Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Raja Najm Ul Hassan
  4. Nationalism Aur Pakistan

Nationalism Aur Pakistan

نیشنلزم اور پاکستان

کسی خاص جغرافیائی علاقے میں موجود رہائشی افراد کا وہ گروپ جس کی تہذیب و ثقافت اور نظریاتی اساس مشترکہ ہو اور مستقبل کے مقاصد ایک دوسرے سے منسلک ہوں میری نظر میں وہ ایک قوم ہے۔ نیشنلزم کی یہ تعریف میں کسی ڈکشنری سے یا کسی مفکرکے قول سے نقل کرکے نہیں لکھ رہا ہے۔ یہ میری ذاتی رائے ہے۔ کیا پاکستان ایک قوم ہے؟

زمانہ طالب علمی میں انسان کے نظریات بنتے بھی ہیں اور ٹوٹتے بھی ہیں۔ میں نے آج تک جو تحریک پاکستان اور تاریخ پاکستان کا مطالعہ کیا ہے۔ اس کی بنیاد پر میں ایک نیشنلسٹ پاکستانی ہوں۔ میری پہنچان سبز ہلالی پرچم، شلوار قمیص اور اردو زبان ہے۔ درج بالا سوال کی طرف واپس آتا ہوں۔ جب یہ سوال میں خود سے کرتا ہوں کہ کیا پاکستان ایک قوم ہے؟ تو میرا دل کہتا ہے ہاں پاکستان ایک قوم ہے اور آج تک میں نے پڑھا بھی یہی ہے اور دل بھی یہی کہتا ہے کہ پاکستان ایک قوم ہے۔ مگر زمینی حقائق اس سے مختلف کیوں نظر آتے ہیں؟

پنچاب میں پاکستانیت کہیں نہ کہیں زندہ نظر آتی ہے اور نہیں تو لاہور شہر کی تعمیر و ترقی دیکھ کر تو محسوس ہو ہی جاتا ہے کہ یہ پاکستان ہے۔ اس کی شاید بڑی وجہ مینار پاکستان کی برکت ہے ہو جس سے اہل لاہور میں پاکستانیت کی شعاعیں آتی ہوں گی اور اگر موسمی حالات کے پیش نظر شعاعیں نہ آئیں تو علامہ اقبال صاحب کی روح کسی نہ کسی کے خواب میں ضرور آتی ہوگی۔

سندھ میں بھی پاکستانیت زندہ ہوگی شاید اس کی مستقل سکونت مزار قائد کراچی ہو اور جب جب ساز گار حالات ہوتے ہوں وہ کسی نہ کسی جلسے میں ضرور پاکستانیت اپنا دیدار عطاء کرتی ہوگی۔

بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں پاکستانیت بھی ویسی ہی زندہ ہے جیسے پنچاب اور سندھ میں۔ ہاں یہ الگ بات ہے کہ ان دونوں صوبوں کے پاس قائد اور اقبال کے جیسے مزارات نہیں ہیں لیکن کسی نہ کسی محب وطن پاکستانی کے خواب میں ان شخصیات کا آنا جانا لگا رہتا ہوگا۔ اس سارے بحث سے یہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ پاکستانیت اب خوابوں اور مزارات میں سوئے ہوئے لوگوں تک ہی محدود رہ گئی ہے۔ ہاں اپنے وجود کا احساس دلانے کے لیے یہ 14 اگست اور 23 مارچ کو چند ٹی وی چینلز پر مجھ جیسے دیوانوں کو دیدار عطاء کرتی ہے۔

افسوس اس بات کا ہے کہ 76 سال میں ایک نیشنلسٹ لیڈر پیدا نہیں ہوسکا۔ آج تک کسی لیڈر نے ہمیں ایک قوم نہیں بننے دیا۔ بھٹو صاحب سندھ کے نیشنلسٹ تھے، نواز شریف پنچاب کا نیشنلسٹ تھا، عمران خان پختونخوا کا نیشنلسٹ تھا اور بلوچستان سے مجھے ان کے برابر کا کوئی نیشنلسٹ نظر نہیں آتا۔ ان تین اشخاص کے ساتھ میں نے ماضی کا زمانہ "تھا" استعمال کیا ہے کیونکہ اب تو نیشنلزم ہی نہیں رہا تو نیشنلسٹ کس کھیت کی مولی ہیں؟

