Koshish To Karen
کوشش تو کریں
کوشش: ضمانت ہے کامیابی کی، متقاضی ہے وقت کی، اصول پسندی شرط ہے اس کی اور نتیجتا شعور منزل ہے آپ کی۔ یہ کوشش ہی کا تو ثمر ہے جس نے انسان کو غاروں سے اٹھا کر محلوں میں لا بٹھایا۔ یہ کوشش کی ہی تو عنایت ہے کہ انسان تہذیب و تمدن کے دھارے میں بہتے ہوئے آج ایک اعلی اخلاقی اقدار کا حامل ہے۔ یہ کوشش ہی کا تو شعور ہے کہ انسان پر اس پراسرار کائنات کے راز آشکار ہو رہے ہیں۔
یہ کوشش ہی کی تو کامیابی ہے کہ آج انسان چاند پر قدم رکھ چکا اور مریخ پر زندگی کے آثار ڈھونڈنے میں سرگرداں ہے۔ یہ کوشش کا ہی تو صلہ ہے کہ آج انسان کے لیے فاصلہ بے معنی ہو گیا ہے اور دنیا سمٹ کر گلوبل ویلیج (global village) کی صورت اختیار کر گئی ہے۔ یہ کوشش کا ہی تو انعام ہے کہ آج انسان ایسی سہل زندگی گزار رہا ہے جس کا کئی سو سال پہلے تصور بھی ممکن نہیں تھا۔
کوشش وہ کنجی ہے جو جس کے بھی ہاتھ لگتی ہے وہ ہر قسم کا قفل کھول سکتا ہے۔ تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھ لیں آپ کو کامیابی کی ہر داستان کے پیچھے کوشش کی مضبوط بنیاد نظر آئے گی۔ یہ تاریخ آپ کو بتائے گی کہ کوشش کیسے کیسے کارنامے سر انجام کروا دیتی ہے انسان سے۔ زیادہ دور مت جائیے، اپنے مذہب اسلام ہی کی تاریخ پر نظر ڈال لیجیے۔ جاہلیت و بت پرستی کے دور میں ایک شخص تن تنہا ایک ایسے مذہب و نظام کی تبلیغ کے لیے کھڑا ہو گیا جو اس معاشرے کی بنیادیں ہلا دینے کے لیے کافی تھا۔
لیکن تاریخ گواہ ہے کہ بتدریج کوشش نے ایک شخص کو جماعت کا روپ دیا، وہ جماعت قافلے کی شکل اختیار کرتی ریاست کی صورت منظم ہوئی اور پھر پوری دنیا پر چھا گئی۔ علی بابا ڈاٹ کام (alibaba.com) سے کون واقف نہیں۔ لیکن کیا جانتے ہیں کہ اس کے مالک جیک ما (Jack Ma) کو اس مقام تک پہنچنے کے لیے کتنے پاپڑ بیلنے پڑے؟ نوکری کی تلاش کے دوران انہیں کتنی دفعہ انکار سننا پڑا؟ کے۔ ایف۔ سی (KFC) نے جب چین میں اپنی برانچ کا آغاز کیا تو نوکری کے خواہاں 24 امیدوار تھے۔
جیک ما کہتے ہیں کہ ان میں سے 23 امیدوار کامیاب ہو گئے اور صرف وہ تھے جنہیں انکار ہوا۔ بات صرف ایک انکار پر ختم نہیں ہوتی، انہیں ایسے ہی انکار 30 دفعہ سننے کو ملے۔ خود کو جیک ما کی جگہ رکھ کر سوچیں! اگر آپ کے ساتھ ایسا ہوا ہوتا تو؟ آخر پھر کس چیز نے اس وقت کے ایک ناکام جیک ما کو کامیاب و مشہور جیک ما بنا دیا؟ کوشش نے، انہوں نے اتنی بار کے انکار کے باوجود ہار نہیں مانی اور آج ایک کامیاب جیک ما سب کے سامنے ہیں۔
عمران خان کے نام سے بھی آپ سب واقف ہیں اور کرکٹ کے میدان میں انکی کامیابیوں کے گرویدہ بھی۔ لیکن یہ کامیابی انہیں پلیٹ میں رکھ کر نہیں ملی۔ جب انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا تو ان کے بولنگ ایکشن کو مشتبہ قرار دے کر کئی سینئر کھلاڑیوں نے اپنے تحفظات تحریری طور پر قلمبند کئے۔ کچھ نے بولنگ کے بجائے بیٹنگ پر توجہ دینے کا مشورہ دیا کیونکہ ان کے بقول وہ بین الاقوامی معیار کے باؤلر نہیں بن سکتے۔
