Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mansoor Nadeem
  4. Aab e Zam Zam (2)

Aab e Zam Zam (2)

آب زم زم (2)

مسجد الحرام میں ہر زمزمی کی ایک جگہ مخصوص تھی جہاں وہ فرش بچھا کر بیٹھتا تھا اور اس کے بچے حاجیوں کو مخصوص قسم کے کٹوروں میں زمزم پیش کیا کرتے تھے۔ ہر زمزمی کٹورہ پہ اپنا نشان لگایا کرتا تھا کہ اس کے کٹورے دوسرے زمزمی کے کٹورے سے جدا رہیں۔ زمزمی صراحیاں بھی رکھا کرتے تھے جن سے حاجی، زائرین اور معتمرین زمزم پیا کرتے تھے۔ صراحی پر کپڑا پڑا رہتا تھا۔ زمزم کا پانی حاجیوں کو ان کی قیام گاہ پر بھی پہنچایا جاتا تھا۔ حاجیوں کو ایک صراحی روزانہ پیش کی جاتی تھی۔ پورے حج کے موسم میں یہ سلسلہ چلتا تھا۔ اس کے علاوہ رمضان المبارک میں بھی زمازمہ کا کام بڑھ جاتا تھا۔ زمزمی رمضان میں فجر کے بعد سے تیاریاں شروع کر دیتے تھے۔

سعودی ریاست قائم ہونے کے بعد بانی سعودی عرب شاہ عبدالعزیز نے مکہ مکرمہ کی پہلی حاضری کے موقع پر مسجد الحرام کی تعمیر و تزئین کا کام شروع کروایا تھا، قریب صرف آخری صدی میں یہ کنواں اپنی روایتی شکل بتدریج بدلنے میں مکمل کامیاب رہا، آج سے 96 برس پہلے سنہ 1340 ھجری میں سعودی ریاست کے بانی عبدالعزیز نے اپنے نجی اخراجات سے آب زمزم کی پہلی سبیل قائم کی، پھر 89 برس پہلے یعنی سنہ 1347 ھجری میں زمزم کے کنوئیں کے مشرق میں دوسری سبیل کھلوائی گئی، ابتداء میں آب زمزم کنوئیں سے ڈول کے ذریعے نکالا جاتا تھا۔

پھر پہلی بار پانی سے ڈول نکالنے کے بجائے قریب ستر برس پہلے سنہ 1373 ھجری میں آب زمزم کو نکالنے کے لیے موٹر پمپ لگائے گئے، اور موٹروں کے ذریعے ہی کنوئیں سے آب زمزم نکال کر پہلے ٹنکی میں ذخیرہ کیا جاتا اور پھر اس سے کنوئیں کے اطراف نلکے لگائے گئے جن میں اس پانی کو منتقل کیا جاتا، 65 برس پہلے سنہ 1381 ھجری میں زمزم کے کنوئیں کی منڈیر کو تاریخ میں پہلی بار مطاف کے فرش سے 2 سے 5 میٹر نیچے کر دیا گیا۔ آگے چل کر مطاف کے نیچے تہ خانہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس کا ایک حصہ مرد زائرین اور دوسرا حصہ خواتین کے لئے مختص کیا گیا، قریب چوالیس برس پہلے سنہ 1400 ھجری میں مسجد الحرام اور مسجد نبوی کی جنرل پریزیڈنسی نے حرم شریف کی سبیل کا خصوصی ادارہ قائم کر دیا۔ تہہ خانوں میں بھی نلکے نصب کئے گئے۔ قریب پچاس برس پہلے سنہ 1392 ھجری میں بالآخر ریاستی فیصلے سے ڈول کے ذریعے زمزم پلانے پر مکمل پابندی لگا دی گئی اور آب زمزم کی سبیلوں کی صفائی باقاعدہ انتظامی صورت میں کی جانے لگی، آب زمزم کے پانی کو کنویں میں انسانی صحت کے مطابق رکھنے کے لئے اقدامات کئے گئے۔

