Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Rao Ghulam Mustafa
  4. Jang Mein Kisi Ki Jeet Nahi Hoti

Jang Mein Kisi Ki Jeet Nahi Hoti

جنگ میں کسی کی جیت نہیں ہوتی

پہلگام واقعے کے بعد مودی سرکار نے تحقیقات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پاکستان کو براہ راست اس واقعے کا موردالزام ٹھہرایا۔ حالانکہ پاکستان نے اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور پاکستان نے عملی طور پر سفارتی سطح پر اپنے مئوقف کو دنیا کے سامنے رکھا۔ کیوں کہ پاکستان ہمیشہ خطے میں امن کا خواہاں ہے۔ پاکستان کی خود مختاری پر جب بھی عیار دشمن بھارت جب بھی حملہ آور ہوا۔

پاکستان نے ہمیشہ جنونییت اور متشددانہ سوچ رکھنے والے ہٹ دھرم بھارت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا اور دنیا کے سامنے اپنے بیانیہ سے بھارت کے مذموم مقاصد اور دہشتگردانہ چہرے کو بے نقاب کیا اور یہی پاکستان کی حقیقی جیت بھی ہے۔ جنگیں ہتھیاروں سے ہی نہیں لڑی جاتی سفارتی سطح پر آپ اپنی کامیاب سفارتی کوششوں کے ساتھ کہاں کھڑے ہیں دنیا کو اپنے موقف کا ہمنوا بنانے کے لئے بہت ضروری ہوتا ہے۔ بھارت نے ہمیشہ بے بنیاد واقعات کو پاکستان کے ساتھ جوڑنے کی مذموم کوشش کی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ بھارتی جنونیت کو اخلاقی اور سفارتی سطح پر عملی طور پر چاروں شانے چت کیا۔

پہلگام واقعہ کو جس انداز میں بنیاد بنا کر مودی نے سندھ طاس معاہدہ کو معطل کرکے آبی جارحیت کا ارتکاب کیا وہ بھی دنیا کے سامنے ہے اور پھر سرزمین پاکستان پر حملہ آور ہوا۔ اس سے دنیا میں دہشتگرد مودی کا بدنما چہرہ پوری دنیا کے سامنے عیاں ہوگیا ہے اور پاکستان کے مئوقف کو تقویت ملی ہے۔ پاک افواج نے رات کی تاریکی میں حملہ کرنے والے بزدل، شیطان اور عیار دشمن کو جس انداز میں دھول چٹائی یہ شکست بھارت کے سینے پر سانپ بن کر لوٹتی رہے گی۔ پاکستان کی خودمختاری پر جب آنچ آئے گی تو پھر اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کا پاکستان حق محفوظ رکھتا ہے اور پاکستان نے جس انداز میں دشمن کو عبرت کا رزق بنایا یہ بھی تاریخ کا حصہ رہے گا۔

دشمن کو جوش سے زیادہ ہوش کا دامن تھامنا چاہئیے۔ جنگ مسلط کی گئی تو بھارت بہت کچھ کھو دے گا۔ کیوں کہ جنگ میں کسی کی جیت مہیں یوتی بلکہ برتری کے دعوےدار کو بھی بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جنگیں کبھی امن کی ضامن نہیں ہوتیں۔ جنگوں کے بعد راکھ اور خاک کے ڈھیروں کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آتا۔ جنگوں کی تاریخ دیکھ لیں جنگیں مذاق نہیں ہوتی۔ جس زمین پر جنگیں چھڑ جائیں وہاں کی زمینیں بنجر ہو جاتی ہیں۔ عراق، شام، افغانستان، فلسطین اور لیبیا کے جنگوں کے بعد کے حالات دشمن کے لئے درس عبرت ہیں۔

آج وہاں کھنڈرات، یتیم بچے، بیوہ عورتیں اور معذور نسلیں ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق عراق کی جنگ کے بعد 60 لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔ شام میں خانہ جنگی سے پانچ لاکھ سے زائد جانیں لقمہ اجل بن گئیں۔ دشمن بھارت کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہئیے کہ جنگیں صرف گولیوں اور بموں سے لڑنے کا نام نہیں ہے۔ بلکہ یہ بھوک، غربت، بیماریوں، نفسیاتی عذاب اور لاوارث نسلوں کو پیچھے چھوڑ جاتی ہیں اور یہ زخم دہائیوں کے بعد بھی مندمل نہیں ہوتے اور یہ نسلوں کے لئے اس زمین کو قبرستان میں تبدیل کر دیتی ہیں۔

