Friday, 26 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Dr. Ijaz Ahmad/
  4. Saakh

Saakh

ساکھ

ساکھ بظاہر ایک لفظ ہے۔ لیکن یہ اپنے اندر ایک گہرائی رکھتا ہے۔ ساکھ کے بے شمار معنی اخذ کئےجاتے ہیں۔ جیسا کہ بھرم، اعتبار، بھروسا، عزت، آبرو، وقاروغیرہ انسان کی ایک نفسیات ہے کہ وہ چاہتاہے کہ معاشرے میں اس کی عزت ہو۔ لوگوں میں نمایاں ہو اور وہ اپنی اس ساکھ کو برقرار رکھنےکے لئے ہزار جتن کرتا ہے۔ اور یہ انفرادی سطح کی بات ہے۔

اگر اس کو ذرا وسیع تناظر میں دیکھیں تو ملکی ادارے بشمول پرائیویٹ سیکٹر سب کی یہ کوششش ہوتی کہ ان کے ادارے کی ساکھ اچھی بنے۔ لوگوں میں اس پر اعتماد ہو۔ اس کو اچھی نظر سے دیکھیں۔ لیکن کچھ عرصہ سے دیکھنے میں آرہا کہ اداروں کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ ایک انسان ساری زندگی پھونک پھونک کے قدم رکھتاہے۔ اپنی عزت اور ساکھ کو بچانے کے لئے لیکن ایک چھوٹی سی خطا سب خس و خاشاک کی طرح بہا کر لے جاتی ہے۔

ابھی جیسے ضمنی الیکشن ہو رہے ہیں۔ بہت ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی ساکھ کو بہتربنائے جو لوگ خدشات کا اظہار کر رہے ان کو اعتماد میں لے۔ اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو معاشرےمیں بے چینی بد امنی بڑھے گی۔ اس ادارے سے لوگوں کا اعتماد کم ہو جائے گا۔ اور یہ صرف ایک فردواحد کے ہاتھ میں ہے۔ کہ وہ تاریخ میں کس طرح زندہ رہنا چاہتے ہیں۔

ملکی ستونوں میں ایک ستون میڈیا کا بھی شمار کیا جاتا ہے۔ دیکھا جائے تو الیکٹرانک میڈیامعاشرے کی سمت صحیح کر سکتا ہے۔ لوگوں کو شعور دے سکتا ہے۔ اسلام کے جو بنیادی اصول ہیں جن کو اغیار نے اپنا کر ترقی کی ہے۔ لوگوں کے ذہنوں میں راسخ کر سکتا ہے۔ یہی کام اگر ہم اسکول کی سطح سے آج شروع کریں تو اس کے ثمرات بیس سال کے بعد نظر آئیں گے۔ لیکن الیکٹرانک میڈیا اگر اپنی ساکھ کا خیال کرے اپنی ذمہ داری کا تعین نئے سرے سے کرے تو ہم اپنے معاشرے کو بہت جلد جنت نظیر بنا سکتے ہیں۔

اگر ملکی سطح پر ایک ایسے میڈیا گروپ کا تجزیہ کیا جائے جس کے بڑوں نے اس ادارے کو ایک شناخت دی تھی۔ ہم بھی اس ادارے کے اخبار کو آج بھی حرز جان بنا کر رکھتے ہیں۔ ایک وقت تھاکہ اس ٹی وی چینل کے علاوہ کوئی بھی دل کو نہیں بھاتا تھا۔ وہ اپنی ساکھ کھو رہا ہے۔ ایک چھاپ لگ گئی ہے۔ اس کے اینکر جب بات کر رہے ہوتے چہرے اور آنکھیں چغلی کھا رہی ہوتی۔ کہ کون کہاں سے کس لئے بات کر رہا ہے۔ سو اس ادارے کو بھی اپنی روایات اور ساکھ کا خیال کرنا ہوگا۔

ادارے اہم ہوتے ان پر براجمان انسان نہیں۔ افراد آتے جاتے رہتے ادارے قائم رہتے۔ اداروں کی ساکھ خراب ہو جائے اور وہ بھی ایک فرد واحد کی ذاتی عناد یا پسند نا پسند کی وجہ سے تو یہ نقصان بہت دیر بعد پورا ہوتا ایک نسل گزر جاتی۔

ایک انسان ہو یا ادارہ اپنی عزت وقار بھرم اور ساکھ پر کوئی سمجھوتا نہیں کرنا چاہئے۔

بیشک وتعز من تشاء وتذل من تشاء۔

Check Also

Insaan Rizq Ko Dhoondte Hain

By Syed Mehdi Bukhari