امیت شاہ کی قلفی اور پاکستانی چاکلیٹ

مودی سرکار کی فیکٹری ایک بار پھر چل پڑی ہے۔ جی ہاں، وہی پرانی فیکٹری جو کبھی "سرجیکل اسٹرائیک" نکالتی ہے، کبھی "ایئر اسٹرائیک" اور اب تازہ ترین پروڈکٹ ہے: "پاکستانی چاکلیٹس"۔ انڈیا کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے لوک سبھا میں بڑے فخر سے اعلان کیا کہ پہلگام حملے میں مارے گئے تینوں شدت پسند پاکستانی تھے۔ ثبوت؟ پاکستانی ووٹر آئی ڈی کارڈز، پاکستانی رائفلیں اور جناب پاکستانی چاکلیٹس! اگر یہ سیاسی کامیڈی نہ ہوتی تو یقیناً سن کر ہنسی روکنا مشکل ہو جاتا۔
بھارتی قلفی فروش امیت شاہ نے ایوان میں وہی اعتماد دکھایا جو عموماً بچے اسکول میں دکھاتے ہیں جب کہتے ہیں کہ "ہوم ورک تو میرا کتا کھا گیا!" فرق صرف اتنا ہے کہ یہاں کتے کی جگہ "پاکستانی چاکلیٹ" نے لے لی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر مودی سرکار کو ذرا سا اور وقت دیا جائے تو اگلی بار وہ دہشت گردوں کی جیبوں سے "پاکستانی دودھ پتی، بسکٹ اور شاید بریانی کا پیکٹ" بھی برآمد کر لیں گے۔ آخر بھارتی بیانیے میں ہمیشہ جھوٹ کی نہاری فراوانی سے پائی جاتی ہے۔
اصل سوال یہ ہے کہ اگر سب کچھ اتنا ہی واضح تھا تو پھر 1055 افراد سے 3000 گھنٹے کی پوچھ گچھ کی ضرورت کیوں پڑی؟ یا شاید یہ بھی کسی نئے "چاکلیٹ انکوائری کمیشن" کا حصہ تھا۔ بھارتی میڈیا تو پہلے ہی اس بیانیے پر جھوم رہا ہے جیسے امیت شاہ نے دنیا کا سب سے بڑا جاسوسی راز فاش کر دیا ہو۔ گویا پاکستان کے چاکلیٹ فیکٹری والے ہی دراصل بین الاقوامی دہشت گردی کے اصل معمار ہیں۔
اب آئیے "آپریشن مہادیو" کی طرف۔ بھارتی فوج، سی آر پی ایف اور پولیس نے بڑے فخر سے اعلان کیا کہ انہوں نے سلیمان عرف فیصل جٹ، افغان اور جبران کو مار گرایا۔ امیت شاہ نے یہ نام ایسے گنوائے جیسے وہ کوئی بالی وُڈ فلم کے ولن ہوں اور پھر انہوں نے وہ تاریخی جملہ کہا، "پاکستانی چاکلیٹس ہی اصل ثبوت ہیں"۔ شاید اگلی بار بھارتی حکومت "چاکلیٹ فارنزک لیبارٹری" بھی قائم کر دے تاکہ ان کی چاکلیٹ کُش جیکٹوں سے برآمد ہونے والی ٹافیوں اور چیونگم کی بنیاد پر دہشت گردوں کی جغرافیائی شناخت طے کی جا سکے۔
دوسری طرف پاکستان ان الزامات کو بار بار رد کر چکا ہے اور غیرجانبدار تحقیقات پر بھی آمادگی ظاہر کر چکا ہے۔ مگر مودی سرکار کو حقائق سے کیا لینا دینا؟ اُن کا کام تو الزامات کی فیکٹری چلانا ہے، جہاں روز نئے جھوٹ تیار ہوتے ہیں، پیک کیے جاتے ہیں اور بھارتی میڈیا اُنہیں Breaking News کے طور پر پیش کر دیتا ہے۔ اس فیکٹری کا سب سے پرانا اور مستقل مارکیٹنگ ہیڈ اجیت دوول۔ جی ہاں، وہی اجیت دوول جو آر ایس ایس کے نظریاتی کارخانے سے نکلا، مودی سرکار کا نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر بنا اور گزشتہ پچیس سال سے پاکستان میں دہشت گردی کے چاکلیٹی دھاگے بُننے میں مصروف ہے۔