سنہ 1399 ھجری میں پہلی بار بالآخر غوطہ خوروں کی مدد لی گئی تاکہ داخلی طور پر آب زمزم کے کنویں کا معائنہ کیا جائے، غوطہ خوروں نے کنوئیں کی پیمائش کی، اس کی صفائی کی گئی، اور اگلے ہی برس سنہ 1400 ھجری میں آب زمزم کا کنواں اندر سے صاف کیا گیا۔ کلورین اور دوسرے Order control اور algiside جیسے کیمیکل سے اس میں بیکٹریا اور بو کو ختم کیا گیا، کنویں کی دیواروں کو دھویا گیا، پھر قائم کی گئی سبیلوں کے ذریعے مسجد الحرام و مسجد نبوی کے زائرین کو آب زمزم کی فراہمی کے تمام انتظامات کو مکمل کیا گیا۔

آج سے 39 برس قبل سنہ 1405 ھجری میں جنرل پریزیڈنسی نے آب زمزم کے معائنے کیلئے مکمل لیباریٹری قائم کی۔ پھر آج سے قریب بیس برس پہلے سنہ 1424 ھجری میں آب زمزم کے تہہ خانے پر چھت ڈالی گئی، تہہ خانہ میں موجود زمزم کی ٹونٹیاں صحن حرم میں منتقل کر دی گئیں۔ اس کی وجہ سے مطاف میں اچھا خاصا اضافہ ہوگیا۔ اس وقت تک پانی کو ٹھنڈا کرنے کے لئے Chiller plants نہیں لگائے گئے تھے تو ایک کارخانہ جو برف کی سلیں تیار کرتا تھا اس کی مدد سے اب زم زم کو ٹھنڈا کرکے زائرین کو فراہم کیا جاتا تھا۔

پھر آب زمزم کا ادارہ شروع میں مختصر تھا، رفتہ رفتہ اسکا دائرہ کار وسیع ہوتا گیا۔ واٹر کولر کی صفائی کی نگرانی، مقررہ مقامات پر واٹر کولرز رکھوانا، ان میں پانی بھروانا، نئے گلاس رکھوانا، پرانے اٹھوانا، سبیلوں کی صفائی، زمزم کی فراہمی میں حفظان صحت کے ضوابط کی پابندی پر امور ہے۔ زمزم کی تعقیم، مسجد نبوی کو آب زمزم کی فراہمی بذریعہ ٹینکرز کے ذریعے مکہ سے مدینہ تک، یہ سب ریاستی سطح میں بطور اداراتی طور پر ہوتا ہے۔ اس ادارے کا بجٹ 6 کروڑ ریال سے زیادہ کا ہے۔ اور یہ ادارہ 16 محرم 1402 ھجری میں شاہی فرمان پر قائم ہوا تھا۔

ان تمام ادوار میں آب زمزم کے پانی کے لئے عربی میں کئی اور مخصوص نام بھی رائج رہے جن میں 60 سے زیادہ نام میں زمزم، سقیا الحاج، شراب الابرار، طیبۃ، برۃ برکۃ اور عافیہ ہیں۔ مکہ مکرمہ کے لوگ قدیم زمانے سے ہی اپنے مہمانوں کے اکرام کے لیے ان کا استقبال آب زمزم سے کیا کرتے تھے۔ اس پانی کو مٹی کی صراحیوں میں خوشبو کی دھونی دے کر مہمانوں کو پیش کیا جاتا تھا۔ اس مہک کے سبب یہ پینے والوں کو زیادہ مرغوب لگتا تھا۔

