Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashar Noor Kamyana
  4. Pakistan Legend Cricketer Darwesh Sift Insan

Pakistan Legend Cricketer Darwesh Sift Insan

پاکستانی لیجنڈ کرکٹر درویش صفت انسان

اسد رؤوف نے اپنی کرکٹ کا پہلا فرسٹ کلاس میچ1977 میں کھیلا، اسد رؤوف کو 2000 میں پہلی بار پاکستان نے ایمپائر کے طور پر چُنا اور آئی سی سی نے 2005ء میں ایمپائر مقرر کیا، اسد رؤوف ہمیشہ بسم اللہ پڑھ کر گراؤنڈ میں اترتے تھے۔ انکے فیصلوں کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ کرکٹ چھوڑنے کے بعد اسد رؤوف نے ایک لنڈا بازار میں سیکنڈ ہینڈ پینٹ شرٹ اور جوتے فروخت کرنے کی دوکان بنا لی تھی۔

جس سے گھر کا گزر بسر ہوتاتھا۔ اسد رؤف سابق پاکستانی کرکٹر اور انٹرنیشنل ایمپائر تھے۔ انکی تاریخ پیدائش 12 مئی 1956 ہے۔ جبکہ تاریخ وفات 15 ستمبر 2022 ہے۔ انہوں نے 66 برس عمر پائی وہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارلحکومت لاہور شہر میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ لمبے قد کاٹھ اور صحتمندانہ جسم والے تھے۔ ایک اچھی شخصیت اوررعب دار طبعیت کے مالک تھے۔

وہ بھاری آواز اور مضبوط اعصاب رکھتے تھے۔ ابتدائی تعلیم حاصل کر رہے تھے تو اکثر اوقات قذافی اسٹیڈیم کے پاس سے انکا گزر ہوتا رہتا تو وہاں کا ماحول انکے دل کو لبھا جاتا تھا۔ وہ اکثر سوچتے تھے کہ میں کوئی بڑا کام کروں۔ اپنے ملک کا نام روشن کرو اور گننگ بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام لکھواؤں اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک مثال بنوں۔

اس روؤف کا اک روز قذافی اسٹیڈیم میں جانا ہوا، جہاں مختلف بینکوں کے درمیان کرکٹ ٹورنامنٹ ہو رہا تھا تو وہاں سے انکو کرکٹ کھیلنے کا شوق پیدا ہو گیا تو تعلیم کے ساتھ ساتھ کرکٹ کھیلنا شروع کر دی۔ رفتہ رفتہ وہ ایک اچھا بیٹسمین اور باؤلر بھی بن گئے۔ تعلیم کے بعد انکو لاہور کرکٹ ٹیم کی جانب سے کھیلنے کا موقع ملا تو اس رؤوف نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

جس کے بعد انکی قسمت کا ستارہ چمکا تو مختلف ٹیموں نے انکو اپنی طرف سے کھلانا شروع کر دیا۔ اس طرح اسد رؤوف ایک بہت زبردست قسم کے بیٹسمین اور باؤلر بھی بن گئے۔ اسد رؤوف نے 1977ء اور 1991ء کے درمیان میں پاکستانی ڈومیسٹک کرکٹ میں پاکستان یونیورسٹیز، لاہور، نیشنل بینک آف پاکستان اور پاکستان ریلوے کی نمائندگی کی۔

وہ بلے بازی دائیں ہاتھ سے کرتے تھے، جبکہ گیند بازی رائیٹ آرم آف اسپن کراتے تھے۔ انکی حیثیت بلے باز، ایمپائر کے طور پر تھی۔ کرکٹ کھیلتے، کھیلتے انکو ایمپائر بننے کا شوق پیدا ہو گیا تو اسکے لیے سخت محنت کرنا شروع کر دی تو بالآخر ایمپائر بھی بن گئے۔ اسد رؤوف نے سن 2000 سے 2013 تک انٹرنیشنل میچز میں ایمپائرنگ کی۔ ان کا شمار دنیائے کرکٹ کے ممتاز ایمپائرز میں ہوتا تھا۔

وہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ایلیٹ پینل میں شامل تھے۔ خیال رہے کہ ایک دور تھا۔ جب اسد رؤوف کی بطور ایمپائر فیصلوں کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ اسد رؤوف کرکٹ کے میدان میں اترنے سے قبل اپنے اللہ سے مدد کی دعا مانگ کر اور بسم اللہ پڑھ کر گراؤنڈ میں اترتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ وہ ایک کامیاب ایمپائر کے پینل میں اپنا نام شامل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

اسد رؤوف نے 13 سال بطور ایمپائر اپنے فرائض سرانجام دے کر دنیا میں اپنا نام اور اپنے ملک پاکستان اور اپنی پاکستانی قوم کا نام روشن کیا اور گننگ بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام لکھوانے میں کامیاب ہو گئے۔ یہ سچ ہے کہ انسان جس چیز کو پانے کا حتمی فیصلہ کر بیٹھے اور اس مقصد کے حصول کی خاطر سخت محنت و مشقت کرنا شروع کر دے تو اللہ تعالی اس انسان کو اسکی منزل تک ضرور پہنچا دیا ہے۔

