Nijkari Masle Ka Hal Nahi
نجکاری مسئلے کاحل نہیں ہے
دبئی کی ایمریٹس (Emirates) ایئرلائن کا شمار دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں ہوتا ہے۔ یہ ایئر لائن مارچ 1985ء میں قائم کی گئی اور آپ کو یہ بات جان کر حیرانگی ہوگی کہ کہ ایمریٹس ایئر لائن صرف 2 کرائے پر حاصل کئے گئے جہازوں سے قائم ہوئی تھی اور یہ دونوں جہاز PIA نے ہی ایمریٹس کو فراہم کئے تھے۔ نہ صرف جہاز بلکہ ان جہازوں کو آپریٹ کرنے کیلئے عملہ بھی PIAنے ہی فراہم کیا تھا۔
ایمریٹس ایئر لائن کی پہلی فلائٹ دبئی سے کراچی 25 اکتوبر 1985ء کو چلائی گئی، پہلی فلائٹ کا عملہ اور پائلٹ بھی پاکستانی تھے اور پہلی فلائٹ میں کھانا بھی پاکستانی ہی سَرو کیا گیا۔ اس پہلی فلائٹ میں موجودہ ایمریٹس ائیر لائن کے سربراہ بھی موجود تھے۔ ایمریٹس کے عملے کی ٹریننگ بھی بعد میں کراچی میں موجود PIAکی ہی اکیڈیمی میں کی گئی۔ صرف ایمریٹس ہی نہیں 1971ء میں یورپ کے ایک ملک مالٹا نے اپنی ائیر لائن بنانے کا فیصلہ کیا اور اس کیلئے ٹینڈر جاری کئے۔ PIA نے بھی ٹینڈر بھرا اور کنٹریکٹ حاصل کرلیا۔ اس وقت PIA ایشیاء کی سب سے کامیاب اور منافع بخش ایئر لائن تھی۔
31مارچ 1973ء کو PIA نے مالٹاکے ساتھ پارٹنر شپ تشکیل دی اور صرف ایک سال میں ائیر مالٹا کے نام سے یورپ میں ایک شاندار ایئر لائن کھڑی کردی۔ یکم اپریل 1974ء کوصرف ایک سال بعد PIA نے ائیر مالٹا کا پہلا طیارہ ٹیک آف کروادیا۔ اس کے علاوہ PIA نے سنگاپور ائیر لائن بنائی، کوریا کو ائیر لائن بنانے میں مدد فراہم کی اور ملائشین ائیر لائن کو کھڑا کیا۔ PIA نے دنیا کی 5 بڑی ائیر لائن کے عملے کو ٹریننگ بھی دی ہے۔
یہ تمام ائیر لائن آج بھی موجود ہے نہ صرف موجود ہے بلکہ منافع بخش بھی ہے اور جس ائیر لائن نے ان سب کو بنایا، ان کو ٹریننگ دی آج وہ تباہی کے دہانے پر ہے۔ ہماری ناکامیوں اور کوتاہیوں کی وجہ ایک شاندار ماضی رکھنے والا ادارہ آج زبوں حالی کا شکار ہے۔ PIA نے 2033ء کے صرف پہلے 4 ماہ میں ہی 38 ارب کا نقصان کیا ہے۔ جہاں ایمریٹس کو بنانے والے آج بھی اس کو چلارہے ہیں وہی PIA میں بار بار سربراہوں کا بدلنا، آئے دن پالیسی کی تبدیلی، بے تحاشا کرپشن اور خوفناک حد تک سیاسی بھرتیوں نے اس عالی شان ادارے کا جنازہ نکال دیا ہے۔
PIA کا دنیا میں فی جہاز عملہ سب سے زیادہ ہے۔ 14 اکتوبر 2023ء کو ایکسپریس ٹریبون میں میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق PIA کے پاس 37 جہاز ہے اور 11,000 کا سٹاف ہے۔ 37 میں سے صرف 22 جہاز فنکشنل ہیں جبکہ باقی بند پڑے ہیں۔ ان میں سے بھی کئی اپنی زندگی مکمل کرنے کے قریب ہیں۔ یوں فی جہاز عملے کی تعداد 300 سے 1000 کے درمیان پہنچ جاتی ہیں جبکہ دنیا کی باقی تمام ائیر لائنز پر جہاز فی عملہ 100 سے 150 تک ہوتا ہے۔
