Thursday, 02 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Zaara Mazhar/
  4. Summer Camp

Summer Camp

سمر کیمپ

(پانچ سے پندرہ سال کے بچوں کے لئے) ماہ جون ملک کے سیاسی گرما گرم ماحول میں موسم کا گرم دروازہ کھول کے ماہ جون چپکے سے وارد ہو چکا ہے۔ بیشتر تعلیمی ادارے اپنی جیبیں گرم کر کے ٹھنڈے ہو چکے ہیں۔ ماؤں کی پریشانی قابل دید ہے، تین یا چار بلاؤں کو ساٹھ گرم ترین دنوں کی لوڈ شیڈنگ کے ساتھ کیسے قابو میں کریں گی؟

گھبرائیے نہیں اس بار اپنے گھر میں سمر کیمپ لگائیے بھلے ٹائم ٹیبل مت بنائیے ورنہ بچوں کو سکول والی روٹین کی فیلنگز آتی رہیں گی شیڈول بنا لیجیے کہ ان چھٹیوں میں بچوں کو سمر ٹاسک کے ساتھ عملی طور پہ کچھ کارآمد سا بھی سکھانا ہے۔ سمر کیمپ اور نئی پرانی ٹیوشن اور زوم والی باجیوں سے بھی جان چھڑائیے یعنی آؤٹ گوئنگ اور سکرین کو ٹوٹل بھول جائیے۔

دو سے تین گھنٹے سلیبس کی پڑھائی کے لئے بہت ہیں۔ اسی کے بیچ میں مذہبی تعلیمات کو بھی ایڈ کر لیجیے لیکن روٹین میں رکھیے تاکہ عادت پختہ ہو جائے نو سے گیارہ بارہ کا دورانیہ مختص کر لیجیے، لـڑکیاں ہیں تو انہیں گڑیوں سے اور گھر گھروندے بنا کے کھیلنے دیجیے یہ کھیل صرف کھیل نہیں ہیں، مکمل سیکھ ہے۔ سمر وکیشن میں انہیں روز کی روٹین میں شامل رکھئے۔

گھر میں دو بہنیں ہیں تو صد شکر ورنہ پڑوس کی بچیان کبھی مہمان تو کبھی میزبان ہوں چار پانچ سال کی بچیاں شربت بنا سکتی ہیں۔ بسکٹ اور نمکو نکال سکتی ہیں، ذرا بڑی ہوں تو چائے، نوڈلز بنانے دیجیے کباب اور چپس بھی فرائی کر سکتی ہیں، یہ لرننگ ایج ہے، بچیاں بہت کچھ سیکھیں گی گھر داری بھی اسی عمر میں ساتھ ساتھ سکھانی ہو گی ورنہ آگے آگے پڑھائی مشکل ہوتی جاتی ہے۔ اور اس طرح کی سکھائیوں کے لئے وقت نہیں بچتا۔

رسی کودنے اور سائیکل چلانے دیجیے لٹکنے کے لئے ایک کنڈا لگوا دیجیے بھاگتے دوڑتے اور لٹکتے ہوئے قد بھی بڑھ جاتے ہیں۔ بیڈ منٹن کھیلنے دیجیے کٹنگ پیسٹنگ بھی، ایک سیکھنے والا عمل ہے، قد بڑھنے سے یاد آیا ایک پرانی تحقیق کے مطابق بچوں کے قد سوتے میں بڑھتے ہیں، تو بچوں کو بھرپور نیند بھی لینے دیجیے۔ لڑکے ہیں فٹ بال، کرکٹ کے ساتھ ساتھ ایک ٹولز باکس لازمی لا کے دیجیے پیچ کسنے کھولنے اور انکی یونیورسل سمت بتائیے۔

جیسے ہر تالہ یا کوئی نٹ پیچ کھولنے کے لئے ہمیشہ دائیں طرف گھمائیں، اور بند کرنے کے لئے بائیں طرف بار بار کی پریکٹس بہت فائدہ مند رہے گی۔ ایک تختے پہ کیل ٹھونکنے دیجیے ذرا بڑے بچوں کو بلب چینج کرنا سکھائیے ویک اینڈ پہ بچوں کی سائیکلیں ان کے ساتھ مل کے دھوئیے نٹ پیچ بھی کس لیجیے اپنے استعمال کی چیزوں کی حفاظت بچوں کی عادت بن جائے گی۔

وقت کی پابندی آڑے نہیں آرہی اس لئے رنگ برنگے کھانوں پہ تجربات کیجیے اور بچوں کو کھلائیے پس و پیش کریں، تو وقفہ دیجیے کون سا بچوں نے کہیں ٹیوشن پہ یا سکول کو نکلنا ہے۔ جو فوراً من چاہا نعم البدل تھما دیا جائے بھوک لگے گی تو کھا لے گا۔ ویک اینڈز پہ بچوں کی انکے ہمجولیوں یا کزنز کے ساتھ میٹنگز کا اہتمام کیجیے کوئی بھی علمی سرگرمی رکھ لیجیے ملی نغموں کا مقابلہ یا کوئی بھی کوئز کبھی کوئی آرٹ ورک اس میں بچوں کی دلچسپی بھی رہے گی اور آپکی انوالمنٹ بھی۔