اور یہی اسد رؤوف کی دل خواہش تھی، اس نے بچپن میں جو سوچا آخر اس نے وہ پا لیا۔ اسد رؤوف نے اپنی کرکٹ کا پہلا فرسٹ کلاس میچ 4 نومبر 1977 پاکستان جامعات بمقابلہ حبیب بینک لمیٹڈ کے درمیان کھیلا۔ اسد رؤوف نے اپنا پہلا لسٹ اے میچ 17 مارچ 1981 پاکستان ریلویز بمقابلہ ہاؤس بلڈنگ فناس کاپوریشن کے درمیان کھیلا۔

اسد رؤوف نے اپنا آخری فرسٹ کلاس میچ 28 اکتوبر 1990 نیشنل بینک آف پاکستان بمقابلہ پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے درمیان کھیلا۔ اور اپنا آخری لسٹ اے 2 اکتوبر 1991 نیشنل بینک آف پاکستان بمقابلہ پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے درمیان کھیلا۔ بطور امپائر اسد رؤف 1998ء میں فرسٹ کلاس ایمپائر بنے۔ فروری 2000ء میں، پاکستان کرکٹ بورڈ نے انہیں اپنے پہلے ایک روزہ بین الاقوامی ون ڈے (ODI) کے لیے ایمپائر مقرر کیا تھا۔

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان میں 16 فروری سن 2000ء کو گوجرانوالہ، پاکستان میں ہونے والا میچ، 2004ء میں علیم ڈار کی آئی سی سی ایلیٹ امپائر پینل میں ترقی کے ساتھ، اسد رؤف کو پہلی بار انٹرنیشنل پینل آف امپائرز میں شامل کیا گیا۔ جنوری 2005ء میں آئی سی سی نے انہیں اپنے پہلے ٹیسٹ میچ، بنگلہ دیش اور زمبابوے کے درمیان چٹاگانگ (MAA) میں ہونے والے میچ کے لیے مقرر کیا تھا۔

دسمبر 2005ء میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان ایم سی جی میں باکسنگ ڈے ٹیسٹ میں ایمپائرنگ کی۔ اپریل 2006ء میں اسد رؤف کی امپائرنگ کو آئی سی سی امپائرز کے امارات ایلیٹ پینل میں ترقی کے ساتھ انعام دیا گیا۔ ستمبر 2012ء میں اسد رؤف نے بھارت اور افغانستان کے درمیان میں آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی گروپ مرحلے کے میچ میں امپائرنگ کی۔

2006ء میں آئی سی سی امپائرز کے ایلیٹ پینل میں شامل ہونے سے اسد رؤف نے آئی سی سی کی جانب سے 49 ٹیسٹ، 98 ایک روزہ اور 23 ٹی ٹوئنٹی میچز میں امپائرنگ کی اور 11 ویمن ٹی 20 میچز کی بھی ایمپائرنگ کی، آئی سی سی ایلیٹ پینل آف ایمپائرز نے جون 2013ء میں ان کی کارکردگی کے سالانہ جائزے کے بعد اسد رؤوف کی طویل مدت میں شاندار شراکت کی تعریف کی۔

امپائرز کے آئی سی سی ایلیٹ پینل سے ڈراپ ہونے کے بعد انہوں نے مزید ایمپائر رہنے سے استعفا دے دیا۔ ان پر الزام ہے کہ وہ میچ فکسنگ اور کرکٹ میچوں کی سپاٹ فکسنگ میں ملوث تھے۔ فروری 2016ء میں، رؤف کو بی سی سی آئی نے بدعنوانی کا قصوروار پایا اور ان پر 5 سال کی پابندی عائد کر دی گئی۔ سن 2017 میں بھارتی کرکٹ بورڈ نے انٹرنیشنل امپائر اسد رؤوف پر 5 سال تک کیلئے پابندی عائد کردی تھی۔

جس کا اطلاق صرف انہی میچز پر کیا گیا۔ جن کا انعقاد بھارتی کرکٹ بورڈ کر رہا تھا۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کا کہنا تھا کہ اسد رؤوف 2013 میں منعقدہ آئی پی ایل میں مبینہ طور پر فکسنگ میں ملوث رہے۔ جواب طلبی پر اسد رؤوف نے بھارتی بورڈ کو اپنا جواب ارسال بھی کیا تھا۔ قارئین، درحقیقت اسد رؤوف کی اصل دنیا کرکٹ تھی۔ 2013 میں جب انھیں آئی پی ایل میں مبینہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کا سامنا کرنا پڑا۔

