چوہدری شجاعت حسین کا مشورہ
پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین گزشتہ کئی روز سے مسلسل عمران حکومت کو محاذ آرائی سے گریز کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں جس کی سب سے بڑی اور اہم وجہ ملک بھر میں جاری کوروناوائرس کی تباہ کاریاں اور عوام میں بڑھتی ہوئی بے روز گاری اور اضطراب ہے۔ چوہدری شجاعت حسین منجھے ہوئے اور زیرک سیاسی رہنما ہیں مصلحت پسندی اور در گزر ان کی شخصیت کا شعار رہا ہے۔ حال ہی میں ق لیگ کے سربراہ نے ملک کی مقتدر قوتوں کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو ایک اہم اور دو ٹوک پیغام پہنچایا ہے کہ حکو مت ملک کو درپیش سنگین بحران اور مسائل کی وجہ سے اپنی تمام تر توجہ عوامی مسائل حل کرنے پر مرکوز رکھے ورنہ اسے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے اردگرد منافقین کی نشاندہی کریں اور چاپلوسوں اور چغل خوروں سے دور رہیں۔ حکومتی اتحادی جماعت کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے ایک بیان میں کہا کہ عمران خان منافقین کو پہچان کر انہیں نزدیک نہ آنے دیں اور اپنے اندر خودپسندی بھی پیدا نہ ہونے دیں۔ چاپلوس اور چغل خور قسم کے لوگ کسی کے صحیح اور نیک مشورے کو بھی مخالفت کے زمرے میں پیش کر دیتے ہیں۔ سینئر سیاستدان کا کہنا ہے کہ انہوں نے نواز شریف کوبھی یہی مشورہ دیا تھا، لیکن انہوں نے اس کے برعکس کیا، اب اس وقت ان کی چاپلوسی کرنے والے آج بھی اقتدار میں شامل ہیں۔ سربراہ ق لیگ کے مطابق اللہ تعالیٰ نے عمران خان کو نیک نیتی کی وجہ سے اس منصب تک پہنچایا ہے، عمران خان سیاسی ہیرا پھیری نہیں سیکھے۔ ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کو بھی مشورہ دیا تھا کہ طالبان کا لفظ مدرسے کے طالب علم سے نا جوڑیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ وہ سب سے کہیں گے کہ ذاتی مفادات چھوڑ کر صرف اور صرف ملک و قوم کا سوچیں۔
کچھ عرصہ قبل ق لیگ کی جانب سے بھی عمران خان حکومت سے ناراضگی کے آثار دکھائی دیئے تھے اور حکومتی اتحاد میں دراڑیں نظر آرہی تھیں لیکن کچھ مشترکہ دوستوں کی مداخلت کے نتیجہ میں ہونےوالے مذاکرات کے بعد یہ مسائل حال کر لیے گئے۔ اس موقع پر بھی چوہدری شجاعت حسین نے وزیراعظم عمران خان کو اتحادیوں پر اعتماد اور فسادیوں سے دور رہنے کا مشورہ دیا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے ماضی قریب میں بھی کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی ٹیم میں چند اناڑی کھلاڑی ہیں جو درست مشورہ دینے کے قابل نہیں ہیں۔ مسلم لیگ (ق) وفاق اور پنجاب میں پی ٹی آئی کی اہم اتحادی جماعت ہے جو گزشتہ دو برس کے دوران ہر موقع پر حکومت کی حمایت کرتی رہی ہے لیکن چوہدری شجاعت حسین جیسے تجربہ کار سیاستدان اور اتحادی رہنما وزیراعظم کے مشیروں کے حوالے سے نالاں رہے ہیں۔ لیکن ان کا ہمیشہ یہ موقف رہا کابینہ میں شامل پی ٹی آئی کے کرتا دھرتا وزیر اعظم عمران خان کو کبھی بھی ٹھیک مشورہ نہیں دیتے اور ان کا بنیادی مقصد وزیراعظم کےلئے مسائل کھڑا کرنا اور انہیں جارحانہ پالیسیوں کی طرف دھکیلنا ہے ایسی پالیسیاں ہمیشہ ناکام ہو جاتی ہیں۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے اسلام آباد دھرنے میں یہ چوہدری برادران ہی تھے جنہوں نے آزادی مارچ کے پر امن خاتمہ کےلئے کلیدی کردار ادا کیا حالانکہ ان عناصر نے مشکل وقت میں عمران خان کو ہمیشہ چوہدریوں کے ساتھ مشورہ کرنے سے دور رکھا ہے۔ مسلم لیگ (ق) کو پی ٹی آئی حکومت نے وفاق میں ایک وزارت اور پنجاب میں دو وزارتیں دے رکھی ہیں جبکہ دونوں جماعتوں کے دمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق وفاق میں بھی دو وزارتیں دینے کا عہد کیا گیا تھا جسے تاحال پورا نہیں کیا جا سکا لیکن چوہدری شجاعت اب بھی مصلحت پسندی کامظاہرہ کر رہے ہیں۔
