے ایک لیکچر میں کہا کہ ہمیں ہر رات اپنے اگلے دن کے کاموں کی لسٹ بنا کر انہیں تین حصوں میں تقسیم کر لینا چاہیے۔ ضروری کام، کم ضروری کام اور وہ کام جو اس دن کرنا ممکن ہوں۔

چودھری صاحب کا کہنا تھا کہ جب آپ اپنے تمام کاموں کو یوں تقسیم کرکے ایک کاغذ پر لکھ لیتے ہیں تو پھر ٹائم مینج کرنا بہت آسان ہو جاتا ہے۔ روز مرہ کے کاموں میں کچھ ایسے کام ہوتے ہیں جو ہمیں آسان لگتے ہیں اور کچھ مشکل، لیکن اگر مشکل کام بھی ہم نے ہر صورت کرنے ہی ہوں تو پھر ہمیں کون سا کام پہلے کرنا چاہیے؟ اس بات کو سمجھانے کے لیے انہوں نے برائن ٹریسی کی ایک کتاب ایٹ دا فراگ (Eat the frog) کا حوالہ دیا، جس میں برائن یہ کہتا ہے کہ اگر آپ کو ہر روز ہر صورت ایک مینڈک کھانا ہی پڑے تو آپ دن کے کس حصے میں کھائیں گے؟

ویسے تو مختلف لوگوں کی آراء اس بارے میں مختلف ہوتی ہیں لیکن برائن ٹریسی یہ کہتا ہے کہ صبح سب سے پہلا کام یہی کرنا چاہیے۔ یعنی وہ کام جو آپ کو مشکل لگتا ہے اور ضروری بھی ہے تو پھر آپ کو سب سے پہلے وہ کرنا چاہیے، تاکہ باقی دن آپ مزے سے گزار سکیں۔ ٹائم مینجمنٹ کے اس کورس میں چودھری صاحب نے یہ بھی سمجھایا کہ اگر آپ افورڈ کر سکتے ہیں تو آپ کو اپنے چھوٹے موٹے کاموں کے لیے اسسٹنٹ اور ہوم سپورٹرڑ ضرور رکھنے چاہیں۔ چند وہ کام جو ان کے کرنے والے ہوں وہ ان سے کروائیں اور اپنے قیمتی وقت کو بچا کر اس وقت میں کوئی اور اہم کام کر لیں۔

ہماری زندگیوں میں سب سے اہم چیز وقت ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہم اپنے اس قیمتی سرمائے کو بہت بے دردی سے ضائع کرتے ہیں۔ میں ایک ٹیچر ہوں اور پرنسپل کے طور پر ایک ادارے میں کام کرتا ہوں، میں اکثر اپنے سٹاف اور طلباء کو یہ کہتا ہوں کہ کوئی شخص اگر صحت مند اور اپنے ہوش حواس میں ہو اور وہ 30 منٹ بنا کوئی کام کیے فضول بیٹھا رہے تو اس سے بڑا کوئی ظالم نہیں، کیونکہ اس نے اپنی زندگی کے قیمتی 30 منٹ ضائع کر دیے، لہذا جس بندے کو یہ سمجھ نہیں آئی کہ اس نے اپنی فیملی، اپنے بچوں، اپنے دوستوں، اپنے کام اور تفریح کے لیے وقت کو کیسے مینج کرنا ہے اور کون کون سے ذرائع سے اپنی لرننگ کرتے رہنا ہے تو وہ انسان کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔

بل گیٹس نے کہا تھا کہ "اگر کوئی شخص غریب پیدا ہوا ہے تو اس میں اس کا کوئی قصور نہیں لیکن اگر وہ غریب فوت ہو جائے تو اس میں صرف اور صرف وہ خود ذمہ دار ہے"۔ آج سوشل میڈیا کا دور ہے، ہم چاہیں تو گھر بیٹھے اپنی زندگیاں بدل سکتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہماری قوم کچھ مثبت سیکھنے کے بجائے فضول کاموں میں اپنا قیمتی وقت ضائع کرتی رہتی ہے اور اس سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ ہمیں سکول، کالج اور یونیورسٹیز میں وہ بنیادی باتیں سکھائی ہی نہیں جاتی جو ہماری زندگیوں کو بدل سکتی ہیں۔

جاوید چوہدری جیسے بہت ہی کم لوگ ایسے ہیں جو سوشل میڈیا کے ذریعے ہمیں وہ تمام بنیادی باتیں سکھا رہے ہیں جن کی ہمیں انفرادی اور اجتماعی طور پر ضرورت ہے۔ آج دیہی علاقوں میں میں بیٹھا ہوا کوئی بھی شخص سوشل میڈیا کے مثبت استعمال سے جاوید چوہدری جیسے مینٹور سے ایسے آن لائن کورسز کے ذریعے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے اور اگر وہ کچھ نہیں سیکھ رہا تو یقین جانیں اس میں سراسر ہماری اپنی ہی نالائقی ہے۔

ٹائم مینجمنٹ کے اس کورس سے میں نے بہت کچھ سیکھا اور مجھے یقین ہے کے آنے والے کورسز بھی یقینا لائف چینجنگ ہوں گے۔ اللہ کریم چوہدری صاحب کو ہمیشہ سلامت رکھے۔

Check Also

Dil Ka Piyala

By Tauseef Rehmat