تو اس کے بعد ہی ان کی یہ اصل دنیا ختم ہو گئی تھی۔ پھر انہوں نے اپنی مکمل توجہ اپنی فیملی اور کاروبار پر مرکوز کر لی تھی۔ وہ آئی سی سی کو بار بار یقین دہانی کراتے رہے کہ وہ ایسا نہیں ہے نہ کسی فکسنگ میں ملوث ہے نہ ضرورت ہے۔ اسد رؤوف نے اپنے اوپر لگے الزم کو سختی سے مسترد کیا، لیکن آئی سی سی نے ماننے سے انکار کر دیا، اسکی بڑی وجہ بھارتی کرکٹ بورڈ تھا۔

جس نے پابندی لگوائی تو اس کے بعد اسد رؤوف نے کرکٹ کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور استعفی دے دیا۔ اس کے بعد اسد رؤوف نے لاہور شہر میں اچھرہ مارکیٹ کے ایک لنڈا بازار میں سیکنڈ ہینڈ پینٹ شرٹ اور جوتے فروخت کرنے کی دوکان بنا لی تھی، جس سے انکے گھر کا گزر بسر ہوتا رہا۔ انہوں نے کبھی حکومت سے کوئی امداد نہیں مانگی نہ مشکل وقت میں کسی کے آگے ہاتھ پھیلایا۔

اسد رؤوف نے اپنی زندگی کے نشیب وفراز کے بارے میں"ایک نجی اخبار "سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ ڈھلتی عمر اور اپنے بیٹے کی بیماری کی وجہ سے میں نے کرکٹ کی دنیا کو خیرباد کہا اور گزر اوقات کیلئے لاہور کے لنڈا بازار میں گارمنٹس کی دکان کھول لی ہے۔ جہاں میں کراکری اور پرانے کپڑے بیچتا ہوں۔ اسد رؤوف کا کہنا تھا کہ میں اپنے لنڈے کے کام سے مطمئن ہوں، میری عادت ہے کہ جو کام شروع کرتا ہوں اس کو عروج تک پہنچاتا ہوں۔

انکا کہنا تھا کہ میں نے اپنے بیٹے کی بیماری اور اپنی عمر کی وجہ سے کرکٹ کو چھوڑا تھا۔ فکسنگ کے الزامات کو آج بھی مسترد کرتا ہوں۔ میں نے ایمپائرنگ چھوڑنے کے بعد پورا وقت اپنے بیٹے کی دیکھ بھال میں صرف کیا ہے۔ اسد رؤوف نے کہا کہ میرا بیٹا شیزوفینیا میں مبتلا ہے۔ ڈاکٹروں نے مجھے مشورہ دیا تھا کہ اگر آپ اسے ٹھیک دیکھنا چاہتے ہیں تو اسے ٹائم دیں۔

اب میری بھرپور توجہ کی وجہ سے اس کی صحت اور دماغی حالت میں بہتری آنا شروع ہو گئی ہے۔ میں اگر کرکٹ میں ہی مصروف رہتا تومیں اپنا بیٹا کھو بیٹھتا۔ اللہ کا شکر ہے اس نے میرے بیٹھے صحت دوبارہ بحال کر دی۔ اسد رؤوف مزید نے کہا کہ کرکٹ کو خیرباد کہہ کر مجھے ذرا بھی دکھ افسوس نہیں ہے، میں نے بہتر فیصلہ کر لیا ہے، اب میں اپنی موجودہ زندگی سے مطمئن ہوں۔

اسد رؤوف نے بھارتی کرکٹر وریندر سہواگ کے سپاٹ فکسنگ کے الزامات کو بھی بے بنیاد قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سہواگ جیسے کھلاڑیوں کی کیا مجال ہے کہ وہ آئی سی سی کے ایلیٹ پینل کے ایمپائر پر ایسا جھوٹا الزام لگائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انڈین کھلاڑی مہندرا سنگھ دھونی اور ہربھجن کی بیگمات میری بہت بڑی مداح ہیں۔ اپنے سکینڈل بارے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک انڈین ماڈل نے سستی شہرت کیلئے مجھ پر الزام عائد کیا تھا۔

تاہم میں نے اسے کہا تھا کہ اس سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑنا، اور اگلے سال ہی میں نے آئی پی ایل میں دوبارہ ایمپائرنگ کی میرے اللہ نے مجھے سرخرو کیا۔ قارئین، بلاشبہ اسد رؤوف ایک خودار اور شریف النفس درویش صفت انسان تھا۔ سادہ مزاج نرم طبیعت خوشگوار حساسات کا مالک تھا۔ انکے قریبی دوست علیم ڈار، رمیز راجہ، جاوید میاں داد اور دیگر کرکٹر بتاتے ہیں کہ ان جیسا اچھا نیک دوست ہم نے بہت کم پایا۔

اسکی کمی ہمیں ہمیشہ محسوس ہو گی۔ ایک لیجنڈ کرکٹر ہم سے جدا ہو گیا یہ بہت بڑا سانحہ ہے، ہمارا سینئر پلیئر دنیا سے چلا گیا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالی اسد رؤوف صاحب کی مغفرت فرمائے انکو جنت میں اعلی مقام عطا کرے اور انکے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

Check Also

Bushra Bibi Hum Tumhare Sath Hain

By Gul Bakhshalvi