Zindabad Arshad Nadeem
زندہ باد ارشد ندیم
میرے مرحوم دوست عثمان غنی شہید (موجودہ سینیٹر سعید غنی کے والد محترم) فرمایا کرتے تھے کہ جاوید! ہم تو خوشیوں کو ترسنے والی قوم ہیں ہماری قسمت میں چھوٹی چھوٹی خوشیاں ہی آتی ہیں جنہیں ہم بڑے بڑے طریقے سے منا کر خوش ہو جاتے ہیں اور اگر کبھی کوئی بڑی خوشی اتفاقاََ مل بھی جائے تو ہمیں سمجھ نہیں آتا اسے کیسے منائیں؟ اور اگر کوئی بڑی خوشی ملتی بھی ہے تو وہ غریبوں کے حصے میں بہت کم آتی ہے اشرافیہ لے اڑتی ہے۔ لیکن اس مرتبہ ہمیں ایک یہ بڑی خوشی ایک عام آدمی نے دی ہے جو ہم میں سے ہی دکھائی دیتا ہے۔
کل آٹھ اگست کی رات پوری قوم جاگ رہی تھی نگاہیں ٹیلی ویژن کی جانب تھیں جو جھپکتی ہی نہ تھیں۔ کل رات بارہ بجے ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ میاں چنوں جیسےایک چھوٹے سے قصباتی علاقے کے ایک پاکستانی نوجوان ارشد ندیم نے ٹوکیو اولمپکس میں جیولن تھرو ایونٹ میں عالمی ریکارڈ توڑ کر پاکستان اور اپنی قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ ناجانے کیوں پوری قوم کو یقین تھا کہ ارشد ندیم ریکارڈ بنائے گا اور ضرور جیتے گا۔ پوری قوم کے ہاتھ اس کے لیے دعا کرتے نظر آتے تھے۔
سلام ارشد ندیم! جی ہاں یہ سب صرف زبانی کلامی نہیں ہے اولمپکس کا سچ مچ ایک سو اٹھارہ سالہ سالہ ریکارڈ توڑ کر بتیس سال بعد پاکستان کے لیے گولڈ میڈل لا کر ہماری خوشیوں کو دوبالا کردیا ہے۔ آفرین ہے ارشد کہ تم نے اپنے اور ہمارے سپنوں کو سچ کر دکھایا۔ لوگوں کے چہرے خوشی سے یوں چمک اٹھے "جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آجاے" کرکٹ ورلڈ کپ کے بعد قوم کو ملنے وا لی یہ بہت بڑی خوشی پوری قوم کو مبار ک ہو۔
ارشد ندیم کی بوڑھی ماں کی دعاوں کے صدقے ملنے والا یہ اعزاز اسی ماں کے نام جس کی اعلیٰ تربیت اور پرورش نے ایسا ایک سپوت اس قوم کو دیا جس نے دنیا بھر میں اپناہی نہیں بلکہ پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ ان کی والدہ کہتی ہیں کہ میں پورے پاکستان سے زیادہ خوش ہوں اور اپنے بیٹے کے استقبال کے لیے پھول لیکر جاوں گی دوسری جانب ارشد ندیم کے گھر کے باہر ایک جشن کا سماں ہے۔ میاں چنوں کے شہری مقابلے کے دوران گھر کے باہر موجود رہے اور ارشد ندیم کے ہر ہر تھرو پر رقص کرتے دکھائی دئیے۔ ارشد ندیم کے اہل محلہ کا کہنا ہے کہ ارشد ندیم نے میاں چنوں کا نام پوری دنیا میں روشن کردیا ہے ان کے چہروں پر خوشیاں بکھیردی ہیں۔ کامیابی پر شہر بھر میں مٹھائی تقسیم کی گئی ہے۔
ہمارے ہیرو ارشد ندیم پوری دنیا کے سامنے تمہارا سجدہ شکر اس بات کی گواہی ہے کہ تم پر اللہ کا خصوصی کرم ہوا ہے۔ ارشد ندیم تمہیں شہرت و عزت کی یہ بلندیاں بہت بہت مبارک ہوں۔ اولمپکس کے دنیا میں ارشد ندیم نے 92.97 میٹر کی تھرو کرکے نیا عالمی ریکارڈ بنا دیا اس سے قبل ریکارڈ 90.57 میٹرکا تھا جو کہ ناروے کے اینڈریاس تھور کلڈیسن نے 2008ء میں بنایا تھا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اب اس ریکارڈ کو توڑنا ناممکن نظر آتا ہے۔
