Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zubair Hafeez
  4. Tarkhani Soch

Tarkhani Soch

ترکھانی سوچ

سوچ جب عقیدہ بن جاتی ہے تو ذہن میں ٹائم بم فکس کر دیتی ہے۔ عقائد جان لیوا ہوتے ہیں، یا تو جان لیتے ہیں یا جان دینے پر اکساتے ہیں۔

سوچ کو سوچ کی حد تک رکھنا بہت مشکل کام ہے، یہ کام بڑے اذہان کر سکتے ہیں، اسی لیئے دنیا میں اہل فکر کم اور اہل عقیدہ سے دنیا بھری پڑی ہے۔ سوچ عقیدہ بنتی ہی کیوں ہے، اس کی سادی سی وجہ ہے، جب آپ کی عقل کسی سوچ کے آگے ہتھیار ڈال دے، جب فکرکے گھوڑے ہانپنے لگ جائیں، جب آپ جاننے کے بجائے بس ماننے کو ترجیح دینا شروع کردیں، عقیدے کی بنیاد وہیں سے شروع ہوتی ہے۔

دنیا کا کوئی بھی عقیدہ ہو اس کے پروان چڑھنے کا pattern بھی انیس بیس کے فرق کے ساتھ ایک جیسا ہی ہوتا ہے۔ پہلے اہل عقیدہ خود کو اپنے عقیدے کی بنیاد پر باقیوں سے الگ سمجھتے ہیں، پھر سماج کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں، ایک وہ حصہ جو ان کی عقیدے پر یقین رکھتا ہے، دوسرا جو ان کے عقیدے کا کافر ہے۔

یہ تقسیم یہیں نہیں رکتی، پھر باور کروایا جاتا ہے، جو ان کی عقیدے پر ہیں وہی افضل ہیں، خدا، بھگوان، کرائسٹ کی نصرت انہی کے ساتھ ہے، مرنے کے بعد سورگ، جنت، ہیون انہی کو ملے گی۔

جو ان کے عقیدے کے کافر ہیں وہ شر الدواب ہیں، خدا یا بھگوان انھیں نرخ میں جلائے گا، کھولتے ہوئے تیل میں تل دے گا، نرخ کے اند کال میں جلا جلا کر انہیں راکھ بنا دے گا۔

پھر یہ تقسیم یہاں بھی نہیں رکتی، جب اہل عقیدہ کے پاس طاقت آجائے، تو انھیں لگتا ہے اب پوری دنیا پر ہمیں اپنے عقیدے کو نافذ کرنا چاہیے، انھیں محسوس ہوتا ہے بھگوان ہمارے ساتھ ہے، ایشور ہماری مدد کرے گا، شیو جی ہماری طاقت بنیں گئے، مسیح ہماری نصرت کو اتریں گئے۔

وہ یہ سوچ کر دوسرے عقائد والوں کے ساتھ چھیڑ خانی کرتے ہیں، وہ فضائے بدر پیدا کرکے فرشتوں کی مدد کی راہ تکتے ہیں، وہ مہا بھارت کرکے رام کی مدد کو تاڑتے ہیں۔ اس موڑ پر آکے عقیدہ کا لگا ٹائم بم پھٹ پڑتا ہے، دھرم کی رکھشا کی خاطر لاشیں گرتی ہیں، خون میں مذہب کے محافظوں کے لاشے تیرتے ہیں۔

مگر عقیدے کی جنگ کبھی بانجھ نہیں ہوتی یہ بچے دیتی ہے، ہر صدی میں خون آشام بچے جنتی ہے، دھرم رکھشوں کو پیدا کرتی ہے، ہر دور میں یہ خون آشام لونڈے مرنے مارنے پر تل جاتے ہیں۔

پچھلی صدی میں اس جنگ نے ترکھان دے پتر سے شروعات کی، بات بات پڑھتے قصاب کے پتر تک آئی، پھر سبزی فروش کا بیٹا ممتاز قادری ترکھان کے پتر کا والی وارث بنا۔

اس کے بعد تو پورا ملک ہی ترکھان بنا بیٹھا ہے۔

Check Also

Baat Kahan Se Kahan Pohanch Gayi, Toba

By Farnood Alam