Sultan Mahmood Ghaznavi Ka Khawab Aur Moujuda Siasi Khawab
سلطان محمود غزنوی کا خواب اور موجودہ سیاسی خواب
ناصر الدین سبکتگین کنیت ابو منصور (942 سے اگست 997)، سلطنت غزنویہ کے بانی تھے جس پر وہ 977 تا 997 تک حکمران رہے۔
سبکتگین ایک ترک لفظ ہے جس کے معنی عزیز شہزادے کے ہیں۔ یہ سبکتگین ہی تھے جنھوں نے پنجاب کے حکمران راجہ جے پال اور اس کے ساتھ دینے والے دہلی، اجمیر، کالنجر اور قنوج کی متحد ٹڈی دل لشکر کو شکست دی اور یوں ہندوستان میں اپنی حکومت کو وسعت دی۔
ناصر الدین سبکتگین کے دو بیٹے تھے۔ امیر اسمٰعیل غزنوی اور سلطان محمود غزنوی۔
امیر اسماعیل غزنوی 387ھ بمطابق 997ء کو بمقام بلغ تخت نشین ہوا۔ اس کو جانشین خود ان کے والد امیر ناصرالدین سبکتگین نے کیا تھا۔ سلطنت کے سلسلے میں امیر اسمٰعیل اور سلطان محمود غزنوی کے درمیان جنگ ہوئی جس میں محمود کامیاب رہا، جس وجہ سے امیر اسمٰعیل کو باقی زندگی قلعہ میں قید ہو کر گزارنی پڑی۔
یمین الدولہ ابو القاسم محمود ابن سبکتگین المعروف محمود غزنوی (2 نومبر 971ء سے 30 اپریل 1030) سلطنت غزنویہ کا پہلا آزاد حکمران تھا، اس نے 999 سے 1030 تک حکومت کی۔ ان کی موت کے وقت، ان کی سلطنت ایک وسیع فوجی سلطنت میں تبدیل ہو چکی تھی، جو شمال مغربی ایران سے لے کر برصغیر میں پنجاب تک، ماوراء النہر میں خوارزم اور مکران تک پھیلی ہوئی تھی۔
سلطان محمود غزنوی وہ پہلا مسلم حکمران تھا جس نے ہندوستان پر 17 حملے کیے اور ہر حملے میں فتح حاصل کی اس نیک اور عظیم مجاہد کے گھوڑوں کی ٹاپوں سے ہندوستان کے بت کدے لرز اٹھتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ سلطان محمود غزنوی کے ذہن میں ہمیشہ تین سوال کھٹکتے رہتے تھے۔
پہلا یہ کہ، کیا میں واقعی سبکتگین کا بیٹا ہوں؟
کیونکہ ان کے متعلق مشہور تھا کہ سلطان محمود غزنوی، ناصرالدین سبکتگین بادشاہ کے سگے بیٹے نہیں ہیں۔
دوسرا یہ کہ کیا علماء واقعی انبیاء کے وارث ہیں؟
یہ تو خود بے اختیار قوم ہے، انبیاء کا وارث تو بادشاہ حاکمِ وقت یا کسی با اختیار آدمی کو ہونا چاہیے تھا۔
تیسرا یہ کہ میں جنت میں جاؤں گا یا نہیں؟
انہی تین سوالات کو ذہن میں لے کر وہ ہمیشہ پریشان رہا کرتے تھے۔
ایک مرتبہ وہ کسی سفر سے واپس آ رہے تھے کہ راستے میں ایک طالب علم کو دیکھا جو ایک کتاب ہاتھ میں لیے ایک کباب فروش کے دیے کے پاس کھڑا ہے، جب ہوا چلتی تو یہ طالب علم دیے کے ذرا قریب ہو جاتا، زیادہ آگے بڑھنے سے جھجھکتا تھا کہ کہیں کباب فروش یہ نہ کہہ دے کہ بھائی لینا نہیں تو پھر کھڑے کیوں ہو؟ سلطان نے جب یہ منظر دیکھا تو خادم کو حکم دیا کہ مَشعل اس طالب علم کو دے دی جائے۔ آپ خود اندھیرے میں گھر تشریف لے آئے۔
کہا جاتا ہے کہ اسی رات خواب میں سلطان کو آپ ﷺ کی زیارت ہوئی آپ ﷺ نے ایک جملہ ارشاد فرمایا اور سلطان محمود غزنوی کو اپنے تمام سوالوں کے جواب مل گئے۔
جملہ ارشاد کیا تھا؟
ملاحظہ فرمائیں۔
"اے سبکتگین کے بیٹے، تیرے جنت میں جانے کے لیے اتنا کافی ہے کہ تو نے اس انبیاء کے وارث کو چراغ دیا۔ "
اور یوں سلطان محمود غزنوی کو اپنے تینوں پریشان کُن سوالات کے جوابات مل گئے۔
