Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Raja Kamran Younus
  4. Mandate Par Sawal?

Mandate Par Sawal?

مینڈیٹ پر سوال؟

پاکستان کا سیاسی منظر نامہ کچھ عرصہ سے بے یقینی اور بے چینی کا شکار ہے، سیاسی انتشار نے ملک میں ایک عجیب سی مایوس کن فضا ٔ پیدا کر دی ہے۔ یوں معلوم ہوتا ہے بر سر اقتدار لوگ بھی نہیں جانتے ملک کو کیسے سمبھالا جائے اور پاکستانی عوام تو ہمیشہ کی طرح مہنگائی، بے روزگاری اور بگڑتی امن و امان کی صورتحال سے نبرد آزماں ہے۔

اس ساری صورتحال میں ایک خیال یہ بھی تھا کے ملک میں جاری اس سیاسی کشکمش میں الیکشن کے بعد شاید کچھ کمی آسکے اور نئی حکومت معاملات میں کچھ بہتری لاسکے۔ بالآخر 8 فروری کا وہ دن بھی آگیا جب ملک میں عام انتخابات کا انعقاد ہو۔ سیاسی بے یقینی کے باوجود ووٹرز نے اپنا قومی فریضہ بڑھ چڑھ کر ادا کیا۔ فافن (غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فئیر الیکشن) کے مطابق 6.60 ملین لوگوں نے پاکستان کے بارہویں عام انتخابات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

لیکن الیکشن کے بعد صورتحال توقعات کے برعکس سامنے آئی ملک کے زیادہ تر حلقوں میں مقررہ وقت گزرنے کے بعد بھی نتائج کا اعلان نا کیا جا سکا اور پھر جوں جوں وقت گزرتا گیا اور غیر سرکاری غیر حتمی نتائج آنے لگے تو ہارنے والے امیدواروں کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جانے لگا انکے حلقے کے نتائج فارم 45 کے مطابق نہیں دیا جا رہا اور ان سے اور انکے حلقے کی عوام کو انکے مینڈیٹ سے محروم کیا جا رہا ہے۔

یہ ساری صورتحال یقیناً ملکی نظام انتخاب کو متنازع بنانے لگا اور عوام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپنے غم و غصہ کا اظہار کرنے لگے۔ ہارنے والے امیدوار یہ دعوہ کرنے لگے کے فارم 45 کے مطابق انکی جیت کو بعد میں ہار میں بدل دیا گیا ہے۔

اس الیکشن میں ایک خاص بات یہ بھی سامنے آئی کے سخت سیاسی مخالفین بھی کچھ حلقوں میں حریف کی جیت کی تصدیق کرتے دکھائی دئے، ان میں ایک قابل ذکر حلقہ این اے 15 مانسہرہ کا ہے جہاں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار نے ایک لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کرکے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو شکست دی، اس حلقے میں جے یو آئی کے مفتی کفایت اللہ بھی مد مقابل تھے جنہوں نے نا صفر اپنی ہار قبول کی، جیتنے والے امیدوار کی جیت کی تصدیق بھی کی۔ اسی طرح سے ایک کراچی سے صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس 129 سے جماعت اسلامی کے امیدوار اور امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن فاتح قرار پائے تھے، لیکن حافظ نعیم الرحمن نے اپنی جیت کو جعلی قرار دیتے ہوئے اس نشست سے دستبرداری کا اعلان کردیا، انکا کہنا تھا اس نشست سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں لہذا انہوں نے اپنی نشست چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔

یہ ساری صورتحال الیکشن کے نتائج پر مذید سوالات کھڑے کرتا گیا تو دوسری جانب پی ٹی آئی کے امیدواروں نے اپنے فارم 45 بین الاقوامی میڈیا کے سامنے پیش کرکے اپنی جیت کے ساتھ ساتھ یہ دعویٰ بھی کیا انہیں پاکستان کی عوام نے بھاری مینڈیٹ دیا ہے جس سے انکو محروم کیا جا رہا ہے۔ بڑی تعداد میں امیدواروں کا فارم 45 کے ہمراہ سامنے آنا اور الیکشن نتائج میں تاخیر یقیناً نتائج کو مشکوک بنا دیتا ہے کیوں کے الیکشن کمیشن اس بات کا پابند ہوتا ہے کہ وہ مقررہ وقت میں مکمل نتائج کا اعلان کر دے اور انتخابی عمل کی شفافیت کو یقینی بنائے تاکہ عوام کا ووٹ پر اعتماد قائم رہے اور ووٹ کی عزت بھی بحال ہو۔

بہر کیف اس ساری صورتحال میں شہر قائد میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر دلچسپ صورتحال سامنے آئی۔ کراچی کی قومی اسمبلی کی 21 نشستوں میں 14 نشستیں ایم کیو ایم پاکستان اور 7 نشستیں پاکستان پیپلز پارٹی نے جیتیں۔ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے کراچی کے انتخابی نتائج کو دھاندلی زدہ قرار دیا اور یہ دعویٰ کیا کے انکے جیتے ہوئے امیدواروں کو انکے حق سے محروم کردیا گیا ہے اور انکے پاس انکے فارم 45 موجود ہیں جس میں وہ بھاری اکثریت سے اپنے حلقوں میں فتح یاب ہوئے ہیں۔

اس میں کوئی نئی بات نہیں کے عموماً الیکشنز کے بعد ہارنے والے امیدوار اس برح کے دعوے تو کرتے رہتے ہیں لیکن اس ساری صورتحال میں اب ایک دلچسپ صورتحال اب سامنے ایم کیو ایم پاکستان کے مصطفیٰ کمال کی پہلے آڈیو اور پھر ویڈیو کے صورتحال کی صورت میں آئی ہے جہاں وہ رابطہ کمیٹی کو اپنی حالیہ حکومت سازی کے سلسلے میں مسلم لیگ ن سے میٹنگ کے مطابق آگاہ کر رہے تھے اور اس دوران انہوں نے کہا کے پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ ن سے کہا ہے ایم کیو ایم پاکستان کا مینڈیٹ سو فیصد جعلی ہے لہذا حکومت سازی کے لئے ہمارے نمبر پورے ہیں اس لئے ایک کیو ایم کو باہر نکالیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل اس آڈیو اور ویڈیو کی مصطفیٰ کمال تصدیق کر چکے ہیں اور انکا کہنا تھا کے وہ میٹنگ سے متعلق رابطہ کمیٹی کو آگاہ کر رہے تھے۔ اس صورتحال میں اب اس سوال نے جنم لیا ہے کے کیا سندھ کی بڑی جماعت بھی کراچی میں ایم کیو ایم کو ملنے والے مینڈیٹ کو جعلی سمجھتی ہے؟ پیپلز پارٹی نے اس طرح کا دعویٰ قوم کے سامنے کیوں نہیں کیا؟

یہ وہ چند سوالات ہیں جو ان حالات میں انتخابی نتائج پر سوالیہ نشان ہیں اور یقیناً موجودہ ملکی صورتحال میں پاکستان ایسی بے راہ روی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

Check Also

Selfie Program

By Syed Mehdi Bukhari