Abeer Abdulrehman
عبیر عبدالرحمٰن
2012 کے لندن اولمپکس میں، مصر سے تعلق رکھنے والی خاتون ویٹ لفٹر، عبیر عبدالرحمٰن، خواتین کے لیے پہلا مصری اولمپک طلائی یا پھر چاندی کا تمغہ حاصل کرنے کے لیے پرامید اور پرجوش تھی۔ اولمپک میں اول یا دوم پوزیشن کا حصول عبیر کا دیرینہ خواب تھا جس کی تعبیر کے لیے اس نے جب لندن اولمپکس میں حصہ لیا تو وہاں معاملہ بہت چونکا دینے والا تھا۔ روس، بیلاروس اور قازقستان سے تعلق رکھنے والی خواتین اپنے اپنے تربیتی کیمپوں میں اتنا زیادہ وزن اٹھا رہی تھیں، عبیر نے جس کی نہ تو مشق کی تھی اور نہ ہی سوچا تھا۔ اسے یہ خواتین ناقابل شکست دکھائی دے رہی تھیں۔
عبیر نے پہلے مرحلے میں اپنی پہلی کوششوں میں اپنے معمول کے نمبر حاصل کیے۔ لیکن جب اسے علم ہوا کہ یہ نمبر تو کم از کم چوتھی پوزیشن کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی ناکافی ہیں، تو اس نے آخری مرحلے میں خطرہ مول لینے کا فیصلہ کر لیا۔ آخری راؤنڈ میں آخری ممکن حد تک عبیر جتنا وزن اٹھا سکتی تھی، اس نے اپنی طاقت اور برداشت سے اس مقررہ وزن سے دس کلو زیادہ وزن اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ جس کا سیدھا سیدھا مطلب خودکشی تھا۔
فیصلہ کن گھڑی میں اس نے اپنی پوری طاقت لگا کر کوشش کی اور نتیجہ یہ نکلا کہ اٹھایا ہوا سارا وزن اس کے ہاتھوں کی گرفت سے چھوٹ کر اس کی گردن پر آ گرا۔ تماشائیوں میں ایک لمحے کے لیے سناٹا چھا گیا، جب اس کی گردن سے وزن ہٹایا گیا تو وہ خود سے حرکت کرنے سے قاصر ہو چکی تھی۔ اسے وہیل چیئر پر بٹھا کر وہاں سے ہسپتال منتقل کرنا ایک ایسا دلخراش منظر تھا جس نے اس وقت تماشائیوں سمیت مصری عوام کو مایوس اور دل شکستہ کر دیا تھا۔
امید اور خواب ٹوٹ چکے تھے، عبیر کے گزشتہ نمبروں کے مطابق وہ پانچویں پوزیشن کی حقدار ٹھہری تھی۔ لندن میں ابتدائی طبی امداد کے بعد اسے اس کے شہر اسکندریہ روانہ کر دیا گیا۔ وہاں صحت یابی کے بعد اس نے شادی کر لی اور بعد میں بچے بھی پیدا ہوگئے۔ اس کے ویٹ لفٹنگ کیرئیر کا تقریباً اختتام ہو چکا تھا۔ مگر قدرت جس کا اپنا نظام ہے، جہاں دیر سویر تو ہے مگر اس نظام میں کسی کی کوشش رائیگاں نہیں جاتی۔
چار سال بعد، اولمپک کمیٹی نے قازقستان، روس اور بیلاروس کے حریفوں سے تینوں تمغے واپس لینے کا فیصلہ جاری کیا، کیونکہ ڈوپ ٹیسٹ میں یہ ثابت ہو چکا تھا کہ انہوں نے اولمپکس جیتنے کے لیے منشیات کا استعمال کیا تھا۔ اور عبیر عبدالرحمٰن کو اولمپک کمیٹی کی جانب سے پانچویں پوزیشن سے دوسری پوزیشن عطا کی گئی، اور یوں مصر کے لیے چاندی کا تمغہ جیتنے کے خواب کی تعبیر ہوئی۔
"یقین رکھو کہ جب تک تم اپنی، نیت، کوشش اور عمل میں ایماندار ہو تو تمہارا حق تمہیں ہر صورت میں مل کر رہے گا، اور اگر کبھی کبھار تاخیر ہو بھی جائے تو پوری کائنات مل کر تمہارے لیے اس منزل تک پہنچنے کے لیے راہ ہموار کرے گی۔ "