پاکستان اس وقت تک ذہنی طور پر آزاد نہیں ہوسکتا جب تک ہم پاکستانی نیشنلسٹ نہ بن جائیں۔ آج کے صوبائی، لسانی اور نسلی نیشنلسٹ جو پاکستان میں عقل و دانش کی باتیں کرتے ہیں۔ ان کی تحقیق کریں کہ ان کے یہ نظریات بنانے والے عناصر کون ہیں؟ بلوچستان کے قوم پرستوں کی معاونت کون کرتا رہا اور کلبھوشن کس کا ایجینڈ تھا۔ ہزارہ کے قوم پرستوں کے پیچھے کون ہے؟ سرائیکستان کا مطالبہ کرنے والوں کی جڑیں کہاں سے جاملتی ہیں؟ ان تمام سوالات کے جوابات ویسے ہی ضروری ہیں جیسے بلوچستان کے مسائل وسائل کی تقسیم اور سرائیکی بیلٹ کے مسائل کء جواب اہم ہے۔ ایوب سے مشرف تک کسی نے بھی ہمیں قوم نہیں بننے دیا۔ اس ملک میں پاکستانی نیشنلزم کا فروغ نہایت ضروری ہے۔

نیشنلزم میں سب سے پہلے ہمارا بین الاقوامی سطح پر انفرادی قوم کا تشخص ضروری ہے۔ اس کے لیے قومی زبان اور لباس کو ملک کے اندر اور باہر سرکاری سطح پر قانونی و انتظامی اداروں کی مدد سے رائج کیا جائے۔ ملکی ادارے ایسی پالیسی تشکیل دیں جس سے پاکستانی نیشنلزم کو پروان مل سکے۔ قائد اعظم و علامہ اقبال کے نظریہ پاکستان کو اجاگر کیا جائے اور سوشل میڈیا پر باقاعدہ تحریک چلائی جائے۔ اس وقت کی نوجوان نسل نظریہ پاکستان کی اساس سے مکمل طور پر خالی ہے۔ اس کے زمہ دار وہ دانشور ہیں جو ہمیشہ تصویر کا ایک رخ دیکھاتے ہیں۔ معذرت کے ساتھ اس میں ہمارے معاشرے کا معلم طبقہ بھی شامل ہے۔ جو انگریز مورخین کی انگریزی والی کتابیں پڑھنے کا تو کہتے ہیں لیکن علامہ اقبال اور قائد اعظم کے نظریہ پاکستان پر تحقیق کرکے ایک مقالہ تک نہیں لکھتے۔

آج کل سوشل میڈیا پر دانشور یہ پوسٹ لگا رہے ہیں کہ بچوں کو اصل مطالعہ پاکستان پڑھیں گے۔ میرا ان مفکرین سے سوال ہے کہ آپ لوگوں کو اصل مطالعہ پاکستان آتا بھی ہے یا نہیں؟ اصل مطالعہ پاکستان ان مہاجرین بھائیوں کے خون سے لکھا ہے جو تقسیم کے بعد ہجرت کی نیت سے وہاں نکلے تھے لیکن راستے میں ہی لقمہ اجل بن گئے۔ اصل مطالعہ پاکستان ہمارے مارخورو اور مجاہدین کے خون سے لکھا ہوا ہے جنہوں نے بھارت، اسرائیل اور امریکہ جیسے دشمنوں سے لڑتے لڑتے شہید ہو گئے جن کا نام تک ہمیں معلوم نہیں ہے۔ اصل مطالعہ پاکستان ان کے خون سے لکھا ہوا ہے۔

ایک مخصوص طبقے کی وجہ سے ملک عزیر کا ہر ادارہ رگڑا جاتا ہے۔ صرف چند لوگوں کی غلط پالیسیاں کی وجہ سے ملک کی عوام گمراہی کا شکار ہو جاتی ہے۔ پانی کے کنوائے میں کوئی جانور گر کر مر جائے تو اس سے بد بو آتی۔ اس کنواں کو برا نہیں کہنا چاہیے کیونکہ زمہ دار کنواں نہیں ہے۔ وہ جانور ہے جو اپنی پیاس کی شدت کے لیے کسی تالاب کے بجائے کنواں پر گیا اور اس کے وہ لوگ زمہ دار ہیں جنہوں نے اس مردہ جانور کو کنواں سے نہیں نکلا بلکہ اس سے پانی ہی لینا چھوڑ دیا۔ اسی طرح کے حالات اس ملک اور نیشنلزم کے نظریہ سے جوڑے ہیں۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس ملک کو ہر غدار اور غاصب سے محفوظ فرما اور پاکستان کو ایک قوم بنا دے اور اس قوم کی قومی غیرت کو زندہ فرما آمین ثم آمین۔

Check Also

Khadim Hussain Rizvi

By Muhammad Zeashan Butt