Saudi Arab Mein Angoor Ki Kasht
سعودی عرب میں انگور کی کاشت
"انگور کھٹے ہیں" یہ ایک محاورہ ہے، ان لوگوں کے لئے جب وہ کسی چیز کی چاہت رکھتے ہیں لیکن اس تک رسائی نہ رکھیں تو بالآخر اپنی مطلوبہ چیز کے لیے یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ انگور کھٹے ہیں یعنی وہ اپنی مطلوبہ چیز تک رسائی نہیں رکھ سکتے، لیکن سعودی عرب میں محمد بن سلمان کی قیادت میں محمد بن سلمان نے اس محاورے کو بدل کر رکھ دیا ہے، محمد بن سلمان نے سعودی تاریخ میں وہ سب کچھ کرکے دکھا دیا جو آج تک عرب کی تاریخ میں کوئی دوسرا حکمران نہ کر سکا۔
محمد بن سلمان نے ان گرم صحراؤں میں پھول، پودے اور پھل سبزیاں تک لگا دی ہیں۔ سعودی عرب میں دوسرے پھلوں کی طرح اس وقت انگور کی بھی سالانہ پیداوار پچھلے سالوں سے کئی گنا بڑھ کر اس وقت 101، 569 ٹن سے زیادہ ہو رہی ہے، اس کی کاشت کئی خطوں میں تقریباََ 3، 746 ہیکٹر سے زیادہ کے رقبے پر ہو رہی ہے، اس طرح سعودی عرب مجموعی انگور کی ضرورت کے 59 فیصد تک خود کفالت حاصل کر چکا ہے۔ سعودی عرب میں انگور کی کاشت کھجور کے درختوں کے بعد دوسرے نمبر پر آتی ہے۔
سعودی عرب کے کئی علاقے انگوروں کے باغات کے لیے مشہور ہیں۔ نجران کا ضلع اور اس کے ملحقہ علاقے، قطار در قطار انگوروں کے باغات کے لیے پورے ملک میں اپنی شہرت رکھتے ہیں۔ سعودی عرب کا پرفضا مقام طائف بھی انگوروں کے باغات کے حوالے سے مشہور ہے، اور یہاں کے اطراف کے شہروں میں مکہ مکرمہ کے ملحقہ علاقے بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ قصیم، ریاض، تبوک، الباحہ، مدینہ، حائل الجوف، عسیر، نجران اور شمالی سعودی سرحدوں پر اس کی کاشت ہوتی ہے۔
سیرت کی کتابوں میں بھی طائف کے انگوروں کا تذکرہ انوجود ہے علاوہ ازیں قرآن پاک گیارہ آیات میں بھی انگور کا ذکر موجود ہے، انگور کو عربی میں"عنب" کہتے ہیں۔ ویسے انگور موسم گرما کا ایک پھل ہے جس کا اصل وطن ایشیا ہے۔ زمانہ قدیم میں ہی یہ ایشیا سے عرب میں پہنچا تھا اور بعد میں یورپ میں متعارف ہوا۔ صرف طائف کے علاقوں العرج، القیم، وادی لیا، بنی سالم اور ثمالہ کے ملحقہ گاؤں میں انگور کے ہی باغات ہیں۔ جہاں قریب 500 سے زیادہ باغات میں ایک لاکھ سے زیادہ انگوروں کے درختوں کی پیداوار سے ایک ہزار ٹن سے زیادہ انگور پیدا ہو رہے ہیں۔
طائف میں بنو سعد کا علاقہ پھلوں خصوصاََ انگور کے باغات کے حوالے سے مشہور ہے۔ آج سے سات عشرے قبل بنو سعد کے علاقے سے ہی انگوروں کے باقاعدہ بڑے باغات کی کاشت کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ طائف میں انگوروں کے باغات کے مالکان بنو سعد میلے کے نام سے انگوروں کی مارکیٹنگ بھی ہر سال کرتے ہیں، انگور کا درخت ویسے بھی لمبی عمر پاتا ہے، یہ قریب 70 برس تک پھل دیتا ہے۔
اس کے علاوہ وادی نجران کے کنارے تقریباََ 250 ایکڑ پر پھیلے سفید اور سیاہ انگوروں کے گچھے علاقے اور علاقے سے باہر کے لوگوں کے لیے کشش کا باعث بنتے ہیں۔ یہاں سالانہ 4000 ٹن انگور پیدا ہوتا ہے۔ انگور ضلع نجران کی پہچان ہے، جہاں کے مقامی کاشتکار کا زیادہ انحصار انگوروں کے باغات پر ہے، نجران میں 2 اقسام کے انگور پیدا ہوتے ہیں ان میں سے ایک البیاضی، سفید کہلاتا ہے جبکہ دوسرا السوادی، کہلاتا ہے یہ کالے رنگ کا ہوتا ہے۔ نجران کے دونوں اقسام کے انگور پورے خلیج میں اپنے ذائقے کی وجہ سے انتہائی مقبول ہیں۔
اس کے علاوہ سعودی عرب میں بریدہ سے قریب 80 کلومیٹر شمال میں القاسم کے وریب واقع مرکز الصلابیہ بھی انگوروں کی کاشت کے لئے مشہور ہے، یہاں پر مختلف اقسام کے مقامی انگور کی پیداوار تقریباََ 20 ہزار ٹن سے زیادہ ہے، سعودی عرب میں عموما انگور کی پیداوار جولائی کے وسط میں شروع ہو کر ستمبر کے آخر تک رہتی ہے۔ سعودی عرب میں انگوروں کی کئی اقسام ہیں جن میں حلوانی، سیاہ فارسی، سرخ لبنانی، سبز رازقی، سبز طائفی اس کے علاوہ کچھ اقسام پہاڑی انگوروں کی بھی ہیں، جن میں کالے اور رنگ کے دونوں رنگ شامل ہیں۔
یہ پہاڑی انگور زیادہ تر طائف کے معروف ہیں، یہ مقامی انگوروں کی بہترین قسم میں شمار ہوتی ہیں، جو انتہائی میٹھے اور مقامی منڈی میں قدرے مہنگے بھی ملتے ہیں۔ انگور بھی چونکہ مقامی پھل ہے، اس لئے یہاں مقامی سطح پر اس کی کاشت اور ترویج کے لئے ترقی کے لئے میلوں کا انعقاد ہوتا ہے مقامی سطح پر اس کی کئی مصنوعات بنتی ہے، سعودی عرب میں انگوروں کے پتے بھی ایک اہم کھانے کی ڈش ہے، جسے پورے عرب میں"ورق عنب" کہا جاتا ہے، یہ ایک انتہائی مرغوب غذا کے طور تیار کیا جاتا ہے۔