مکہ مکرمہ میں یہ روایت آج بھی باقی ہے، خصوصاََ ماہ رمضان میں افطار کے دسترخوانوں پر کھجور کے ساتھ صرف آب زمزم ہی پیش کیا جاتا ہے۔ آب زمزم کے متعلق بہت سارے فضائل موجود ہیں مگر کچھ غلط فہمیاں بھی ہیں، جیسے مکہ کے رہنے والوں کی خواہش ہوتی ہے کہ اُن کے مردوں کو تدفین سے قبل آب زمزم سے غسل دیا جائے۔ مگر یہ کوئی سنت یا مذہبی عمل نہیں ہے، بعض لوگوں کا عقیدہ ہے کہ آب زمزم پینا، حج اور عمرہ کا لازمی جزو ہے، تو ایسا بھی ہرگز نہیں۔

آب زمزم کسی بھی وقت مستحب عمل ہے، بعض لوگوں کا خیال ہے کہ آب زمزم سے کفن دھونا مستحب ہے تو ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ یا آب زمزم سے نہانا حرام ہے، زمانہ قدیم میں تمام پانی کی ضرورت یہی آب زم زم کا کنواں پوری کرتا تھا۔ یہ خیال بھی غلط ہے کہ مسجد الحرام سے زمزم باہر جانے پر اس کی اہمیت ختم ہو جاتی ہیں۔ یہ مذہبی اعتبار سے ایک متبرک پانی ہے، اس کی فضیلت کے لئے کئی احادیث موجود ہیں۔ سعودی عرب میں آج کے عہد میں اس کے لئے بہترین انتظامات موجود ہیں۔

نوٹ: جس بنیاد پر یہ پوسٹ لکھی وہ وضاحت کر دوں کہ بطور اسٹینڈرڈ زمزم کے پانی کو ثقیل یا بھاری سمجھا جاتا ہے، اس کیوجہ یہ ہے کہ اس میں میگنیشیم و سلفائیڈ کے اجزاء عام طور پر اسٹینڈرڈ پینے کے پانی کے مقابلے میں قدرے زیادہ عرصے ہیں، آب زمزم اس عہد کے اعتبار سے استعمال کا بہترین پانی تھا، مگر آج کے موجود انسان اور ورلڈ ہیلتھ کے اسٹینڈرڈ کے مطابق آج بھی اس کا pH اور TDS انسانی صحت کے مطابق پانی کے اوسط درجے پر نہیں ہے۔

لیکن ایسا پانی پینے سے عمومی طور پر کچھ نہیں ہوتا، عموماََ جو لوگ اسٹینڈرڈ پانی WHO کے اعتبار سے سمجھتے ہیں ان کی معلومات کے لئے عرض ہے کہ یہ اسٹینڈرڈ ہر دور میں انسانی امیون سسٹم کی مطابقت سے بدلتے رہتے ہیں، اس کے علاؤہ مختلف خطوں کے لوگوں اور موسم کے اعتبار سے بھی اس کے اجزاء میں تبدیلی قبول کی جاتی ہے، ویسے کچھ برسوں پہلے تک WHO کے مطابق ذیابیطس کا ٹیسٹ فاسٹنگ میں 150 تک قابل قبول تھا لیکن اب وہ 120 کر دیا گیا ہے۔

بالکل اسی طرح کم از کم پاکستانیوں کو یہ بتانا مقصود ہے کہ پینے کے پانی میں آج بھی دنیا بھر میں معدنی پانی یعنی Mineral Water کو انسانی صحت کے لئے سب سے بہتر پینے کا پانی سمجھا جاتا ہے، اور آب زمزم معدنی پانی ہے، بورنگ یا کسی اور ذریعے سے حاصل ہونے والا پانی نہیں ہے۔ پاکستان میں جو لوگ بوٹلنگ کے پانی کو منرل واٹر سمجھتے ہیں ان کی عقل پر بھی ماتم ہی ہے کیونکہ وہ معدنی پانی نہیں بلکہ پراسیس واٹر ہوتا ہے۔ ویسے بھی آب زمزم کی یلجو بوتلیں حجاج کو بسنتی جاتی ہیں وہ ISO 9002 کی سرٹیفکیٹ یافتہ ہوتی ہیں۔

Check Also

Bushra Bibi Hum Tumhare Sath Hain

By Gul Bakhshalvi