Thursday, 02 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Noor Hussain Afzal/
  4. Hazrat Abu Bakr Siddiq (2)

Hazrat Abu Bakr Siddiq (2)

حضرت ابوبکر صدیق (2)

1۔ صدیق کی وجہ تسمیہ۔

آپؓ کے لقب صدیق کی وجہ تسمیہ یہ ہے، کہ واقعہ معراج کے بعد حضور ﷺ نے قریش مکہ کو اپنی معراج سے آگاہ فرمایا، تو انہوں نے رسالت مآب ﷺ کی تکذیب کی۔ جب ابوبکر صدیقؓ کو واقعہ معراج کے بارے میں پتا چلا، تو آپؓ نے فرمایا، میں حضور ﷺ کے معراج پر جانے کی تصدیق کرتا ہوں۔ چنانچہ رحمت اللعالمین ﷺ نے آپؓ کی اس تصدیق کی وجہ سے آپ کو صدیق کا لقب عطا فرمایا۔

امام نودیؒ حضرت علیؓ سے روایت نقل فرماتے ہیں، کہ ابوبکرؓ کا لقب صدیق اس وجہ سے ہے، کہ آپ ہمیشہ سچ بولا کرتے تھے۔ آپ نے حضور ﷺ کی نبوت کی تصدیق میں جلدی کی، اور آپ سے کبھی کوئی لغزش نہیں ہوئی۔ ابن سعد کی روایت ہے کہ جب معراج میں حضور ﷺ کو آسمانوں کی سیر کرائی گئی، تو آپ نے جبرائیلؑ سے فرمایا، کہ میری اس سیر کو کوئی تسلیم نہیں کرے گا۔ جبرائیلؑ نے عرض کیا، آپ کی تصدیق ابوبکر کریں گے کیوں کہ وہ صدیق ہیں۔

انس بن مالکؓ سے مروی ہے، کہ حضور ﷺ جبل احد پر گئے، اور آپ کے ہمراہ حضرت ابوبکر، حضرت عمر اور حضرت عثمانؓ بھی تھے۔ احد پہاڑ پر زلزلہ آ گیا۔ رسالت مآب ﷺ نے اپنے پیر کی ٹھوکر لگائی، اور فرمایا۔ اے احد! ٹھہر جا، تجھ پر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید موجود ہیں۔

حضرت علی المرتضیٰؓ نے حضرت ابوبکر صدیقؓ کے وصال پر فرمایا کہ اللہ نے حضرت ابوبکر کا نام صدیق رکھا، اور پھر آپ نے سورۂ الزمر کی آیت ذیل تلاوت فرمائی۔

"وہ جو سچائی لے کر آیا، اور وہ جس نے اس سچائی کی تصدیق کی وہی متقی ہیں"۔ (سیرت سیدنا ابوبکر صدیق از محمد حسیب قادری صفحہ 9 اور 10)

2۔ عتیق کی وجہ تسمیہ۔

حضرت ابوبکر صدیقؓ کے اسم گرامی کے بارے میں اکثر محدثین کا خیال ہے، کہ آپ کا نام عتیق تھا۔ عتیق کا مطلب آزاد ہے۔ جبکہ بیشتر محدثین کرام کا خیال ہے، کہ عتیق آپ کا لقب تھا، اور اس ضمن میں حضرت عائشہؓ روایت بیان فرماتی ہیں۔ کہ ایک روز میں اپنے حجرہ میں موجود تھی، اور باہر صحن میں کچھ صحابہ، آپ ﷺ کے ہمراہ تھے۔ اس دوران میں حضرت ابوبکر صدیق آئے، تو آپ ﷺ نے فرمایا۔ جو لوگ کسی عتیق (آزاد) کو دیکھنا چاہیں، وہ ابوبکر کو دیکھ لیں۔

حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ سے مروی ہے، کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق کے بارے میں فرمایا، کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر صدیق کو آگ سے آزاد کر دیا ہے۔

چنانچہ حضور ﷺ کے اس فرمان کے بعد آپ عتیق کے لقب سے بھی مشہور ہوئے۔ حضرت لیث بن سعدؓ سے منقول ہے، کہ حضرت ابوبکر کو عتیق حسن و صورت کی وجہ سے کہا جاتا ہے۔ (سیرت سیدنا ابوبکر صدیق از محمد حسیب قادری صفحہ 10 اور 11)

بعض علماء کا قول ہے، کہ چوں کہ آپ کے نسب میں کوئی بھی ایسی بات نہیں، جو عیب سمجھی جا سکے، پس سلسلہ نسب کے بے عیب ہونے کے سبب آپ کا نام عتیق مشہور ہوا۔ (الاصابہ جلد 4 / 221)

(جاری ہے)

Check Also

Mazdooron Ka Aalmi Din

By Kiran Arzoo Nadeem