Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. Hazrat Abu Bakr Siddiq (7)

Hazrat Abu Bakr Siddiq (7)

حضرت ابوبکرصدیق (7)

ماہرین فن سیر نے لکھا ہے، کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ مسلمان ہونے کے بعد اپنے پرانے رفیقوں اور دوستوں میں سے جس سے بھی ملتے، اسے ہدایت کا راستہ اختار کرنے کی ترغیب دیتے۔ واضح نشانات اور مضبوط دلائل کے ساتھ پیغمبر اسلام ﷺ کی نبوت کی صداقت کو ان کے سامنے پیش کرتے، اکابر قریش اور عرب کے سرداروں کی ایک جماعت آپ کی مبارک ہمت کی برکت سے گمراہی کی وادی سے چشمہ ہدایت پر پہنچی۔

حضرت ابوبکر صدیقؓ کی بیٹی اسماء بنت ابی بکر ذات النطاقین فرماتی ہیں، کہ ہمارے ابا جان جس روز ایمان لائے، اور گھر آئے، اور ہم سب کو اسلام کی دعوت دی، جب تک ہم سب دائرہ اسلام میں داخل نہیں ہو گئے، اور رسول اللہ ﷺ کی تصدیق اور دین توحید کو قبول نہیں کر لیا، مجلس سے نہیں اٹھے۔

عشرہ مبشرہ میں سے پانچ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جن میں عثمان بن عفان، زبیر بن عوام، طلحہ بن عبید اللہ، سعد بن ابی وقاص اور عبد الرحمٰن بن عوف ؓم اجمین آپ کی راہنمائی اور ترغیب سے دولت اسلام سے سرفراز ہوئے۔

حضرت عثمان بن عفانؓ کا ایمان لانا:

حضرت عثمان بن عفانؓ نے فرمایا، سعدی بنت کزیز بن ربیعہ میری خالہ تھی، جو کہانت میں مہارت رکھتی تھی، میں ایک روز اس کے گھر گیا، تو اس نے مجھے کاہنوں کے انداز میں کہا، تمہاری دو عورتیں ہوں گی، دونوں خوبصورت اور حسین، دونوں ایک دوسرے کے لائق، نہ تو نے ان سے پہلے عورت دیکھی ہوگی، اور نہ انہوں نے خاوند۔ یہ عورتیں ایک بڑے پیغمبر کی بیٹیاں ہوں گی، مجھے اس بات سے حیرانی ہوئی اور اسے نا ممکن سمجھا۔ دوسری مرتبہ بھی کہانت کے طور پر اس نے مجھے کہا۔

"محمد بن عبد اللہ (ﷺ) مبعوث ہو گئے ہیں، لوگوں کو خدا کے دین کی طرف بلاتے ہیں، زیادہ مدت نہیں گزرے گی، کہ تمام دنیا میں اس کی ملت کا نور پھیل جائے گا۔ "

میں نے جب اس سے یہ باتیں سنی، آپ کی محبت میرے دل میں پیدا ہوئی، میں متفکر ہوگیا۔ میرے اور ابوبکر کے درمیان میں دوستی تھی۔ دو روز کے بعد ان کے پاس گیا، اور اپنی خالہ کی بات ان سے بیان کی۔ ابوبکر نے کہا۔

"اے عثمان، آپ عقل مند اور ہوشیار آدمی ہیں، ہر کام کے انجام میں صاحب اعتبار ہیں، آپ سے یہ بات پوشیدہ نہیں ہوگی، کہ چند پتھر جو نہ بولتے ہیں نہ سنتے ہیں، نہ کسی کو نفع و نقصان پہنچا سکتے ہیں وہ خدا کیسے بن سکتے ہیں۔ "

میں نے کہا آپ نے درست فرمایا۔ آپ نے فرمایا، آپ کی خالہ نے سچ فرمایا، خدا تعالیٰ نے محمد ﷺ کو مخلوق کی ہدایت کے لیے بھیجا ہے، غنیمت جان اور دولت ایمان حاصل کرنے میں تاخیر نہ کر۔ ہم اسی گفتگو میں تھے پیغمبر اسلام ﷺ ادھر سے گزرے، ساتھ میں حضرت علی بن ابی طالبؓ بھی تھے۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ اٹھے، اور رسول اللہ سے تنہائی میں بات کی، آپ تشریف لائے اور ہمارے نزدیک بیٹھ گئے، میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا:

"اللہ تعالیٰ تجھے جنت کی مہمانی کے لیے بلاتا ہے، آپ بھی اسے قبول کر لیں۔ "

آپ کی بات نے فوراً میرے دل میں اثر کیا۔ میں نے کلمہ پڑھ لیا۔ اس کے بعد حضور نبی کریم ﷺ کی صاحبزادی رقیہ بنت محمد ﷺ سے شرف عقد حاصل ہوا۔ کئی مرتبہ مجھے اپنی خالہ کی بات یاد آئی۔

ان کے علاوہ حضرت ابوبکر صدیقؓ کی کوششوں سے اور راہنمائی سے ابوعبیدہ ابن جراح، عثمان بن مظعون، ارقم بن ابو الارقم اور ابو سلمہ عبد اللہ بن عبد الاسد ؓم اجمعین بھی دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔ (معارج النبوۃ فی مدارج الفتوۃ مصنف ملا معین واعظ الہروی مترجمین علامہ اقبال احمد فاروقی، حکیم اصغر احمد فاروقی جلد دوم صفحہ 234 تا 237)

Check Also

Bhai Sharam Se Mar Gaya

By Muhammad Yousaf