Zindagi Ki Shahi Stage
زندگی کی شاہی اسٹیج
ہر انسان کی زندگی میں ایک مرحلہ ایسا بھی آتا ہے جسے "زندگی کی شاہی اسٹیج" کہا جاتا ہے۔
جب آپ اس مرحلے پر پہنچ جائیں گے تو آپ اپنے آپ کو کسی بحث و مباحث میں شامل ہونے پر مجبور نہیں پائیں گے، اور اگر آپ سے کوئی زبردستی بحث و تکرار شروع کر دیتا ہے تو جو آپ سے بحث کر رہا ہے آپ اسے غلط ثابت کرنے کی کوشش نہیں کریں گے۔ حتیٰ کہ وہ آپ سے کہہ رہا ہو کہ، تم اپنے خیالات سمیت جہنم میں جاؤ، تو پھر بھی آپ کے ماتھے پر بل نہیں پڑیں گے، مسکراہٹ آپ کے ہونٹوں سے جدا نہیں ہوگی۔
اگر کوئی آپ سے جھوٹ بولتا ہے، تو آپ اسے بلا روک ٹوک جھوٹ بولنے دیں گے، اور اسے یہ احساس دلانے کے بجائے کہ آپ نے اس کا جھوٹ پکڑ لیا ہے، اور بے نقاب کرنے کی بجائے، آپ اس کی شکل کے بدلتے زاویے اور اس کی اداکاری سے لطف اندوز ہوں گے، آپ کے صبر کا پیمانہ نہیں چھلکے گا حالانکہ وہ آپ کے سامنے مسلسل جھوٹ بول رہا ہے اور آپ حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں۔ آپ کو اچھی طرح اندازہ ہو جائے گا کہ آپ دنیا کو حسب منشا ٹھیک نہیں کر سکو گے، آپ اس حقیقت کو جان چکے ہوں گے کہ جاہل جتنا بھی پڑھا لکھا ہو وہ جاہل ہی رہے گا اور بیوقوف کو جتنی بھی پند و نصائح کر لیں وہ بیوقوف ہی رہے گا۔
آپ اپنی تمام پریشانیاں، دکھ، اور خود کو ایذا دینے والی چیزوں کو پس پشت ڈال کر، آگے بڑھتے رہیں گے اور آپ اپنی زندگی کو جینے کا سفر جاری رکھیں گے۔ ہاں، آپ ان چیزوں کے بارے میں ضرور سوچیں گے جو آپ کو وقتاً فوقتاً پریشان کرتی ہیں، وہ چیزیں جو آپ کو شاہی زندگی کے مرحلے سے نکالنے کے درپے ہیں، وہ چیزیں جو آپ کو شاہی شاہراہ پر سفر کرنے سے باز رکھتی ہیں، ہو سکتا ہے آپ رستے سے بھٹک جائیں لیکن فکر نہ کریں۔ اگر آپ شاہی زندگی کے لطف سے آشنا ہو چکے ہیں تو آپ کو یہ لطف و سکون پھر سے شاہی اسٹیج پر کھینچ لائے گا۔
جب کہ آپ دیکھیں گے کہ آپ کے اردگرد لوگ لَہْو و لَعَبْ میں مشغول غیر ضروری اور فضول چیزوں کے حصول کے لیے حیلے بہانے بناتے، لڑتے اور ایک دوسرے کو دھوکہ دیتے ہوئے وقت ضائع کرنے میں مصروف ہیں تو آپ ان کے پاس سے ایک فاتح بادشاہ کی مانند ادائے بے نیازی کے ساتھ مسکراتے ہوئے گزر جائیں گے۔ شاہی زندگی کے مرحلے میں آپ بخوبی جانتے ہوں گے کہ آج کی خوشی دیرپا نہیں ہے اور یہ کل کی اداسی کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ اور آپ پر یہ عیاں ہو چکا ہوگا کہ آج کا غم بھی چند پل کا ہے کل اس کے برعکس خوشیاں بھی ہوں گی۔
قسمت اور مقدر پر آپ کا اعتبار بڑھے گا، اور آپ کو اس بات کا زیادہ یقین ہو جائے گا کہ سب سے بہتر وہی ہے جو آپ کی لاکھ کوشش اور جدوجہد کے بعد بھی خواہش اور کوشش کے برعکس ملتا ہے۔ اگر آپ کبھی اس مرحلے پر پہنچ جائیں تو اپنے آپ کو بدلنے کی کوشش نہ کریں، کیونکہ اس اسٹیج پر آپ اپنی زندگی کے بے تاج بادشاہ بن چکے ہیں، نہایت ہی باخبر، زیرک اور خود پر پختہ یقین رکھنے والے۔
ہم جتنے بڑے ہوتے جاتے ہیں، اتنے ہی زیادہ عقلی ہوتے جاتے ہیں، اور ہمیں احساس ہوتا ہے کہ اگر ہم تین سو یا تین ہزار والی گھڑی پہنتے ہیں، تو یہ ہمیں ایک جیسا ہی وقت بتائے گی۔ اور اگر ہمارے پاس ایک بٹوہ ہے جس کی قیمت تیس روپے یا تین سو روپے ہے تو اس کے اندر جو کچھ رکھا ہے اس کی قدر و قیمت پر ذرہ برابر بھی فرق نہیں ہوگا۔ اگر ہم تین سو مربع میٹر یا تین ہزار مربع میٹر کے گھر میں رہتے ہیں تو جان لیں گے کہ تنہائی کا احساس ہر جگہ پر یکساں ہوتا ہے۔
آخر میں، ہمیں احساس ہوگا کہ مادی چیزیں جن کے سہارے ہم زندگی بسر کرنے کی دوڑ میں تھے ان سے مزید خوشی نہیں مل رہی۔ چاہے آپ فرسٹ کلاس سیٹ پر سوار ہوں یا اکانومی کلاس میں، آپ اپنی منزل پر ایک ہی وقت میں پہنچیں گے۔ لہٰذا اپنے بچوں کو زندگی بسر کرنے کے لیے پیسے کی اہمیت کا ضرور بتائیں مگر انہیں نمود و نمائش کرنے اور دولت کو بے جا خرچ کرنے یا جمع کرنے کی ترغیب ہرگز نہ دیں۔
بلکہ انہیں میانہ روی اختیار کرنے اور دولت کو منصفانہ تقسیم کرنے کا ہنر سکھائیں۔ صبر و استقامت کا درست مفہوم انہیں سمجھائیں اور قناعت کا طریقہ انہیں عملی طور پر کر کے دکھائیں۔ تاکہ ان کے پاس اتنا شعور ہو کہ جب وہ بڑے ہوں تو چیزوں کو ان پر چپکی قیمت کی بجائے ان کی قدر اور اپنی ضرورت کے حساب سے منتخب کریں۔
حیات کے شب و روز گزرنے کی رفتار انتہائی خوفناک حد تک تیز ہے۔ اِدھر جیسے ہی میں تکیے پر سر رکھتا ہوں اُدھر صبح کاذب کی روشنی چمکنے لگتی ہے، اور جیسے ہی میں جاگ کر دن بسر کرنے کا کچھ سوچتا ہوں تو سونے کا وقت ہو جاتا ہے۔ گنتی کے چند ایام وہ بھی تیزی سے گزر رہے ہیں جو کسی بھی حال میں رکنے والے نہیں ہیں۔ اور میں اپنے آپ سے کہتا ہوں کہ بے شک خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اپنی زندگی کی کتاب کو نیکیوں سے عبارت کرتے ہیں۔