Sitaron Se Aage Jahan Aur Bhi Hain
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
قارئین گزشتہ تحریر میں ہم نے جانا کہ گیلیکسی یا کہکشاں کیا ہے اور کتنی بڑی ہے؟ آج ہم آپکو کچھ ستاروں کی شناخت اور international space station کو جو کہ زمین سے چار سو کلومیٹر اوپر ہے، بغیر دوربین کے دیکھنے کا آسان طریقہ وقت اور تاریخ کے ساتھ بتائیں گے اور یقین جانیے یہ معلومات بہت آسان اور غیر سائنسی ہو گی۔ مگر اس سے قبل جو سوال ہم نے چھوڑا تھا کہ کائنات میں سب سے بڑی چیز کیا ہے؟ اس کا جواب پیش خدمت ہے۔
یہ ایک کہکشاؤں کا مجموعہ ہے جس کا نام Hercules Corona Borealis Great Wall ہے۔ یہ نومبر 2003 میں دریافت ہوا اور یہ زمین سے دس ارب نوری سال کے فاصلے پر ہے اور اس دیوار کی چوڑائی بھی دس ارب سال ہے یعنی اس کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک دس ارب سال روشنی سفر کرے تو پہنچ سکے گی۔ یہ واقعی بہت بڑی ہے اور کائنات کی بے پناہ وسعت کی ایک چھوٹی سی جھلک بھی دیتی ہے۔
چند اور دلچسپ حقائق بھی پیش خدمت ہیں۔ زمین کا کل فاصلہ ایک سرے سے دوسرے تک 40,075 کلومیٹر ہے۔ jupiter جو کہ ایک سیارہ ہے زمین سے اتنا بڑا ہے کے 1300 زمینیں اس میں سما سکتی ہیں اور ہمارا سورج اتنا بڑا ہے کہ تقریباً دس لاکھ زمینیں نگل سکتا ہے۔ ہماری کہکشاں ایک سرے سے دوسرے سرے تک ایک لاکھ نوری سال کا فاصلہ رکھتی ہے۔
قارئین آج کی جدید technology سے قبل جب انسان حصول علم کے لئے دور دراز کے سفر کیا کرتا تھا۔ یہ اسفار یا تو پیدل ہوتے تھے یا جانوروں پر مگر ہوتے طویل تھے۔ سمندر کا سفر تو اور بھی کٹھن اور خطرناک ہوتا تھا جس میں کئی ماہ و سال سمندر کے رحم و کرم پر رہنا پڑتا تھا۔ قطب نما یعنی compass کی ایجاد سے قبل راستے کا تعین قدرے کٹھن اور دشوار مرحلہ ہوتا تھا۔ ایسے میں قدیم انسان ستاروں سے مدد حاصل کرتا تھا۔
چونکہ آج کل کی طرح مصنوئی بجلی نہ تھی لہٰذا تاریک راتوں سے انسان ستارہ شناس ہو چکا تھا اسی لئے بھٹکنے سے باز رہتا تھا۔ قارئین یہ امر قابل ذکر ہے کہ آسمان پر ستارے بے ترتیب نہیں بنائے گئے بلکہ ان کے patterns رکھے گئے ہیں اور یہ خاص ترتیب میں پائے جاتے ہیں۔ قدیم زمانے کے جہاز راں ستاروں کے ان patterns سے نہ صرف واقف تھے بلکہ اس علم کے ماہر تھے۔
سمت کے تعین کے لئے North Star جسے شمالی ستارہ بھی کہا جاتا ہے کا استعمال کیا جاتا تھا۔ یہ ستارہ ہمیشہ North کی طرف رہتا ہے اور دنیا کے کسی بھی مقام سے دیکھنے پر شمال میں ہی دکھائی دیتا ہے۔ اس ستارے کی مدد سے North کا پتہ چلتا تھا اور ایک سمت سے باقی سمتیں خود معلوم ہو جاتی تھیں۔ اس ستارے کو Polar star بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ یہ نارتھ Pole کی سمت میں ہے۔
قارئین آسمان پر سورج کے بعد سب سے روشن اور بڑا قدرتی جسم (object) چاند ہے۔ چاند کو natural satellite بھی کہا جاتا ہے۔ چاند کے علاوہ کچھ ستارے بھی کافی روشن دکھائی دیتے ہیں۔ رات کا سب سے روشن ستارہ sirius ہے۔ north star بھی انہی ستاروں میں سے ایک روشن ستارہ ہے۔ Polar Star سورج سے 50 گنا بڑا اور 4,000 گنا زیادہ روشن ہے۔ اسکا زمین سے فاصلہ تقریباََ 434 نوری سال (روشنی کا 1 سال میں طے کردہ فاصلہ 1 نوری سال کہلاتا ہے) ہے۔
یہ شمالی ستارہ ہی آسمان کا سمت نما ہے اور اس ستارے کے قریب ہی آسمان کی " گھڑی" موجود ہے جو ستاروں کے جھرمٹ Ursa Minor میں موجود ہے۔ اسی جھرمٹ میں big dipper نامی ستارے آسمان کی گھڑی ہے۔ اس کے بارے میں ہم آئندہ کی تحریروں میں جانیں گے۔ آپکی دلچسپی کے لیے ایک آسانی سے قابل شناخت شے کا بھی ذکر ہو جاۓ جسے آپ زمین پر رہتے ہوئے تقریباً روز مشاہدہ کر سکتے ہیں اور وہ شے ہے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن (ISS)۔
جی ہاں آپ اس football field جتنے اٹھائیس ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ زمین کا چکر لگاتے اسپیس سٹیشن کو طلوع آفتاب سے قبل اور غروب آفتاب کے بعد دیکھ سکتے ہیں۔ spot the station نامی ویب سائٹ پر اس سپیس سٹیشن کی آپ کے شہر کے اوپر سے گزرنے کے معلومات با آسانی مل جائینگی اس کے علاوہ آپ NASA کی ویب سائٹ سے بھی اس کے بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی آپ Polar Star کی کھوج بھی کریں اور یہ احساس کہ آپ کی آنکھ 434 نوری سال تک دیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے قدرت کا انمول تحفہ ہے اس پر ربّ کا شکر بجا لائیں۔ اگر آپ سپیس سٹیشن دیکھ سکیں تو comment کرنا نہ بھولئے گا۔