Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sultan Ahmed
  4. Aiye Sitare Dekhen

Aiye Sitare Dekhen

آیئے ستارے دیکھیں

الله تعالیٰ نے آسمان پر چاند، ستارے اور سیارے سجا کر اسے ایک عظیم الشان تھیٹر بنا دیا ہے۔ ایک لمحے کے لئے سوچیں اگر آسمان ستاروں اور سیاروں سے خالی ہوتا تو کتنا بے رنگ اور بے رونق لگتا۔ یہ ٹمٹماتے ستارے نہ صرف روشنی کا منبع ہیں بلکہ یہ اس لا محدود کائنات کی خوبصورتی ہیں۔ سورج بھی ایک طرح کا ستارہ ہی ہے بس فرق صرف اتنا ہے کہ یہ زمین سے ایک خاص فاصلے پر رکھا گیا ہے (یہ فاصلہ پندرہ کروڑ کلومیٹر ہے (جسے ایک اسٹرونومکل یونٹ کہا جاتا ہے)۔

ساتھ ہی سورج کو حرارت اور روشنی کا بڑا ذریعہ بنایا گیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بہت سے ستارے ہمارے سورج سے بہت بڑے ہیں۔ مگر چونکہ یہ بہت زیادہ فاصلے پر ہیں اس لئے ہمیں چھوٹے نظر آتے ہیں۔ زمین سے قریب ترین ستارہ کا نام الفا سنچوری ہے اور یہ ہماری زمین سے 4 سے 3 نوری سال کے فاصلے پر ہے اور اسے بغیر دوربین کے دیکھنا ممکن نہیں ہے۔

آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ سورج دن میں نظر آنے والے ستاروں میں سب سے روشن ہے جب کہ رات میں دکھائی دینے والے ستاروں میں سب سے روشن ستارہ سریس (serius) ہے جس کا زمین سے فاصلہ 8 نوری سال سے زیادہ ہے۔ اب آپ جب بھی آسمان پر رات میں نگاہ ڈالیں تو سریس کو دیکھنا نہ بھولیں۔

ہم سب بچپن سے چاند ستارے دیکھ کر ایک طرف قدرت کی ثنائی کرتے ہیں تو دوسری طرف ان بے شمار ستاروں کو دیکھنا ایک نہایت حسین اور دلکش منظر ہوتا ہے۔ آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ ستاروں کے باقاعدہ نام بھی ہوتے ہیں اور ستارے دیکھنا بھی ایک فن ہے اور تھوڑی سی معلومات سے ہم آسمان پر پھیلے اس عظیم قدرتی تھیٹر کو بہت بہتر انداز میں دیکھ کر نہ صرف لطف اندوز ہو سکتے ہیں بلکہ بہت سی اہم معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

ستاروں کو دیکھنا star gaze کہلاتا ہے۔ اس عمل میں ہم ستاروں کے مختلف pattern دیکھتے ہیں۔ اب بہت سی ایپس دستیاب ہیں جو آپکی رہنمائی کر سکتی ہیں۔ آپکو یہ جان کر شاید جھٹکا لگے کہ ہم اپنی زمین سے بغیر کسی دوربین کے دوسری کہکشاں بھی دیکھ سکتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس کائنات میں 3 کھرب کہکشائیں موجود ہیں اور یہ کہکشائیں وہ ہیں جنھیں کسی ٹیکنالوجی کی مدد سے مشاہدہ کیا گیا ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق تقریباََ اتنی ہی اور کہکشائیں اس وسیع و عریض کائنات میں موجود ہونے کا امکان ہے جو اب تک انسانی مشاہدہ سے باہر ہیں۔

کہکشاں کیا ہے؟ سائنسی تعریف کی پیچیدگیوں میں جاۓ بغیر اگر کہکشاں کو سمجھا جاۓ تو یہ کائنات یا خلاء میں تیرتا ایک اتنا وسيع جسم (body) ہے جو ستاروں اور مکمل نظام شمسی کا احاطہ کیے ہوئے ہے اس سے باہر نکلنا انسان کی حیثیت سے باہر ہے۔ ہماری کہکشاں کا نام ملکی وے (milky way) ہے۔ یہ نام اسے قدیم یونانیوں نے دیا تھا کیونکہ اسے دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے دودھ سے بنا کوئی عظیم راستہ ہو۔

