Hazrat Abu Bakr Siddiq (6)
حضرت ابوبکر صدیق (6)
حضرت ابوبکر صدیقؓ کے اسلام لانے اور اس کے اسباب میں بہت سے اقوال ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے، کہ بعث نبویﷺ سے بیس سال پہلے آپؓ نے خواب دیکھا، کہ چاند آسمان سے ٹکڑے ٹکڑے ہو کر کعبہ میں گرا۔ مکہ کے ہر گھر میں ایک ایک ٹکڑا گرا، پھر تمام ٹکڑے اکھٹے ہو کر پہلی شکل پر آگئے، اور آسمان کی طرف چلے گئے، مگر وہ ٹکڑا جو آپ کے گھر آیا تھا، وہ وہیں رہ گیا، اور دوسری روایت میں ہے، کہ وہ تمام ٹکڑے مل کر آپ کے گھر آگئے، اور آپ نے آپنے گھر کا دروازہ بند کر دیا۔
کچھ عرصہ بعد آپؓ تجارت کے سلسلے میں ملک شام بحیرا راہب کی خانقاہ میں پہنچے، اور راہب سے اپنے خواب کی تعبیر پوچھی۔ راہب نے کہا آپ کون ہیں؟ آپؓ نے فرمایا، میں قریشی ہوں، راہب نے کہا مکہ میں تمہارے درمیان میں ایک پیغمبر ظاہر ہوگا، اس کا نور ہدایت مکہ کے ہر گھر میں پہنچے گا، آپ ان کی زندگی میں ان کے وزیر ہوں گے، اور پیغبر کی وفات کے بعد ان کے خلیفہ ہوں گے۔
حضرت ابوبکر صدیقؓ نے فرمایا، میں خواب کو پوشیدہ رکھتا تھا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے حضورﷺ کو نبی بنا کر خلق کی خدمت کے لیے مبعوث فرمایا۔ جب مجھے آپ کے ظہور کی خبر ملی، آپ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ حضورﷺ نے مجھے اسلام کی دعوت دی، میں نے عرض کیا، ہر پیغبر کی نبوت پر دلیل ہوتی تھی، آپ کی کیا ہے؟ نبی کریمﷺ نے فرمایا، میری نبوت کی دلیل وہ خواب ہے، جو تم نے دیکھا تھا۔
میں نے پوچھا آپﷺ کو اس کی کس نے خبر دی ہے؟ آپﷺ نے فرمایا مجھے جبرائیل نے اطلاع دی ہے۔ میں نے کہا اس سے زیادہ میں آپ سے کوئی دلیل و برہان نہیں پوچھتا۔ اور اسی موقع پر کلمہ شہادت پڑھ کر مسلمان ہو گئے۔ قبول اسلام میں حضرت ابوبکر صدیقؓ کی شرف عظمت، حضرت ابوبکر صدیقؓ اسلام قبول کرنے والے دوسرے شخص تھے۔ آپ سے پہلے حضور نبی کریمﷺ کی زوجہ محترمہ ام المومنین حضرت خدیجہ بنت خویلدؓ نے اسلام قبول کیا تھا۔
حضرت علی المرتضیؓ سے کسی نے پوچھا، کہ مہاجرین و انصار نے سیدنا ابو بکر صدیقؓ کی بیعت میں سبقت کیوں کی۔ حضرت علی المرتضیٰؓ نے جواب دیا، کہ سیدنا ابو بکر کو چار باتوں میں خاص فوقیت حاصل تھی۔ میں ان کا ہمسر نہیں تھا۔ اسلام کا اعلان کرنے میں، ہجرت میں پہل کرنے میں، غار میں حضور نبی کریمﷺ کے ساتھ ہونے اور اعلانیہ نماز پڑھنے میں وہ مجھ سے آگے تھے۔ انہوں نے اس وقت اسلام کا اظہار کیا، جب میں اسے چھپا رہا تھا۔
اللہ کی قسم، اگر سیدنا ابو بکر صدیقؓ کی یہ خصوصیات نہیں ہوتی، تو اسلام اس طرح نہ پھیلتا۔ جس طرح چار دانگ عالم پھیلا ہے۔ امام جلال الدین سیوطی بیان کرتے ہیں، کہ امام اعظم امام ابو حنیفہ کی رائے ہے، اور اس کی تائید ترمذی شریف کی حدیث سے بھی ہوتی ہے، کہ مردوں میں سب سے پہلے اسلام حضرت ابوبکر صدیقؓ نے قبول کیا، عورتوں میں سب سے پہلے اسلام ام المومنین خدیجہؓ نے قبول کیا، جبکہ بچوں میں سب سے پہلے اسلام سیدنا علی امرتضیٰ نے قبول کیا۔ (سیرت سیدنا ابو بکر صدیق از محمد حسیب قادری صفحہ 21 اور 22)
حضرت خدیجہ الکبریٰؓ نبی کریمﷺ کی اہلیہ تھیں، حضرت علی المرتضیٰؓ نبی کریم کے نابالغ چچا زاد بھائی تھے، اور کریمﷺ کے زیر کفالت تھے۔ حضرت زید بن حارثہؓ پہلے حضور نبی کریمﷺ کے غلام تھے، پھر آپ نے ان کو آزاد کر دیا، لیکن انہوں نے آپ کا خادم بن آپ کے پاس ہی رہنے کو ترجیح دی۔ چنانچہ رحمت اللعالمین ﷺ نے ان کو اپنا بیٹا بنا لیا تھا۔ اس لحاظ سے تینوں حضور نبی کریم ﷺ کے گھر کے افراد تھیں۔
حضرت ابوبکر صدیقؓ واحد فرد تھے، جو گھر سے باہر کے تھے، تاہم انہوں نے عامۃ الناس میں سب سے پہلے قبول اسلام کا شرف کیا، اس لیے اول المسلمین کہلائے۔ (سیرۃ خلیفۃ الرسول سیدنا ابو بکر صدیق از طالب ہاشمی صفحہ 44 اور 45)