Tarbiat Aur Tehzeeb
تربیت اور تہذیب
کچھ دن پہلے میں اور چھوٹی بہن کشف رات کے وقت بائیک پر گھوم پھر رہے تھے۔ اسی دوران ہم ایک پیٹرول پمپ پر ٹھہرے عین اس وقت ایک بائیک پر تین نوجوان بھی آ کر پمپ پر رکے۔ سوٹڈ بوٹڈ یعنی پینٹ شرٹ پہنی ہوئی، گریس فل لگ رہے تھے اور تعلیم یافتہ بھی تھے۔ انہوں نے "سروس بوائے" کے ساتھ چھیڑ چھاڑ شروع کر دی۔ پچاس روپے کا پیٹرول ڈال دو؟ جواب ملا "پچاس کا نہیں ملتا اب"۔
کیوں پچاس روپے کا نوٹ جعلی ہوتا ہے یا اس میں بابائے قوم نہیں نظر آتے؟ اچھا پھر تیس روپے کا ڈال دو؟ زور زور سے قہقہے لگاتے رہے مگر وہ لڑکا خاموش ٹھہرا رہا۔ چلو تین سو روپے کا ڈال دو ہم کون سا غریب ہیں؟
راستے میں کشف نے کہا "بھیا، یہ لوگ انجوائے کر رہے تھے؟"
نہیں کشف، ہرگز نہیں۔ یہ مذاق نہیں یہ بدتمیزی تھی بد تہذیبی تھی۔ مذاق کرنے میں اور مذاق اڑانے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ پہلی بات کہ ایسا مذاق کسی کے ساتھ نہیں کرنا چاہیے۔ خاص طور پر کسی مزدور، کسی دیہاڑی دار کسی سفید پوش، اپنے سے کم سٹیٹس والے کسی شخص کا یوں مذاق اڑانا نچلے درجے کی بدتمیزی ہے۔ جو دوسروں کو عزت نہیں دیتے انہیں زندگی میں کبھی عزت نہیں ملتی۔ یہ تعلیم یافتہ بھی نہیں تھے اور تربیت یافتہ تو بالکل نہیں تھے۔ صرف اچھے کپڑے یا پینٹ شرٹ ٹائی کوٹ سے تعلیم نہیں جھلکتی یہ کردار میں نظر آتی ہے عادات سے واضح ہوتی ہے"۔
مجھ سے بھی ایک غلطی ہوئی میں بہن کے ساتھ ہونے کی لاج رکھ گیا ورنہ ان لڑکوں کو بھرپور جواب دینا چاہیے تھا آپ خیال کیا کریں۔ اپنے بچوں کی روزی کیلئے نکلے باپ کو یا اپنے خاندان کی کفالت کے لیے نکلنے والے بیٹے، بیٹی، بھائی یا بہن کو صرف اپنے کچھ منٹ کے چسکے کیلئے تنگ مت کریں ورنہ ان کی آہ آپ کو برباد کر دے گی۔ اپنے بچوں کو بھی سکھائیں کہ کسی مزدور کو اس طرح تنگ مت کریں۔ جو لوگ شوقیہ طور پر ایسا کرتے ہیں، زیادہ ہی چسکے لینے کا شوق ہے تو اپنا یہ شوق کبھی خود سے زیادہ سٹیٹس والوں پر پورا کریں آپ کا بلڈ پریشر ٹھیک ہو جائے گا۔