اپنے آپ کو عمران خان کی جگہ رکھ کر سوچیں! آپکے کیرئیر کا آغاز ہو اور واسطہ ایسی باتوں سے پڑے تو؟ لیکن عمران خان نے کوشش کی کنجی کو تھاما اور دنیا کو ایک بہترین باؤلر کے طور پر ابھر کر دکھایا۔ کرکٹ کے بعد جب سیاست کے میدان میں قدم رکھا تو پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کے بیچ اپنی جماعت کا مقام بنایا اور اب وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہیں۔ پاکستان ہی کے ایک معروف بزنس مین کی بات کر لیتے ہیں۔
بحریہ ٹاؤن کراچی اور اس کے مالک ملک ریاض سے بھی سبھی واقف ہوں گے۔ لیکن وہ اس مقام تک کیسے پہنچے؟ ان کے والد بھی بزنس مین تھے مگر بزنس میں ایسا نقصان ہوا کہ ان سے سب چھن گیا۔ ملک ریاض کو اپنی تعلیم بھی ادھوری چھوڑنی پڑی۔ انہوں نے چونے، سفیدی سے لے کر کلرک تک، ہر قسم کی نوکری کی۔ لیکن آج وہی ملک ریاض اپنے کامیاب پروجیکٹس کی وجہ سے دوسروں کو نوکری دینے کا وسیلہ بنے ہوئے ہیں۔
خود کو ان کامیاب لوگوں کی جگہ رکھ کر دیکھیں جو ایک وقت میں زیرو تھے اور آج ہیرو ہیں۔ کیا فرق ہے ان میں اور آپ میں؟ فرق ہے سوچ کا، کوشش کا۔ ہمیں سب کچھ جلد از جلد چاہیے اچھی نوکری، بینک بیلنس، گاڑی، محل نما گھر اور یہ سب پلیٹ میں رکھ کر مل جائے تو کیا ہی بات ہے۔ کیونکہ ہم بھول گئے ہیں کہ کامیابی کوشش کے بنا نہیں ملتی اور کوشش وقت مانگتی ہے، محنت مانگتی ہے، لگن مانگتی ہے۔
کامیاب لوگوں کی آپ بیتی پڑھ لیں، ان سب کو وقت لگا ہے اس مقام تک پہنچنے میں۔ کوشش کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ناکام نہیں ہو سکتے۔ یہ ناکامی ہی کامیابی کا پہلا زینہ ہوتی ہے۔ آگر آج آپ کی یہ ناکامی کامیابی کا زینہ نہیں بن رہی تو اس کی وجہ یہی ہے کہ کوشش کی کنجی آپ سے کھو گئی ہے۔ اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے آپ کوشش کے بجائے شارٹ کٹ ڈھونڈتے ہیں۔
سب ایک ساتھ حاصل کر لینے کی چاہ میں سارے اصول بالائے طاق رکھ دیتے ہیں۔ گریجویشن کے بعد اعلی قسم کی نوکری کے خواہاں تو ہوتے ہیں لیکن کوشش ندارد۔ رشوت و سفارش کوشش کو لگا ایک اور گہن ہے جس کی آڑ لے کر کوشش سے کتراتے اور اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ذرا سوچیں! آج مختلف شعبہ جات میں جتنے بھی کامیاب لوگ ہیں کیا وہ سب رشوت و سفارش کی مرہون منت ہیں؟
ہرگز نہیں! یہ سوچ کا انتہائی غلط زاویہ ہے۔ دو نمبر کام کبھی کسی کو کامیابی کی بلندیوں تک نہیں پہنچا سکتا۔ کچھ لوگوں کا المیہ اس سے بھی اوپر کا ہے۔ وہ کوشش تو کرتے ہیں لیکن ناکام ہونے کی صورت میں ہمت ہار بیٹھتے ہیں۔ اور کبھی ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں تو کبھی رشوت و سفارش جیسے عناصر کو اپنی ناکامی کا عذر پیش کرتے ہیں۔ لیکن یاد رکھیں اگر آپ واقعی کوشش کر رہے ہیں تو یہ کامیابی کی ضمانت ہے، مگر یہ وقت کی بھی متقاضی ہے۔
یہاں آپ نے کوشش کی اور اگلے ہی لمحے کامیاب ہو گئے تو ایسا ناممکن ہے۔ اپنی کوشش کو مسلسل کریں، اسے وقت دیں، چھوٹے سے چھوٹے موقع سے بھی فائدہ اٹھائیں۔ اس یقین کے ساتھ کہ ایک دن آپ کا نام بھی ان کامیاب لوگوں کی فہرست میں ہو گا کیونکہ کوشش ضمانت ہے کامیابی کی۔