Amaal Nama
اعمال نامہ
یہ بات میرے لئے ایک سوالیہ نشان رھا ہے۔ کہ غدر یا جنگ آزادی شروع کرنے میں مسلمان اور ہندو دونوں پیش پیش تھے لیکن پھر ایسا کیا ہوا کہ دونوں کے درمیان اختلاف کی خلیج اتنی بڑھتی گئی کہ دونوں کو اپنے لئے الگ الگ خطہ حاصل کرنا پڑا۔۔
اس حوالے سے ایک کتاب اعمال نامہ میں انسویں صدی کے اختتام کے ہندوستان کا سیاسی منظر نامہ دیکھنے کو ملا ہے۔ جو ان اسباب پر کچھ روشنی ڈالتا نظر آتا ہے کہ دونوں کی راہیں کیوں جدا ہوتی گئیں۔
اعمال نامہ سر سید علی رضا صاحب کی خود نوشت ہے۔ اگرچہ کتاب 1943 میں ترتیب دی گئی لیکن تفصیل کے ساتھ 1889 سے 1917 تک کے حالات و واقعات پڑھنے کو ملتے ہیں۔ سر رضا کے بارے مجھے انٹرنیٹ سے کوئی معلومات نہیں ملی لیکن کتاب سے پتا چلتا ہے کہ اہم حکومتی عہدوں پر فائز رہے۔ برطانوی سرکار کی گڈ بک میں شامل تھے۔ جنوبی افریقہ میں انہوں نے بہت سے کام سرانجام دئیے۔ سر کا خطاب بھی ملا۔
اس کتاب کے ذریعے آپکو سر سید علی رضا کی آنکھ سے انسویں صدی کے آخری سالوں کی برصغیر کی سیاسی اور سماجی زندگی کو دیکھنے کا بہت خوبصورت موقع ملتا ہے۔
ہندوستان کا ابتدائی تعلیمی نظام کیسا تھا۔ سکول کی زندگی کیسی تھی۔ وہیں ریل کے سفر کی داستان ریلوے سٹیشن کے قیام کا قصہ بھی پڑھنے کو ملتا ہے۔ ترکی اور یونان کی جنگ کو ہندوستان والے کس نظر سے دیکھ رہے تھے اور انٹرنس کا امتحان، علی گڑھ میں داخلہ سب واقعات پڑھ کر آپ ڈیڑھ صدی پیچھے پہنچ جاتے ہیں۔
سرسید احمد خان کی وفات کے بعد ان کی جانشینی کے مسائل کے ساتھ ساتھ محسن الملک اور وقار الملک کی خدمات اور ان کی زندگی کے حوالے سے بھی کافی تفصیل سے پڑھنے کو ملتا ہے۔ مسلمانوں کی سیاسی بالیدگی کے حوالے سے بھی کافی کچھ جاننے کو ملے گا۔ افغانستان کے بادشاہ امیر حبیب اللہ کی علی گڑھ آمد میری علم میں اضافہ ہے۔ انگریزوں کے عروج کی وجوہات اور ان کے مثبت پہلوئوں کی اگر ستائش پڑھنے کو ملتی ہے تو وہیں بہت سے فیصلوں سے اختلاف کی وجوہات بھی بتائی گئی ہیں۔ 1902 کے دھلی دربار سے رواں کمنٹری سننے کو ملے گی اور مسلمانوں اور ہندوئوں کے درمیان حقوق کے معاملے میں کشمکش بھی دکھائی دے گی۔ لارڈ کرزن اور لارڈ منٹو کی سیاست میں فرق پر بحث ملے گی اور برطانیہ میں لبرل حکومت کے قیام کے باوجود امیدوں کا پورا نہ ہونے کا بھی مضمون ملے گا۔
کتاب کے ایک باب میں مذہب کے حوالے سے کچھ بحث ملے گی اور ایک بہت دلچسپ باب حسن و محبت کے نام سے ملے گا۔ جس میں کچھ دوسرے موضوعات کے ساتھ حسن و محبت کی آٹھ تصویروں کے نام سے دلچسپ کہانیاں پڑھنے کو ملیں گی۔ جو سب ایک سے بڑھ کر ایک ہیں۔۔
اردو زبان کے حوالے سے بھی کافی دلچسپ گفتگو پڑھنے کو ملے گی۔
ہندوستان میں ڈرامہ اور تھیٹر کے حوالے سے بھی مواد موجود ہے۔۔
یورپ کے سفر اور روس کی سیاحت کے حوالے سے بھی ابواب موجود ہیں۔ مختصر احوال جنوبی افریقہ کے حوالے بھی پڑھنے کو ملے گا۔
کتاب سے ایک دلچسپ اقتباس۔۔
سیاسی حلقوں میں دن رات بڑی سرگرمی سے بحث و مباحثہ ہوتا ہے کہ ہمارا ملک کب آزاد ہوگا۔ میرا جواب سن لیجئے کہ ہند اس وقت آزاد ہوگا جب ہمارے کاپی نویس دو سو سے زیادہ صفحے کی کتابوں کی صحیح کتابت اور مطبعے صحیح طباعت کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ یعنی جب کتابوں کے ساتھ صحت نامہ چھاپنے کی ضرورت باقی نہ رہیگی۔
اب آپ خود اندازہ کر لیں کہ کتنی مدت لگی گی۔۔