PIAکی ناکامی کی سو فیصد وجہ ہم خود ہیں۔ آپ اس بات کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ پاکستان کے سابق وزیر خزانہ مِفتاح اسماعیل نے ایک بار پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ پاکستان میں تقریبا 5 پرائیویٹ ائیر لائنز فنکشنل ہیں۔ سب کا لاہور سے اسلام آباد کا کرایہ برابر ہے، سب ہی ائیر لائنز منافع کماتی ہے اور صرف PIA ہی نقصان کرتی ہے۔ یہ بیان ہماری نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ PIAکے مسائل حل کرنے میں ہم کتنے سیریس ہے اس بات کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے زمانے میں ان کی اپنی ذاتی ایئر لائن تو منافع میں چلتی رہی مگر PIA نقصان کرتی رہی۔
آج کل اس ادارے کی نجکاری کی باتیں چل رہی ہیں اور ماضی میں بھی گاہے بگاہے اس ادارے کی نجکار ی کی باتیں میڈیا کی ذینت بنتی رہی ہے۔ میڈیا بھی ایسا تاثر دے رہا ہے جیسے نجکاری سے سارے مسائل خود بخود حل ہو جائے گے۔ نجکاری کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ کوئی بھی مسئلہ انسانی سوچ سے بڑا نہیں ہوتا۔ جو کام نجکاری کے بعد پرائیویٹ کمپنی اس ادارے کو ٹھیک کرنے کیلئے کرے گی وہی کام حکومت خود بھی کرسکتی ہے۔
سیاسی بھرتیوں کو ختم کرکے اور کرپشن پر قابو پا کر اس ادارے کی بگڑی ہوئی حالت کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔ حکومت اگر اس ادارے کی نجکاری کی بجائے اس ادارے کو ٹھیک کردے تو اس سے حاصل ہونے والے منافع سے کئی عوامی فلاح کے منصوبے شروع کر سکتی ہیں، نجکاری کی صورت میں حکومت کو سوائے ایک مخصوص شرح ٹیکس کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
پاکستان میں صرف PIA ہی سرکاری ائیر لائن ہے باقی سب پرائیویٹ ایئر لائنز ہے اگر PIA کو بھی پرائیویٹائز کردیں گے تو ساری مارکیٹ غیر سرکاری اداروں کے ہاتھ میں آجائے گی، ایئر لائنز کے کرایے آسمان پر پہنچ جائیں گے اور مارکیٹ میں غیر سرکاری اداروں کی اجارہ داری قائم ہو جائے گی۔ عوام کو کوئی ریلیف حاصل نہیں ہوگا کیونکہ سرکاری اداروں کا مقصد کہیں نہ کہیں عوام کی فلاح بھی ہوتا ہے مگر پرائیویٹ ادارے صرف اپنے منافع کو ذہن میں رکھ کر پالیسیاں مرتب کرتے ہیں۔
دفاعی لحاظ سے بھی PIA بہت اہمیت کا حامل ہیں اور کسی بھی ایمر جنسی کی صورت میں PIA کے جہاز دفاعی لحاظ سے بھی کام میں لائے جاسکتے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ نجکاری کی بجائے اس شاندار ماضی رکھنے والے ادارے کو ٹھیک کرنے کی کوشش کریں اور اسے ماضی کی طرح ایک منافع بخش ایئر لائنز بنانے کیلئے پلاننگ کرے۔