Qatra Qatra Qulzum
قطرہ قطرہ قلزم
اگر کوئی مجھ سے پوچھے کہ کیا تم تربیلا ڈیم کی جھیل کا سارا پانی پی سکتے ہو؟ تو میرا جواب ہوگا "جی ہاں"۔ مگر کیسے؟ قطرہ قطرہ کرکے جناب۔ سادہ سی بات ہے یہی پانی کا قطرہ اگر مسلسل پتھر پر بھی گرتا رہے تو اس میں سوراخ کر دیتا ہے جو کہ عام حالات میں ڈرل کے بغیر ممکن نہیں۔
ایک ریسرچ کے مطابق اگر ایک "لیک" ٹونٹی سے پانی کا ایک قطرہ ایک سیکنڈ میں نیچے گرتا ہو تو ایک ماہ میں ایک سو تیس لیٹر پانی ضائع ہوجاتا ہے۔
لیکن اگر اسی ٹونٹی سے ایک سیکنڈ میں دو قطرے نیچے گرتے ہیں تو ایک ماہ میں ضائع ہونے والا پانی لاہور شہر کے ایک شہری کی پورے دن کی ضرورت کا پانی پورا کرسکتا ہہے۔
اور اگر اس ٹونٹی سے ٹپ ٹپ کرکے قطروں کی دھار نکل رہی ہے تو اس ضائع ہونے والے پانی سے ایک آدمی کا ایک ہفتے تک کے پانی کے استعمال کا بندوبست ہوسکتا ہے۔
لیک ٹونٹی سے" پتلی "دھار میں بہنے والے پانی سے ایک آدمی کا ایک مہینے تک کے پانی کے استعمال کا بندوبست ہوسکتا ہے۔
لیک ٹونٹی سے "موٹی" دھار میں بہنے والے پانی سے "تین سے چار افراد "کی فیملی کے ایک ماہ کے پانی کی ضروریات ہو سکتی ہے۔
اگر آپ اپنے گھر کی ساری ٹونٹیوں کو چیک کرکے اوپر والی درجہ بندی کے مطابق حساب کتاب کریں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ آپ کتنے لوگوں کے حصے کا پانی "گٹر" میں بہانے کے مرتکب ہورہے ہیں۔ اور اگر تھوڑا سا اپنے اردگرد کے گھروں یا دفتروں اور عوامی مقامات پر لیک شدہ ٹونٹیوں سے بہہ کر ضائع ہونے والے پانی کا ٹوٹل لگائیں تو یہ کئی چھوٹے قصبوں کی پانی کی ضروریات کو پورا کرسکتا ہے۔
کسی سوسائٹی میں صرف دس موٹی دھار والی ٹونٹیاں لیک ہو رہی ہیں تو سیدھا سیدحا دس فیملیوں کی پانی کے استعمال پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے۔ جی ہاں۔۔