چوہدری شجاعت نے یہ پیغام نا صرف ایک سینئر تجربہ کار اورکہنہ مشق سیاست دان کی حیثیت سے دیا بلکہ وزیراعظم عمران خان کو ملک کی فیصلہ ساز قوتوں کی طرف سے یہ باور بھی کروایا کہ وہ امور مملکت چلانے میں جو پالیسیاں اختیار کر رہے ہیں وہ نا صرف عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے بلکہ وقت اور حالات سے متصادم بھی ہیں۔ چوہدری شجاعت حسین کی طرف سے وزیراعظم عمران خان کو پہنچائے گئے پیغام نے حکومتی ایوانوں میں ہلچل مچا دی ہے حکومتی صفوں میں شامل بہت سے سیاسی رہنماوں نے چوہدری شجاعت کے پیغام کو عمران خان حکومت کیلئے فیصلہ کن وارننگ سے بھی تعبیر کیا ہے یہی وجہ ہے کہ اب بدلتے موسموں کی خوشبووں کو محسوس کرنے والے بہت سے سیاسی پرندوں نے اپنے اپنے آشیانے تبدیل کرنے کی تیاریاں بھی شروع کر دی ہیں۔ کورونا وائرس کے پھیلاو سے پہلے مارچ عمران خان حکومت کی رخصتی اور قومی حکومت کی تشکیل کامہینہ قرار دیا جا رہا تھا لیکن اب صورتحال بالکل تبدیل ہو چکی ہے نئی منصوبہ بندی اور سیاسی شطرنج کی چالوں کے مطابق سال رواں ستمبر میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا آغاز ہو جائے گا، مقررہ مدت کیلئے عبوری حکومت کا قیام اور نئے انتخابات کے اعلانات بھی سامنے آ سکتے ہیں۔ قومی سیاست پچھلے دو سالوں سے غیر مہذب اور نا شائستہ انداز میں آگے بڑھ رہی ہے حکومت اپوزیشن کو اہمیت دینے کیلئے تیار نہیں جبکہ اپوزیشن جماعتیں بھی بے ہنگم اور نا مناسب حکمت عملی اختیار کئے ہوئے ہیں ان حالات میں چوہدری شجاعت حسین کا وزیراعظم عمران خان کیلئے پیغام انتہائی اہمیت کا حامل اور معنی خیز ہے۔ ذرائع کے مطابق ملک کی فیصلہ ساز قوتوں نے چوہدری شجاعت حسین کی وساطت سے وزیراعظم عمران خان کو یہ واضع پیغام دیا ہے کہ وہ اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ اپنے معاملات درست کریں۔ تمام اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے کے ساتھ ساتھ امور مملکت چلانے میں مشاورت کا سلسہ بھی شروع کریں۔ وزیراعظم عمران خان کو تاکید کی گئی ہے کہ اب ان کے پاس کوئی آپشن موجود نہیں ہے اس لئے ان پر لازم ہے کہ وہ ملک کی تمام سیاسی قوتوں کا وجود تسلیم کرتے ہوئے انہیں اہمیت دینا شروع کر دیں۔
چوہدری شجاعت نے وزیراعظم کو پیغام کے ساتھ ساتھ یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ ملک کورونا وائرس سمیت بہت سے دیگرسنگین مسائل اور بحرانوں کا شکار ہے ایسے حالات میں مخالفتیں مول لینا حکومت کیلئے مشکلات کا باعث ثابت ہو سکتا ہے۔ چوہدری شجاعت حسین کا فیصلہ کن پیغام سامنے آنے کے بعد حکومتی ایوانوں میں ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ آنےوالے شب و روز نا صرف حکومت کیلئے ایک بڑی آزمائش ثابت ہو سکتے ہیں بلکہ ملک کی تمام سیاسی قوتوں کیلئے بھی امتحان شروع ہو سکتا ہے۔ کیونکہ کورونا وائرس جیسی مہلک عالمگیر وبا کی تباہ کاریوں کی وجہ سے پاکستان کے وجود کی بقا سب سے بڑا سوال ہے جس کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنا اپنا کردار ذمہ داری سے ادا کرنا ہو گا۔