2023 Mein Hindustan Balehaz Abadi Sab Se Bara Mulk Hoga?
2023ء میں ہندوستان بلحاظ آبادی سب سے بڑا ملک ہو گا؟
اقوام متحدہ کے مطابق آئندہ ماہ دنیا کی آبادی 8 ارب نفوس تک پہنچنے کا امکان ہے۔ اقوام متحدہ نے آبادی کے عالمی دن کے موقع یکم نومبر 2022ء کو اپنی ورلڈ پاپولیشن پراسپیکٹس رپورٹ شائع کی۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ انسانیت کے لئے کی جانے والی ہماری کاوشوں کو تسلیم کریں، اور صحت کیلئے حیرت انگیز پیش رفتوں پر شکر گزار ہوں، جس نے عمر میں اضافہ کیا، اور زچہ و بچہ کی شرح اموات کو ڈرامائی طور پر کم کیا ہے۔
یہ ہمارے کرہ ارض کی دیکھ بھال کرنے کی مشترکہ ذمہ داری کی یاد دہانی ہے، اور اس بات پر غور کرنے کا لمحہ ہے، کہ ہم اب بھی ایک دوسرے کے ساتھ اپنے وعدوں سے کہاں پیچھے رہ گئے ہیں۔ دنیا کی آبادی اس وقت 1950ء کے بعد سے سب سے کم شرح سے بڑھ رہی ہے۔ یہ 2020ء میں 1 فیصد سے بھی کم ہو گئی تھی۔ تاہم اقوام متحدہ کے تازہ ترین تخمینہ سے پتا چلتا ہے، کہ عالمی آبادی 2030ء تک 8 سے 5 ارب، 2050 میں 9 سے 7 ارب اور 2080ء کی دہائی تک 10 سے 4 ارب تک بڑھ سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے اقتصادی و سماجی امور لیوژین من نے کہا کہ عالمی آبادی میں اس تیزی سے اضافے کا مطلب یہ ہے کہ غُربت، بھوک اور غذائی قلّت کا مقابلہ کرنے کے لیے آگے بڑھنا زیادہ مشکل ہو گا، آبادی میں اضافے اور پائیدار ترقی کے درمیان تعلق پیچیدہ اور کثیرالجہت ہے۔ آبادی میں تیزی سے اضافے سے غربت کا خاتمہ، بھوک اور غذائی قلت کا مقابلہ کرنا، اور صحت اور تعلیم کے نظام کی کوریج میں اضافہ کرنا، زیادہ مشکل ہو جاتا ہے۔
اس کے برعکس، پائیدار ترقیاتی اہداف، خاص طور پر صحت، تعلیم اور صنفی مساوات سے متعلق اہداف کے حصول سے عالمی آبادی میں اضافے کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ رپورٹ سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ گزشتہ چند دہائیوں میں بہت سے ممالک میں توالدوتناسل کی سطح گر گئی ہے۔ اوسطاً، عالمی آبادی کا دو تہائی، ایک ایسے ملک یا علاقے میں رہتا ہے، جہاں زندگی بھر میں فی عورت شرح پیدائش 2 سے 1 فیصد سے کم ہے۔
60 سے زیادہ ممالک یا علاقوں کی آبادی میں 2022ء اور 2050ء کے درمیان ایک فیصد یا اس سے زیادہ کی کمی کی توقع ہے۔ اس کی وجہ شرح پیدائش کی مسلسل کم سطح اور کہی ہجرت کی بلند شرح بھی ہے۔ 2050ء تک دنیا کی متوقع آبادی میں نصف سے زیادہ اضافہ آٹھ ممالک میں ہونے کی توقع ہے۔ یہ جمہوریہ کانگو، مصر، ایتھوپیا، بھارت، نائجیریا، پاکستان، فلپائن اور متحدہ جمہوریہ تنزانیہ ہیں۔
اقوام متحدہ کے محکمہ اقتصادی اور سماجی امور کے پاپولیشن ڈویژن کے ڈائریکٹر جان ولموتھ کا کہنا ہے کہ "شرح تولید کو کم کرنے کے مقصد سے حکومتوں کے مزید اقدامات کا اب اور وسط صدی کے درمیان آبادی میں اضافے کی رفتار پر بہت کم اثر پڑے گا، اس کے باوجود کم شرح تولید کا مجموعی اثر اگر کئی دہائیوں تک برقرار رکھا جاتا ہے، تو رواں صدی کے دوسرے نصف حصے میں عالمی آبادی میں اضافے کی شرح میں زیادہ نمایاں کمی ہوسکتی ہے۔ بلاشبہ اس مسئلے پر اقوام متحدہ کی کوششیں صحیح سمت میں جاری ہیں۔
اقوام متحدہ نے آبادی کے عالمی دن کے موقع یکم نومبر 2022ء پر اپنی ورلڈ پاپولیشن پراسپیکٹس رپورث میں کہا کہ 2023ء تک ہندوستان، چین کو پیچھے چھوڑ دے گا اور وہ دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن جائے گا۔