Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. Hazrat Abu Bakr Siddiq (5)

Hazrat Abu Bakr Siddiq (5)

حضرت ابوبکر صدیق (5)

قریش کی ساری قوم تجارت پیشہ تھی، اور اس کا ہر فرد اس شغل میں مصروف تھا۔ چنانچہ آپؓ نے بھی جوان ہو کر کپڑے کی تجارت شروع کر دی، جس میں آپ کو غیر معمولی فروغ حاصل ہوا، اور آپ کا شمار بہت جلد مکہ کے نہایت کامیاب تاجروں میں ہونے لگا۔ تجارت میں آپ کی کامیابی میں آپ کی جاذب شخصیت اور بے نظیر اخلاق کو خاصا دخل تھا۔ (ابو بکر صدیق از محمد حسین ہیکل صفحہ 28)

جب ابو بکر صدیق کی عمر اٹھارہ سال تھی، تو آپ حضور نبی کریم ﷺ کے ہمراہ تجارت کی غرض سے ملک شام گئے، اور ایک مقام پر بیری کے درخت کے نیچے تشریف فرما ہوئے۔ قریب ہی ایک اہل کتاب راہب رہتا تھا، سیدنا ابو بکر اس کے پاس گئے، تو اس نے پوچھا کہ بیری کے درخت کے نیچے کون ہے؟ آپ نے جواب دیا، محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب ہیں۔ اس راہب نے کہا واللہ یہ اللہ کے نبی ہیں۔

اس درخت کے سائے میں مسیح کے بعد سوائے اللہ کے نبی محمد کے اور کوئی نہیں بیٹھا۔ یہ بات آپ کے دل میں جم گئی، اور اسی دن سے انہوں نے حضور نبی کریم ﷺکی صحبت و محبت اختیار کر لی۔ (تاریخ مشائخ نقشبندیہ از پروفیسر صاحبزادہ محمد عبد الرسول للہی جلد اول صفحہ 121 اور 122) ایک مرتبہ ابو بکر صحن کعبہ میں کھڑے تھے۔ اتنے میں امیہ بن ابی صلت ثقفی شاعر جو جاہلی دور میں موحدانہ نظمیں پڑھا کرتا تھا۔

وہاں آیا اور آپؓ سے خطاب کر کے کہنے لگا، جس نبی کی آمد کا انتظار ہے، وہ ہم (اہل طائف) میں مبعوث ہوگا، یا تم (قریش مکہ) میں؟ آپ نے کہا مجھے معلوم نہیں، اس گفتگو کے بعد آپؓ تصدیق حال کے لیے ورقہ بن نوفل کے پاس گئے۔ یہ اکثر آسمان کی طرف دیکھتے رہتے تھے، اور منہ میں کچھ گنگنایا کرتے تھے۔ آپؓ نے امیہ بن ابی اصلت کا مقولہ پیش کر کے ان کا خیال معلوم کرنا چاہا۔

ورقہ بن نوفل نے کہا "ہاں بھائی مجھے علوم سموی پر عبور حاصل ہے، جس نبی کی آمد کا انتظار ہے، وہ وسطِ عرب کے ایک خاندان سے ظاہر ہوگا، اور چونکہ میں علم نسب کا بھی ماہر ہوں، اس بنا پر کہتا ہوں کہ وہ تمہارے اندر ہوگا" ورقہ کا بیان سن کر آپ کا اشتیاق و انتظار اور بڑھ گیا۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے ایک دفعہ خواب میں دیکھا، کہ ایک چاند مکہ پر نازل ہو کر کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا، اور اس کا ایک ایک ٹکڑا ایک ایک گھر میں داخل ہوا۔

پھر یہ ٹکڑے باہم مل گئے، اور مکمل چاند آپ کی گود میں آگیا۔ آپ بیدار ہوئے، تو رؤیا کی تعبیر میں مہارت رکھنے والے ایک شخص کے پاس گئے، اور اس سے اپنے خواب کی تعبیر پوچھی۔ اس نے بتایا کہ اس نبی آخر الزمان کی پیروی کرو گے، جس کا انتظار کیا جا رہا ہے، اور تم اس نبی کے ماننے والوں میں سب سے افضل مقام حاصل ہوگا۔ ابن عساکر نے کعب سے روایت کی ہے، کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ ایک مرتبہ بغرض تجارت ملک شام گئے، وہاں ایک عجیب خواب دیکھا۔

اس کی تعبیر دریافت کرنے کے لیے وہاں کے ایک مشہور راہب بحیرا راہب کے پاس گئے۔ بحیرا نے خواب سن کر کہا تم کہاں کے رہنے والے ہو؟ آپ نے جواب دیا مکہ۔ بحیرا نے پوچھا کس خاندان سے ہو؟ آپؓ نے فرمایا قریش سے، بحیرا نے پوچھا کیا کام کرتے ہو؟ آپ نے فرمایا تاجر ہوں۔ بحیرا نے کہا "تو پھر سنو تمہارا خواب سچا ہے۔ تمہاری قوم میں ایک عظیم الشان رسول مبعوث ہوں گے، تم ان کی زندگی میں ان کے وزیر اور وفات کے بعد ان کے خلیفہ ہو گے" (سیرۃ خلیفۃ الرسول سیدنا ابو بکر صدیق از طالب ہاشمی صفحہ 41 تا 43)

عہد جاہلیت میں قبیلہ قریش کی شاخ بنو تمیم کے معتلق دیت اور تاوان کا فیصلہ تھا۔ بنو تمیم میں ابو بکر صدیق خون بہا اور تاوان کا فیصلہ کرتے تھے، جو فیصلہ آپ کرتے، تمام قریش اس کو تسلیم کرتے، اگر کوئی دوسرا فیصلہ کرتا، تو کوئی بھی اس کا ساتھ نہیں دیتا۔ آپؓ اپنے قبیلے کے سردار اور منجملہ دس سرداران قریش میں ایک اھم سردار تھے۔ مال و دولت کے اعتبار سے بھی بڑے متمول اور صاحب اثر تھے۔

آپ قریش میں بڑے بامروت اور لوگوں پر احسان کرنے والے تھے۔ مصائب کے وقت صبر و استقامت سے کام لیتے اور مہمانوں کی خوب مدارات و توضع بجا لاتے۔ لوگ اپنے معاملات میں آپ سے آکر مشورہ لیا کرتے، اور اپ کو اعلیٰ درجے کا صائب الرائے سمجھتے تھے۔ آپ انساب اور اخبار عرب کے بڑے ماہر تھے۔ (تاریخ اسلام جلد اول از محمد اکبر شاہ نجیب آبادی صفحہ 238)

Check Also

Aik Chiragh Aur Aik Kitab

By Muhammad Saqib