پہلی جنگ عظیم نے ایک کروڑ ساٹھ لاکھ جانیں نگل لیں۔ دوسری جنگ عظیم میں سات کروڑ سے زائد افراد جنگ کا ایندھن بن گئے۔ ہیروشیما اور ناگا ساکی میں ایٹمی حملے نے لمحوں میں لاکھوں انسانی جانوں کو جلا کر راکھ بنا دیا تھا۔ آج بھی ان شہروں میں بیماریوں اور معذوریاں لئے انسان جنگوں کے خواہاں ممالک کے لئے نشان عبرت لئے ہوئے ہیں۔ دشمن بھارت کو یاد رکھنا چاہئیے جنگ کوئی نہیں جیت سکتا صرف لاشیں، برباد نسلیں، یتیم بچے، بیوہ عورتیں اور بنجر زمینیں حصہ میں آئیں گی۔ دونوں ممالک خطے میں ایٹمی قوت ہیں یوں سمجھ لیجیے کہ دونوں نیوکلیئر پاور کے حامل ممالک اس وقت آگ اور بارود کے ڈھیر پر کھڑے ہیں۔ جہاں چھوٹی سی چنگاری دونوں ممالک کو راکھ اور خاک کے ڈھیر میں تبدیل کر سکتی ہیں۔

جنگ چھوٹی ہو یا بڑی اس میں سوائے نقصان کے کچھ نہیں ملتا۔ جدید ہتھیاروں کی جنگ تباہی کے سوا کچھ نہیں۔ ایسے کشیدہ ماحول کے پیش نظر دنیا کو چاہئیے کہ دونوں ممالک کو قریب لائے اور جو معاملات جنگ سے حل نہیں ہو سکتے وہ بات چیت کے ذریعے حل کئے جا سکیں۔ کیوں کہ اگر جنگ ہوئی تو پاکستان اور بھارت ہی متاثر نہیں ہوں بلکہ دنیا کو بھی بھوک اور افلاس سے یہ جنگ دوچار کر دے گی۔ ایک بڑا انسانی بحران پیدا ہو جائے گا۔

بھارت کی ہٹ دھرمی بہت کچھ بہا لے جائے گی مودی کو اپنا گریبان ٹٹولنے چاہئیے کہ سات دہائیاں گزرنے کے باوجود کشمیریوں کے دل سے آہیں کیوں نکل رہی ہیں۔ کشمیریوں کی چوتھی نسل یے جو بھارت کے جبر کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے لیکن کشمیر میں بربریت اور سفاکیت کا راج ہے۔ عالمی قوتیں بھی اس سلگتے مسئلہ سے آنکھ چرائے ہوئے ہیں۔ اگر عالمی قوتیں سنجیدگی کے ساتھ دونوں ممالک کو ایک میز پر لا کر مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل تلاش کر لیں۔ تو دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی ختم یو سکتی اور میں سمجھتا ہوں کشمیر کے مسئلے کا حل ہی خطے میں امن کی ضمانت ہے۔ مودی کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئیے۔

برصغیر کی تقسیم کے بعد جب پاکستان کا وجود دنیا کے نقشے پر نقش ہوا۔ تو پاکستان کی دس لاکھ شہداء کے خون سے بنیاد رکھی گئی تھی۔ 20 لاکھ بے گھر افراد کا بوجھ اس پاکستان نے اپنے کندھوں پر اٹھا کر سفر شروع کیا تھا۔ لیکن ایسا ہر گز نہیں ہے کہ کوئی بھی پاکستان کی خودمختاری پر حملہ آور ہو اور اسے جواب تک نہیں دیا جائے۔ اگر دشمن اس بھول میں ہے کہ پاکستان پر جنگ مسلط کرکے اس خودمختاری اور سلامتی کو نقصان پہنچائے گا تو یہ ایسی بھول ہوگی جس کے زخم دشمن دہائیوں چاٹتا رہے گا۔ یہ 1965ء ہے اور نہ 1971ء کا منظر نامہ حالات تبدیل ہو چکے ہیں۔

پاکستان کی جانب سے بھارت کی بزدلانہ کارروائی پر پاکستان کی جانب سے دندان شکن جواب سے دشمن خوش فہمی کے خواب سے بیدار ہوگیا ہوگا۔ اس لئے ضروری ہے بھارت ایسی کوئی انجانے میں بھول نہ کر بیٹھے جس کا خمیازہ بھارت کو اپنی تباہی و بربادی کی صورت بھگتنا پڑے۔ بھارت کی ہٹ دھرمی، جنونییت اور متشدد سوچ خطے کے امن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ امن کی خواہش کو پاکستان کی کمزوری ہر گز نہ سمجھا جائے۔ کیوں پاکستان کی پوری عوام ایک جذبے کے ساتھ افواج پاکستان کی پشت پر کھڑی ہے۔

دشمن بھارت اپنے ناپاک عزائم سے باز رہے اور دنیا کو بھی چاہئیے کہ بھارت کی جارحیت کا نوٹس لے ایسا نہ ہو کہ حالات ایسے پیدا ہو جائیں کہ حالات کسی بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوں۔ بھارت کو یہ سمجھ لینا چاہئیے کہ پاکستان ہمیشہ قائم رہنے کے لئے بنا ہے اور ہمیشہ قائم رہے گا۔ بھارت ایسی کوئی فاش غلطی نہ کرے جس کا خمیازہ بھارت کی آئندہ نسلیں بھی بھگتیں۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan