Ghor Karne Walon Ke Liye Nishaniyan Hain
غور کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں
کہیں پڑھا تھا کہ عورت افسر بھی لگ جائے پھر بھی روٹی اس کے ہاتھ کی ہی اچھی لگتی ہے۔ اور میں کہتی تھی سائیکالوجی، انگریزی لٹریچر، سوشیالوجی، انٹرنیشنل لاء، انٹرنیشنل ریلیشنز پڑھنے والی لڑکی روٹیاں بنائے گی امپاسیبل (ناممکن)۔
علم کا غرور سر چڑھ کر بول رہا تھا۔ کہنے والے کہتے ہیں ایک چھٹانک عمل سو تولہ علم سے بہتر ہوتا ہے۔ میں نے بھی ساری زندگی صرف علم کے ہوائی قلعے تعمیر کئے عمل کے تاج محل کھڑے کرنے کا کبھی خیال ہی نہیں آیا۔
پھر وقت نے مجھے شعور کی دہلیز پر لا بٹھایا۔ حکمتوں سے میری آشنائی ہوئی تو الرزاق جو ساری مخلوق کو رزق دیتا ہے اس نے مجھ پر یہ راز افشاں کیا کہ روٹی بنانا بھی عبادت ہے۔ ہمارے ہاتھوں سے پکی روٹیوں سے کئی لوگوں کے پیٹ بھرتے ہیں۔ پھر روٹی بنانا کبھی آزار نہیں لگا۔ کیونکہ جب آپ کو کسی کام کی حکمت سمجھ آ جاتی ہے تو وہ کام آپ کو بوجھ نہیں لگتا۔
مجھے خانقاہوں پر موجود لانگری سب سے اونچی مسند پر بیٹھے نظر آتے ہیں جن کے ہاتھوں سے پکے ہوئے لنگر سے سینکڑوں لوگ بھوک مٹاتے ہیں۔ مجھے گھروں میں موجود وہ عورتیں بھی عظیم لگتی ہیں جو بغیر اکتاہٹ کا شکار ہوئے روزانہ کی بنیاد پر اپنے پیاروں کا پیٹ بھرنے کے لیے تین وقت کا کھانا تیار کرتی ہیں۔
آپ نے کبھی غور کیا ہے جو رزق ہم کھاتے ہیں وہ کہاں کہاں سے ہو کر کس کس کے ہاتھ سے گزر کر ہم تک پہنچتا ہے۔ یہ کتنا خوبصورت پراسیس ہے۔ کسان گندم اگاتا ہے اس کو پیس کر ہمارے لیے آٹا تیار کیا جاتا ہے۔ یہ آٹا جب مارکیٹ میں آتا ہے تو ہمارے باپ محنت مزدوری کرکے خرید لاتے ہیں اور ہماری مائیں اسے دستر خوان تک پہنچاتی ہیں۔
اگر غور کریں تو اللہ نے ہر ایک انسان کی اپنی اپنی جگہ ڈیوٹی لگا رکھی ہے۔ اگر کوئی شعور رکھتا ہو تو دیکھے ہم سب ہی عبادت میں مصروف ہیں۔ چھوٹے چھوٹے کام عبادت جان کر کرنے میں ہی زندگی کا لطف پنہاں ہے۔
تم زمین پر آئے ہو تو غور کرو کہ اس میں غور کرنے والوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں۔