بچوں کو انڈور گیمز میں مصروف کیجیے۔ وہ والےگیمز جو خود کبھی اپنے بچپن میں کھیلے تھے۔ لڈو، سکریبل وغیرہ، بچوں میں آپس میں ڈرائنگ کمپیٹیشن رکھئے کام کی اور جیت کی لگن بڑھتی ہے، پڑھائی اور لکھائی کا برڈن بھی اتنا ہی ڈالئے کہ بس سلیبس سے ٹانکا لگا رہے۔ آپ سمجھ رہی ہوں گی نصاب کے علاوہ یہ چھوٹے چھوٹے کام کاج وقت کا زیاں ہے۔ ایسا بالکل بھی نہیں زندگی میں یہ چیزیں بہت کام آنے والی ہیں، بلکہ صرف ایک رخ کی تعلیم پہ برگر بچے تیار ہوتے ہیں۔

جنہیں کسی بھی مشکل میں اماں ابا کی ہیلپ چاہئے کندن بچے آگے زندگی میں معاشرے میں کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔ جب آپ خود بچوں کے ساتھ اتنا کنکٹ رہیں گی تو بچوں کے رجحان سے آگاہی بھی ملے گی۔ اگر ممکن ہو تو بچوں کو سوئمنگ پہ لے جایا کریں۔ سوئمنگ سب سے بہترن ورزش ہے، جو جسم کے رگ رگ اور ریشے ریشے کو بے حد مضبوط اور خوبصورت بنا دیتی ہے۔ سوئمنگ کی وجہ سے قد بھی بڑھتا ہے۔

گرمی کی چھٹیوں کو آفت نہیں رحمت سمجھیے بچوں کے ساتھ اپنا کنکشن مضبوط بنائیے پیغمبران کے واقعات اور اپنے خاندان کی تمام اچھی روایات و واقعات بچوں کو کہانی بنا کے سنائیں تاکہ انہیں اپنے مذہب اور خاندان سے آگاہی ملے۔ اور اس سال کوشش کیجیے کہ کہیں مہمان نہ بنیں یہ تین چار بچے اٹھا کے میکے مت چل پڑئیے مہنگائی کا جو ایٹم بم گرا ہے اس سے میکے میں آپکے بھائی بھابھیاں بھی نبرد آزما ہیں۔ ان کا بھی خیال کیجیےاور خود کے ساتھ بھی بھلا کیجیے۔

کبھی کبھار بچوں کو خریداری پہ بھی لے جایا کریں، اور کچھ خریدنے دیں زندگی میں سروائیو کرنے کے لئے زندگی کے اسکلز کی شدھ بدھ ہونا نہایت ضروری ہے۔ کام کروانے کے لئے بھی کام کا آنا ضروری ہے یقین کیجیے چھٹیوں کے بعد آپکے بچے اتنے سمجھدار اور ایکٹو لگ رہے ہوں گے، کہ آپ کو یقین نہیں آئے گا۔ ہم پڑھنے والے گھنٹوں میں بچوں کو لے کے ایک کمرے میں اے سی چلا کے بند ہو جاتے تھے گرمی سے بھی جان بچی رہتی تھی، اور بل بھی قابو میں رہتا تھا۔

بچوں کی پڑھائی کے ساتھ ساتھ ہمارے بھی متعدد کام نمٹ جاتے بچے نظر کے نیچے رکھ کے بہت کچھ نمٹا لیتے تھے کوئی سلائی، کڑھائی یا بنائی وغیرہ۔ ہمارے بچے اب بڑے ہو چکے ہیں۔ لیکن ہم نے گرمی کی چھٹیوں میں اپنے جن اسی طریقے سے قابو میں کئے ٹیوشنز کے لئے کبھی نہیں بھیجا قرآن پاک تجوید سے پڑھوایا تھا۔ ہماری کم نصیبی کہ ہم تجوید نہیں جانتے تھے اپنے بچوں کے ساتھ ہم نے بھی درست کر لیا بچے صبح پانچ بجے وہاں جاتے اور سات بجے واپسی ہوتی تھی۔

اکیڈمی کے علاوہ اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت اپنے ہاتھ میں رکھنی چاہئے کیا فائدہ آپ کی ڈگریز کا جو آپ کے اپنے بچوں کے کام بھی نہ آ سکیں؟ اس روٹین میں اپنے حالات و معمولات کے حساب سے رد و بدل کی جا سکتی ہے۔

Check Also

Professional Life Ki Doosri Innings Bharpoor Khelen

By Azhar Hussain Azmi