Hikmat Se Jur Jao To Zindagi Bhi Ibadat Hai
حکمت سے جڑ جاؤ تو زندگی بھی عبادت ہے
مجھے برتن دھونے سے بہت چڑ تھی۔ برتن دھونا مجھے کسی موت سے کم نہیں لگتا تھا۔ میں نے اپنی زندگی کے بہت سے سال صرف اسی ایک بات پر کڑھتے گزارے ہیں کہ میرے حصے میں برتن دھونا ہی کیوں آتا ہے؟
چھوٹی تھی تو مدرسے میں باجی کہتی تھیں"اوپر برتن پڑے ہیں سبق سنا کر ذرا دھو آنا" اور میں اندر ہی اندر غصے سے پیچ و تاب کھاتے، صبر کے کڑوے گھونٹ بھرتے اوپر برتن دھونے چلی جاتی۔ دو تین روز کے اکٹھے ہوئے گندے مندے برتن دیکھ کر ابکائی آجاتی۔ ناک پر دوپٹہ رکھے میں برتن دھویا کرتی اور اندر ہی اندر اپنا خون بھی جلایا کرتی تھی۔
مدرسے سے فارغ ہونے کے بعد کالج یونیورسٹی تک تو راوی چین ہی چین لکھتا رہا۔ لیکن میرا یہ سکھ چین گھر والوں کو راس نہ آیا اور یوں ہر روز مجھے برتن دھونے کی ڈیوٹی مل گئی۔ اندر تو پہلے ہی آتش فشاں دہک رہا ہوتا تھا۔ یہ آتش فشاں لاوا بن کر باہر آجاتا جب کوئی ایک آدھ برتن دھونے کی غرض سے سنک تک تب آتا جب میں سارے دھو چکی ہوتی تھی۔
معمول کے مطابق آج بھی برتن سنک میں پڑے میرا منہ چڑا رہے تھے۔ ناگواری کی ایک لہر نے میرے دل و دماغ کو چھوا۔ لیکن برتن تو دھونے کے لئے ہوتے ہیں نا۔ چار و ناچار میں غصے سے پیر پٹختی برتن دھونے لگی۔ اچانک برتن دھوتے ہوئے مجھے خیال آیا آخر میرے برتن دھونے میں میرے لیے بھلا کیا حکمت ہو سکتی ہے؟
تبھی اللہ نے میرے ذہن میں ڈالا کہ میری وجہ سے بہت سے لوگ ان ستھرے برتنوں میں کھانا کھائیں گے اور اللہ کتنا خوش ہوگا نا کہ میرا بندہ میری رضا کے لیے میرے دوسرے بندوں کو ستھرے برتنوں میں کھانا کھلوانے کی غرض سے کتنی محنت سے برتن دھو رہا ہے" اس سوچ نے میرے دل و دماغ میں بھڑکتے ہوئے آتش فشاں پر اللہ کی رضا کا ٹھنڈا پانی پھینکا اور بس پھر میں نے پہلی بار بڑی محبت اور پیار سے برتن دھوئے اور خوب لطف اندوز ہوئی۔
ایک بات میری سمجھ میں آ گئی کہ حکمت سے جڑ جاؤ تو زندگی عبادت بن جاتی ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتیں سیکھنے سے ہی عمل میں نکھار آتا ہے۔ ہر کام کرتے وقت آپ کا وژن اللہ کی رضا ہونا چاہیے۔ پھر آپ تھکیں گے نہیں۔ چڑیں گے نہیں۔ رونا دھونا بھی نہیں مچائیں گے۔ آپ کی روح ہلکی ہو جائے گی۔ آپ کے اندر ٹھہراؤ پیدا ہوتا جائے گا۔ اور اللہ بھی خوش ہو جائے گا۔