Mehangai Ki Wajoohat Aur Asraat
مہنگائی کی وجوہات اور اثرات
معیار زندگی، داخلی اور خارجی معاشرتی امور، حکومتی پالیسیاں اور دیگر عوام کے معاملات مہنگائی کے اثرات کا باعث بن سکتے ہیں۔ پاکستان میں مہنگائی کی بڑھتی ہوئی وجوہات کم اجرت، بجلی کے بل، حکومتی پالیسیوں کی ناکامی، تاریخی طور پر کمیشن میں اضافے کے معاملات اور قومی معیار زندگی کے کچھ حصوں کی بنا پر ہوسکتی ہیں۔ ان تمام امور کا مجموعی اثر مل کر مہنگائی کو بڑھانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
ایک دوسری وجہ ہے غیر ملکی سازشیں یا ملک کے اندرونی یا بیرونی معاملات کا بھی مہنگائی کو بڑھانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ یہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے ذرائع پر قابو پانے میں مشکل بنا سکتے ہیں۔ پاکستان کے علاقائی حالات، موسمیاتی تبدیلیاں بھی مہنگائی کو بڑھانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ عالمی ماحول میں تبدیلیاں، برازیل، سعودی عرب وغیرہ جیسے دیگر ممالک کے معیار زندگی کے تبدیلی کے اثرات بھی پاکستان پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔
مہنگائی کم کرنے کی کوششوں میں حکومتیں عموماً مالی اور مالیاتی پالیسیوں، ترقیاتی منصوبوں کے ذرائع استعمال کرتی ہیں۔ البتہ، ان اقدامات کا موثر اثر ہوتا ہے یا نہیں، اس پر عموماً ملک کے مختلف عوامی طبقات کی رواں حالت، معیشت کی صورتحال اور سیاسی معاشرتی معاملات کا بڑا اثر ہوتا ہے۔
مہنگائی کے پاکستانی عوام پر اثرات کئی طرح کے ہوتے ہیں، اور یہ اثرات مختلف طبقات اور سماجی تنظیمات کے لحاظ سے مختلف ہوسکتے ہیں۔ نیچے کچھ اہم اثرات کی بنیادی جھلکیں پیش کی جا رہی ہیں۔
معیشتی بحران: مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شدت معیشتی بحران کا سبب بن سکتی ہے۔ اشیاء روزمرہ کی قیمتوں میں اضافہ، اجور اور تنخواہات میں کمی، اور محدود مالی اور اقتصادی موارد کے باعث لوگوں کی پرامن زندگی پر بھی اثرانداز ہوتا ہے۔
مشکلاتِ روزگار: مہنگائی کے اثرات کے باعث کاروباری اور مزدور طبقات کو روزگاری کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تنخواہات اور اجور میں کمی: مہنگائی کے بڑھنے کے باعث کم عوام کی خریداری کی قوت متاثر ہوتی ہے، جس سے وہ اپنے ضروریات کی خریداری کرنے میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔
معیشتی تقسیمِ داری: مہنگائی کی اضافیت کے باعث غنی طبقے اور غریب طبقے کے درمیان فاصلہ بڑھ سکتا ہے، جس سے معیشتی تقسیمِ داری میں اضافہ ہوتا ہے۔
اشیاء کی خریداری میں مشکلات: مہنگائی کے اثرات کے باعث معمولی طبقے کو اشیاء مثلاً گاڑی، موبائل فون، الیکٹرانکس، وغیرہ کی خریداری میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
قومی اقتصادی ترقی پر اثرات: مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شدت قومی اقتصادی ترقی پر بھی منفی اثر انداز ہوسکتی ہے۔ زیادہ مہنگائی اقتصادی ترقی کی رفتار کو کم کرسکتی ہے اور ممکن ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری پر بھی اثر انداز ہوسکے۔
معیشتی ترقی کی رفتار کا اثر: مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شدت معیشتی ترقی کی رفتار کو بھی منفی کی طرف کھینچ سکتی ہے اور ممکن ہے کہ ملک میں ترقی کی رفتار پر اثر انداز ہوسکے۔
یہ فقط مہنگائی کے بڑھنے کے اثرات کے چند مثالیں ہیں، اور اس کے علاوہ بھی دیگر اثرات بھی ہو سکتے ہیں جو مختلف سماجی اور معاشرتی جائزے میں آتے ہیں۔ حکومتی ادارے اور معاشرتی تنظیمات کے ذرائع سے مہنگائی کے اثرات کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن ابھی تک کوئی مثبت اثرات نظر نہیں ارہے۔
مہنگائی کے ملک کی معیشت پر بہت سارے اثرات ہوتے ہیں، جو مختلف شعبوں اور طبقات کو مختلف طریقوں سے متاثر کرتے ہیں۔ مہنگائی کے اثرات کی شدت اور ملک کے موجودہ معاشرتی اور اقتصادی حالات پر منحصر ہوتی ہے۔ نیچے کچھ عمومی اثرات کی جھلکیں پیش کی جا رہی ہیں۔
خریداری قوت کا کم ہونا: مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شدت کے باعث لوگوں کی خریداری قوت متاثر ہوتی ہے۔ قیمتوں میں اضافہ کے ساتھ افراد کم درآمد یا متوسط درآمد والے کسی بھی چیز کی خریداری کے لئے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
معیشتی بحران: مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شدت کے باعث معیشتی بحران کا خدشہ ہوتا ہے۔ جس سے لوگوں کی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے میں مشکلات پیش آتی ہے۔
تجارت اور کاروبار پر اثرات: مہنگائی کے اثرات کے باعث تجارت اور کاروبار متاثر ہوتے ہیں۔ قیمتوں کے اضافے کے ساتھ اشیاء کی خریداری میں کمی کی بنا پر کاروباروں کی فروخت پر اثراندازی ہوتی ہے اور منافع میں کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
معیشتی تقسیمِ داری: مہنگائی کے اثرات کے باعث معیشتی تقسیمِ داری میں فاصلہ بڑھ سکتا ہے۔ غنی طبقہ اشیاء اور خدمات کی خریداری کرنے میں کوئی دشواری نہیں محسوس کرتا جبکہ غریب طبقہ کو اپنے بنیادی ضروریات کی خریداری کے لئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