ملکی وے کی عمر تقریباََ 13 ارب سال ہے۔ اسکا قطر 52، 850 نوری سال ہے۔ روشنی ایک سال میں جتنا سفر طے کرتی ہے یہ ایک نوری سال کہلاتا ہے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ ہماری کہکشاں کے مرکز تک پہنچنے کے لئے روشنی 52 ہزار سال سفر کرے۔ مزید اتنا سفر کر کے ملکی وے سے باہر نکلا جا سکتا ہے۔ یاد رہے کے خلائی جہاز کی تیز ترین رفتار 28، 000 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انسان اپنی ہی کہکشاں سے فرار ہونے کے قابل نہیں ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ملکی وے کی اتنی زیادہ وسعت، کائنات میں معمولی سا اک نقطہ ہے۔ قدیم زمانے میں سمجھا جاتا تھا کہ ہماری زمین اس کائنات کا مرکز ہے مگر بعد میں آلات کی مدد سے پتہ چلا کے ہماری زمین تو ملکی وے کے مرکز سے بھی چھبیس ہزار نوری سال دور ہے اور اس کے مرکز میں ایک خوفناک بلیک ہول موجود ہے۔

یہاں یہ بات بھی آپکی دلچسپی کے لئے عرض ہے کہ ہم اپنی زمین سے ہماری پڑوسی کہکشاں بغیر کسی دوربین کے دیکھ سکتے ہیں بشرطہ کہ تاریک رات ہو اور اسکا آسمان میں آپ تعین کر سکتے ہوں اور یہ بہت آسان ہے۔ اس پڑوسی کہکشاں کا نام Andromeda ہے۔ اسکا زمین سے فاصلہ تقریباََ 2 سے 5 ملین نوری سال ہے۔ اگر ہم Andromeda کو دیکھ سکتے ہیں تو اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قدرت نے انسانی آنکھ کو کتنا دور تک دیکھنے کی صلاحیت دی ہے۔

آج کل سیاحت عروج پر ہے اور پاکستان ماشااللہ حسین نظاروں سے مالا مال ملک ہے۔ شمالی علاقہ جات کی تو کیا شان ہے کہ جس طرف رخ کر کے تصویر کشی کی جاۓ وہ ایک حسین اور یادگار تصور بن جاتی ہے۔ عام طور پر سیاح کی کوشش ہوتی ہے کہ دن کے اجالے میں خوبصورت مناظر سے آنکھیں ٹھنڈی کی جائیں کہ رات میں آوارہ گرد محض مال روڈ پر شوپنگ اور چہل قدمی اور ہوٹلز میں ہی قیام کرتے ہیں۔

حالانکہ شہر سے دور ایسے علاقوں میں آسمانی راتیں دن کے منظر کا بہترین نعمل بدل ہوتی ہیں۔ اگر سیاح رات میں آسمان پہ فقط اک نگاہ ڈال لے تو کالی رات کے آسمان کی دلکشی اسے ایسا ڈسے کہ وہ اسکا اسیر ہو کر رہ جائے۔ تاریک رات میں ملکی وے کا نظارہ بے نظیر و بے مثال ہے۔ ستاروں کے شاندار جھرمٹ مختلف شکلیں بناتے ہمیں حسین دعوت نظارہ دے رہے ہوتے ہیں۔

قارئین آپ نے اکثر معلومات کے سوالوں میں دنیا کی سب سے بڑی عمارت، پہاڑ یا دیوار وغیرہ کا پڑھا ہو گا مگر کیا آپ نے کبھی کائنات کی سب سے بڑی چیز یا جسم کے بارے میں سوچا یا سنا ہے؟ یہ ہماری سوچ سے بہت بڑی شے ہے۔ آئندہ کالم میں ہم کچھ ستاروں کے جھرمٹ اور کائنات کی سب سے بڑی شے کا ذکر کریں گے۔ تاہم آپ search ضرور کیجئےگا۔

Check Also

Qasoor To Hamara Hai?

By Javed Ayaz Khan