Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubina Ali
  4. Depression Se Khud Ko Bachaye

Depression Se Khud Ko Bachaye

ڈپریشن سے خود کو بچائیں‎‎

سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے جہاں دنیا کے رازوں سے پردہ اٹھایا ہے تو وہیں انسانی زندگی کو بھی سہل بنا دیا ہے۔ آج سے سو سال پہلے جو کام گھنٹوں یا دنوں کا محتاج تھا، آج وہی کام پلک جھپکنے میں ہو جاتا ہے۔ رابطے کی مثال ہی لے لیجیے۔ آج آپ سات سمندر پار بیٹھے شخص سے بنا کسی تاخیر کے سیکنڈز میں رابطہ کر سکتے ہیں۔ اپنے اردگرد موجود گیجٹس ہی دیکھ لیجیے جنہوں نے ہر کام کو کتنا آسان بنا دیا ہے۔

آج کے انسان کی زندگی سو سال پہلے کے انسان کی نسبت کہیں زیادہ آرام دہ ہے۔ لیکن اس کے باوجود ڈپریشن کی شرح سال بہ سال بڑھتی جا رہی ہے۔ ماہرین نفسیات کے مطابق ڈپریشن ایک عام ذہنی مسئلہ بن چکا ہے۔ تو آخر اس کی وجہ کیا ہے؟ یہ کوئی وائرل یا بیکٹیریل بیماری تو ہے نہیں جسکی وجہ کوئی چھوٹا سا جرثومہ ہو۔ ماہرین نفسیات کے ہی مطابق اسکی وجوہات ہر شخص کے لیے مختلف ہیں۔ ان وجوہات کو جاننے سے پہلے ایک سرسری سی نظر ڈپریشن اور اس کی علامات پر ڈال لیتے ہیں۔

ڈپریشن ہے کیا؟ اگر سائیکالوجی میں اس کا مطلب دیکھیں تو یہ مزاج کی وہ کیفیت ہے جس میں انسان شدید مایوسی یا ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس میں خوش رہنے کی صلاحیت مانند پڑنے لگتی ہے۔ اس کی چند علامات یہ ہیں مسلسل مایوسی یا اداسی کا شکار ہونا، منفی سوچ کی کثرت ہونا، ہر وقت پریشان رہنا، چڑچڑا پن یا ہر وقت غصے میں رہنا، نیند پوری نہ ہونا وغیرہ۔ یہ علامات عام حالات کا بھی حصہ ہیں لیکن یہ ڈپریشن کی شکل تب اختیار کر لیتی ہیں جب ان کا تسلسل دو ہفتوں یا اس سے زائد تک بڑھ جاتا ہے۔ اس کی انتہائی صورت انسان کو خودکشی تک لے جا سکتی ہے۔

ڈپریشن کی وجوہات کیا ہیں؟ پاکستان میں بڑھتی ڈپریشن کی شرح کی ایک وجہ ناموافق حالات زندگی کو بتایا گیا ہے۔ بڑھتی مہنگائی اس کی ایک اہم وجہ ہے۔ لیکن کیا ہم مہنگائی کو بڑھنے سے روک سکتے ہیں؟ ہمارا معاملہ یہ ہو چکا ہے کہ ہم ان مسائل کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہو رہے ہیں جو ہمارے دائرہ اختیار سے باہر ہیں۔ اگر آپ کے دسترخوان پر گوشت، سبزی سے لیکر کھانے کے دیگر لوازمات موجود ہیں، اگر آپ کے پاس پہننے کو بہترین کپڑے موجود ہیں تو کیا یہ ڈپریشن کفران نعمت نہیں؟

ہمیں تو اس رب کریم کا شکرگزار ہونا چاہیے جس نے ان نامساعد حالات میں بھی ہمیں فاقوں سے محفوظ رکھا ہے۔ اس کے بعد بھی اگر بڑھتی مہنگائی پریشان کرنے لگے تو اک نظر ان کی بےبسی پر ڈال لیجیے جنہیں دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں، جو اپنا تن چھپانے کے لیے اترن کے محتاج ہیں اور پھر گنتی کریں اپنے پاس موجود ان گنت نعمتوں کی۔ ارشاد ربانی ہے " اور زمین پر چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں ہے جس کا رزق اللہ نے اپنے ذمے نہ لے رکھا ہو۔ وہ اس کے مستقل ٹھکانے کو بھی جانتا ہے اور عارضی ٹھکانے کو بھی۔ ہر بات ایک واضح کتاب میں درج ہے۔ (سورة هود: 6)"۔

ایک اور جگہ ارشاد فرمایا " اللہ جس کو چاہتا ہے رزق کی فراخی بخشتا ہے اور جسے چاہتا ہے نپا تلا رزق دیتا ہے۔ (سورة الرعد: 26) "۔ تو پھر ڈپریشن کیوں؟ آپ کے رزق میں کمی یا فراخی مہنگائی کی محتاج نہیں۔ یہ اللہ کا قانون ہے اور اللہ تعالٰی شکر کرنے والوں کو پسند فرماتے ہیں۔ اسی ضمن میں بیروزگاری نوجوان نسل کے لیے ایک اہم وجہ ہے ڈپریشن کا شکار ہونے کی۔ اللہ کا قانون ہے کہ جب وہ ایک در بند کرتا ہے تو کئی اور در کھول دیتا ہے۔