سلطان محمود غزنوی کے اقتدار کی مختصر تفصیل کے ساتھ سلطان محمود کے خواب کی اہمیت کو میں نے اپنے اس کالم میں اس لیئے ذکر کیا کیونکہ موجودہ سیاسی نظام میں جھوٹے خوابوں کے ذریعے قوم پر خود کو مسلط کرنے کے جو ڈھونگ رچائے گئے اور ملک کو اندرونی اور بیرونی محاذوں پر اور معاشی سطح پر جس طرح کمزور کرنے کی کوششں کی گئی پوری قوم اس سے آشکار ہو چکی ہے۔
جھوٹا خواب بیان کرنے کے بارے احادیث کی کتب میں بڑی سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں۔
جھوٹا خواب بیان کرنا گناہ کبیرہ ہے، نبی کریم ﷺنے اس پر سخت وعیدیں ذکر فرمائی ہیں جن میں چند ایک کا ذکر ذیل میں کیا گیا ہے۔
بڑا بہتان (اور سخت جھوٹ) یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے سوا اور کسی کو اپنا باپ کہے یا وہ بات کہے جو اس کی آنکھ نے خواب میں نہیں دیکھی یا اللہ کے رسول ﷺ پر وہ (جھوٹی) بات لگائے جو آپ ﷺ نے نہیں فرمائی۔ (بخاری: 3509)
ایک روایت میں ہے۔ جس نے جان بوجھ کر خواب بیان کرنے میں جھوٹ سے کام لیا اُسے چاہیئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔ (مسند احمد: 1089)
ایک اور روایت میں ہے۔ جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے گا اسے قیامت کے دن دو جَو کے دانوں میں گرہ لگانے کا حکم دیا جائے گا اور وہ ہرگز ان میں گرہ نہیں لگا سکے گا۔ (ترمذی:2283)
ایک روایت میں ہے، نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے کوئی (جاندار) تصویر بنائی اللہ تعالیٰ اُسے قیامت کے دن اُس وقت تک عذاب دیتے رہیں گے جب تک وہ اُس بنائی ہوئی تصویر میں روح نہ ڈالدے اور کبھی نہیں ڈال سکے گا۔ جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے اُسے جو کے دانے میں گرہ لگانے کا حکم دیا جائے گا۔ جو شخص ایسے لوگوں کی باتوں کو کان لگا کر سنے جو اس کو سنانا نہیں چاہتے ہوں تو اُس کے کانوں میں قیامت کے دن پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جائے گا۔ (ابوداؤد:5024)
کہاں ہیں وہ علماء کرام جو خود کو انبیاء کے وارث کہلوانے کا دعوٰی کرتے ہیں، کہاں ہیں وہ کتاب و حدیث کا علم رکھنے والے اسکالزر جن کی موجودگی میں پاکستان کے ایک نامور عالم دین اور مسلم اسکالر نے اپنا خواب میڈیا میں بیان کیا انہوں نے فرمایا، "میرے پاس ایک خواب امانت ہے" جس خواب کا خلاصہ یہ ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب کو دربارِ رسالت مآب ﷺ میں ایک فائل کی شکل میں آرمی چیف بننے کی نوید سنائی گئی۔ پھر جب عمران خان کے تعلقات قمر جاوید باجوہ کے ساتھ خراب ہوئے تو اوریا مقبول جان نے اپنے اسی خواب کی تعبیر کرتے ہوئے باجوہ صاحب پر توہین رسالت کا الزام لگا کر ان کی کردار کشی کی۔
دوسرا خواب بشریٰ بی بی نے دیکھا اور بشری مانیکا نے اپنے شوہر خاور فرید کو بتایا، مجھے نبی اکرم ﷺ کی زیارت ہوئی، آپ ﷺ نے مجھے حکم دیا تم خاوند سے طلاق لے کر عمران خان کے ساتھ شادی کر لو، شادی کے بعد عمران خان کے راستے کی تمام رکاوٹیں دور ہو جائیں گی، یہ وزیراعظم بن جائیں گے اور پاکستان کا سنہرا دور شروع ہو جائے گا اور خاوند نے پاکستان کے سنہرے دور کے لئے اپنی 30 سالہ رفاقت ختم کر دی یوں بیگم بشریٰ مانیکا عمران خان کے نکاح میں آ گیئں۔ پھر اس نکاح کے بعد پاکستان کی ترقی کا جو حال ہوا آج پوری قوم اس نکاح کے نتائج کا معاشی بوجھ اٹھائے پھر رہی ہے۔