اجیت دوول کی شہرت ایسی ہے کہ اگر بھارت میں کوئی شخص چائے پیتے ہوئے زبان جلا بیٹھے تو اس کا الزام بھی پاکستان پر لگا دیا جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ چیف منصوبہ ساز اجت دوول کی پالیسیاں صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے زہر قاتل ہیں۔ پہلگام کا مبینہ حملہ بھی اسی "فالس فلیگ فیکٹری" کی تازہ پروڈکٹ تھا، جس کا مقصد دنیا کو گمراہ کرنا اور بھارت کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنا تھا۔
اب ذرا منظر نامہ دیکھیے: ایک طرف امیت شاہ پاکستانی چاکلیٹس لہرا رہے ہیں اور دوسری طرف دنیا کی سنجیدہ برادری حیران کھڑی ہے کہ کیا واقعی کسی ملک کا وزیر داخلہ اس طرح کا بیان دے سکتا ہے؟ لیکن یہ مودی سرکار ہے جناب! یہاں منطق مستقل چُھٹی پر جا چکی ہے اور پروپیگنڈا اوور ٹائم لگا رہا ہے۔ یاد رہے کہ مئی میں دنیا نے بھارت کی عسکری حقیقت دیکھ لی تھی اور اس خوش فہمی کا پردہ بھی چاک ہوگیا تھا کہ بھارت براہِ راست جنگ لڑ سکتا ہے۔ اب بچا کیا؟ بس الزام، ڈرامہ اور "چاکلیٹ ڈپلومیسی"۔
پاکستان کو اب وقت ضائع کیے بغیر اجیت دوول اور بھارت کی اس مداخلت کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنا ہوگا۔ یہ محض طنزیہ بات نہیں بلکہ قومی ضرورت ہے۔ اجیت دوول کے دہشت گرد نیٹ ورک نے امریکہ، کینیڈا، کشمیر اور پاکستان میں خون بہایا ہے اور دنیا کو اب اس شخص کا اصل چہرہ دکھانا ناگزیر ہوگیا ہے۔ لیکن کیا بھارت اپنی سیاسی کہانیوں کی فیکٹری بند کرے گا؟ ہرگز نہیں! کیونکہ اگر ایسا ہوگیا تو پھر بھارتی میڈیا کیا چلائے گا؟ امیت شاہ اپنی تقریروں میں کس چیز پر تالیاں بجوائیں گے؟ اور نریندر مودی بھارتی عوام کومزید بیوقوف کیسے بنائیگا؟
آخر میں بس ایک بات، سیاست جب جھوٹ کی آکسیجن پر چلتی ہے تو پھر "پاکستانی چاکلیٹ" بھی ایٹمی ہتھیار بن جاتا ہے اور جب بیانیہ صرف پروپیگنڈے کا ہو تو مودی سرکار کو یقین ہو جاتا ہے کہ دنیا واقعی بیوقوف ہے۔ لیکن شکر ہے کہ دنیا اب خبروں کو صرف بھارتی میڈیا کی زبان سے نہیں سنتی۔ اس لیے شاید اب وقت آ گیا ہے کہ مودی سرکار اپنی فیکٹری کی پیداوار میں ذرا تخلیقی جدت لائے۔ کیا پتا کل کو وہ اعلان کریں کہ دہشت گردوں کی جیب سے پاکستانی قورمہ بھی برآمد ہوا اور یہی بھارت کی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے!