آج کل اگر سرکاری نوکریوں کی قلت ہے تو فری لانسرز کی مانگ بڑھتی جا رہی ہے۔ اگر آپ کے پاس کوئی ہنر ہے تو بس تھوڑی محنت درکار ہے۔ ورنہ آجکل ایسے بہت سے پلیٹ فارمز موجود ہیں جو آپ کو فری لانسنگ کی دنیا میں قدم جمانے میں مدد دیں گے۔ بس ضرورت ہے تو انتھک محنت اور مسلسل لگن کی۔ یہ تو صرف ایک در کا ذکر ہے۔ اٹھیں! کھوجیں! آپ کو ایسے کئی در اپنا منتظر پائیں گے۔

ڈپریشن کا شکار ہونے کی ایک اور اہم وجہ احساس کمتری بتائی جاتی ہے۔ وہ لوگ جو ظاہری طور پر کسی معذوری یا عیب کا شکار ہوتے ہیں تو لوگوں کا نامناسب رویہ انہیں احساس کمتری کا شکار بنا دیتا ہے۔ یہ احساس کمتری تب اور شدید ہو جاتی ہے جب وہ اپنے اس عیب یا معذوری سے سمجھوتہ نہیں کر پاتے۔ یہاں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ ہم لوگوں کے رویوں کو بدل نہیں سکتے اس لیے خود کو مضبوط بنانا ہو گا۔ اس معذوری یا عیب کو چھپا نہیں سکتے اس لئے سمجھوتہ کرنا ہو گا۔ یہ بات بھی اچھی طرح ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ اس دنیا میں کوئی بھی کامل شخصیت کا حامل نہیں۔ بس کچھ لوگ اپنی خامیوں کو چھپانے کے لیے دوسروں کے عیبوں کا سہارا لیتے ہیں۔

ارشاد ربانی ہے " ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا۔ (سورة التين: 4) "۔ مولانا مودودی اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ انسان کو اعلی درجے کا جسم دیا گیا، اسے فکر و فہم اور علم و عقل کی بلند پایہ خوبیوں سے نوازا گیا جو کسی دوسرے جاندار کو میسر نہیں۔ اس رب کا شکر ادا کریں جس نے آپ کو عقل و شعور کی نعمت سے محروم نہیں کیا۔ اگر آپ کسی معذوری کا شکار ہیں تو اللہ نے کسی اور خوبی، ہنر، صلاحیت سے دوسروں کی نسبت زیادہ نوازا ہو گا۔ اپنی اس خوبی کو کھوجیں! اسے اپنی طاقت بنائیں اور حیران کر ڈالیں دنیا کو۔

ڈپریشن کی اور بھی کئی وجوہات ہیں جن کو باری باری بیان کرنا ممکن نہیں۔ لیکن ان سب وجوہات کی جڑ صرف اللہ سے دوری ہے۔ ہم اللہ کی بنائی زمین پر رہتے ہوئے، اللہ کو مانتے ہوئے اللہ کو بھول چکے ہیں۔ ہم اپنی پریشانیوں کو خود پر اسقدر سوار کر چکے ہیں کہ ہم بھول گئے ہیں کہ وہ خدائے واحد کارساز بھی ہے اور قادر االمطلق بھی۔ ہم اپنی حسرتوں، اپنی خواہشوں کے پیچھے ایسے سرگرداں ہیں کہ صحیح اور غلط کے سب فرق مٹا چکے ہیں۔ اس کے بعد بھی اگر آپ کو لگتا ہے کہ پیسہ آپ کے ڈپریشن کا علاج ہے تو جا کر دیکھیں ایلیٹ کلاس۔

اگر آپ کو لگتا ہے کہ ملکی حالات آپ کے ڈپریشن کی وجہ ہیں تو امریکہ جیسے سپر پاور میں ڈپریشن کی شرح دیکھ لیجیے۔ اس سے بچنے کا طریقہ صرف دو سادہ سے الفاظ میں ہے صبر اور شکر۔ اللہ کی جو نعمتیں میسر ہیں ان پر شکر ادا کیجیے اور جو دستیاب نہیں ان پر صبر کیجیے، یہ جانتے اور مانتے ہوئے کہ اللہ شاکرین اور صابرین بندوں کو پسند فرماتا ہے۔ پریشانیاں، مصائب و آلام زندگی کا حصہ ہیں۔ دنیا کا امیر ترین شخص بھی ان سے محفوظ نہیں۔ مگر یاد رکھیں اللہ تعالٰی کسی پر اسکی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔ ایسے حالات میں اکثر مایوسی حاوی ہونے لگتی ہے۔ ایسے میں خود کو یاد دہانی کروانے کی ضرورت ہے کہ مایوسی کفر ہے اور اللہ کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں۔

اسکے علاوہ چند اور تدابیر کو اپنا کر آپ ڈپریشن سے محفوظ رہ سکتے ہیں: منفی سوچ سے خود کو دور رکھیں اور اس کے لیے ایسی سوچ کو مثبت پہلو سے رد کرنا بہترین کوشش ہے۔ ایسے مشاغل اپنائیں جو مایوسی اور پریشانی میں سکون کا سبب بنتے ہوں۔ ہر حال میں راضی باالرضا رہیے کیونکہ ہونا وہی ہے جو اللہ کی منشا ہے اور اس معاملے میں آپ اس سے لڑ نہیں سکتے۔ اگر کچھ چھن گیا ہے یا کوشش کرنے پر بھی نہیں مل رہا تو یقین رکھیں اس سے بہترین آپ کا منتظر ہے۔ المختصر اللہ پر بھروسہ ہر قسم کے حالات میں ہر قسم کے ڈپریشن سے محفوظ رہنے کا بہترین اور آزمودہ نسخہ ہے۔

Check Also

Nange Paun Aur Shareeat Ka Nifaz

By Kiran Arzoo Nadeem