Thursday, 02 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Tayyaba Saleem/
  4. Mahol Dost

Mahol Dost

ماحول دوست

تروتازہ ہوا کا احساس ماحول کو کتنا خوشگوار لگتا ہے۔ روح میں تازگی کا احساس جگاتا ہے، اور جسم میں توانائی کا احساس پیداکرتا ہے۔ حدت وتپش ہوا کے ساتھ ہی محو گردش میں ہیں۔ بارشیں نہ ہونے کے باعث درجہ حرارت بڑھتا جارہا ہے۔ انسان اس موسم سے اپنے آپ کوگرمی سے بچانے کی غرض سے نکلنے سے گریزاں ہے۔ لیکن مجبور محنت کش اس موسم میں بھی محنت سے جی نہیں چراتے۔

جیسے جیسے موسم کا درجہ حرارت بڑھتا جارہا ہے، ویسے ویسےانسان کا مزاج کا درجہ حرارت بھی بڑھتا جارہا ہے۔ معمولی سی بات پر لڑنے کے لئے تیار ہوجاتا ہے۔ چاہے وہ ٹریفک میں پھنسے ہوۓ مسافر ہو یا آفس کے کاموں میں مصروف چپڑاسی، یا گھریلو امور انجام دینے والی خاتون ہو، یا اسکول میں پڑھانے والی ٹیچر۔ سب کا پارہ موسم اور بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ۔ مہنگائی کے باعث بڑھتا ہی جا رہا ہے۔

اسکے ساتھ ساتھ حکومت نے مہنگائی کا وولٹیج بڑا کر عوام کو مشتعل کر دیا۔ غرض یہ کہ پورا ماحول ہی سراپا احتجاج بن چکا ہے۔ انسان اور ماحول بس یہی تقاضہ کرتا ہے کہ اس کو اس کی فطرت لوٹا دو۔ ہوا کی صفائی و پاکیزگی کا انحصار درخت لگانے میں ہیں، جتنادرخت لگاۓ گیں اتنا ماحول صاف ستھراہوگا اور بارشیں بھی ہونگیں۔ انسان نے جب سے درخت کاٹنے اور جلانے شروع کئےتو ماحول کو اپنے خلاف کر دیا۔

پانی کی کمی نہ صرف بارشوں کی صورت میں منظر عام پر آرہی ہے، بلکہ بہت سی جگہوں پر زیر زمیں پانی بھی خشک ہوتا جا رہا ہے، پنجاب کے ذیادہ تر علاقوں میں زیر زمیں پانی سے ہی گذارہ ہوتا ہے۔ وہاں کے رہائشی 1000 سے 1500 کا فی ٹینک ڈلواتے ہیں، جو بمشکل 3 سے 4دن ہی چلتا ہے۔ مہنگائی کے ساتھ پانی کی قلت نے انسان کوڈپریشن کا شکار کر دیا ہے۔

انسان کے اندر احساس و مروت ختم ہوگیا ہے۔ یہ احساس و ہمدردی ہی اسے انسانیت کے درجے پر پہنچاتی ہے۔ جب وہ اس درجے سےنیچے گرا تو اپنی فطرت سے ہٹ گیا۔ تم سے بہتریں شخص وہ ہے جو بڑوں کا احترام اورچھوٹوں پر رحم کرے الحدیث بڑوں کا اکرام۔ چھوٹوں پر شفقت۔ ایک دوسرے کی حق تلفی۔ معمولی فائدے کے لئے رشتوں میں تناؤپیدا ہونا۔ ذاتی مفاد کواہمیت دینا۔ اپنے پڑوسیوں و عزیز واقارب کی خبر گیری نہ کرنا۔

انسان جتنا سوشل ہوتا جارہا ہے اتنا اپنے قریبی رشتوں سے دور ہوتا جارہا ہے، اتنے تعلقات کے باوجود ایک تعلق کی کمی موجود ہے تعلق جذباتی و قلبی ہوتا ہے، جب کہ تعلقات مادی فائدے برمبنی ہوتے ہیں۔ جن کا جذبات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

ضرورت اس امر کی ہے، کہ انسان فطری اطوار کو اپناۓ۔ ہمارے بزرگوں نے فطری تعلق قائم کیۓ اس لئے أس پڑوس کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھ کر ایک ساتھ کھڑے ہو جاتےتھے۔ ہمیں اپنے ماحول کو خوشگوار بنانے کے لئے درختوں کی أبیاری کے ساتھ دلوں میں اخوت و محبت کی کونپلیں لگانی ہونگیں۔ تب ہی ہم ماحول دوست بن سکتے ہیں۔

Check Also

Zahiri Khubsurti

By Saira Kanwal