ارشد ندیم کی اس پرفارمنس نے انڈین نیرج چوپڑا کی والدہ سروج دیوی سمیت انڈیا میں بھی لوگوں کا دل جیت لیا ہے۔ نیرج کی والدہ کا کہنا ہے کہ ارشد ندیم نے سونے کا تمغہ جیتا ہے "وہ بھی ہمارا بچہ ہے" انہوں نے کہا ہم ارشد ندیم کی جیت سے خوش ہیں ہمارے لیے چاندی کا تمغہ بھی سونے کے برابر ہے۔ نیرج کہتے ہیں کہ ہر ایتھلیٹ کا ایک دن ہوتا ہے ٹوکیو میں آج ارشد ندیم کا دن تھا اور جس ایتھلیٹ کا دن ہوتا ہے اس دن اس کی ہر چیز پر فیکٹ ہوتی ہے جیسے آج ارشد ندیم کی تھی"۔ ماں نیرج کی ہو یا ارشد کی ماں تو ماں ہی ہوتی ہے۔ ماوں کی محبت میں سرحدیں کب ہوتی ہیں۔ نیرج نے تو سلور میڈل جیتا ہے لیکن نیرج کی ماں نے لوگوں کی محبتوں کو جیت کر یہ ثابت کردیا ہے کہ ماوں کی سوچ ایک سی ہوتی ہے۔
کسی کسی کا کوئی تیر سرخرو ٹھہرا
زمیں پہ ڈھیر ہیں بیکار جانے والوں کے
ارشد ندیم میاں چنوں کے معمولی دیہات سے پیرس تک پہنچنے کے لیے رکاوٹوں بھری دوڑ اور طویل جدوجہد کرنے پر پوری قوم کی جانب سے شکریہ قبول کریں۔ بے شک رات جتنی بھی لمبی اور بھاری ہو گزر جاتی ہے اور روشن صبح ضرور طلوع ہوتی ہے۔ ان سب لوگوں اور ساتھیوں کا بھی شکریہ اور سلام جنہوں نے تمہارا ہاتھ تھاما اور کندھا تھپتھپا کر سہارا دیا اور یہاں تک پہنچنے میں تمہاری مدد کی۔ تمہاری یہ کاوش نئی نسل کے لیے مشعل راہ ثابت ہوگی اور یہ طے ہے کہ تمہاری اس کارکردگی کی وجہ سے ہم اگلے میڈل کے لیے پھر بتیس سال کا طویل انتظار نہیں کریں گے۔
ہمیں اختلاف سسٹم سے ہو سکتاہے۔ سسٹم چلانے والوں سے بھی ہو سکتا ہے لیکن سبز ہلالی پرچم ہماری پہچان ہے اور وطن سے محبت ہمار ے ایمان کا لازمی حصہ ہے۔ پوری دنیا کے سامنے سبز ہلالی پرچم لہر کر اس کی عظمت وشان بڑھانے پر ارشد ندیم اور اس کے کارنامے کو ملک کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جاے گا۔ آئیں ارشد ندیم کی دی ہوئی بڑی خوشی کا جشن بھی کچھ منفرد اور بڑا منائیں تاکہ پوری دنیا جان سکے کہ پاکستانی قوم اپنے ہیروز کو کیسے خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ یوم پاکستان کی خوشیوں کو آخر پاکستان ارشد ندیم کے کارنامے نے دو چند کردیا ہے۔
آئیں تیاری کریں اپنے ہیرو کے زبردست استقبال کی تاکہ نوجوان نسل کی مایوسی دور ہوسکے اور امید کے نئے چراغ روشن ہو سکیں اس یقین کے ساتھ کہ طاقت، صلاحیت اور جدوجہد کا راستہ کبھی بھی روکا نہیں جاسکتا۔ بےشک پاکستان کے پچیس کروڑ لوگوں میں بےپناہ ٹیلنٹ چھپا ہے جو وسائل کی کمی کی باعث منظر عام پر نہیں آپاتا۔ انہی جیسے ہیروز کو دیکھ کر بےشمار نوجوانوں کا جذبہ شوق بڑھے گا۔ حکومت اور عوام کی جانب سے نوجوان ارشد ندیم کی ہر طرح سےعزت اور حوصلہ افزائی کی ازحد ضرورت ہے۔ وہ یقیناََ نیشنل سول ایوارڈ کا حق دار ہے۔
یاد رہے کہ ارشد ندیم کے اس طلائی تمغے کی وجہ سے ناصرف پاکستانی قوم کا عالمی کھیلوں میں میڈل کے حصول کا بتیس سال سے جاری انتظار ختم ہوا ہے بلکہ ارشد ندیم کے کیریر کی بھی بہترین فارمنس بھی دیکھنے کو ملی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان میں چھپے ہوئے ایسے بہترین ٹیلنٹ کو مزید باہر لایا جائے تا کہ گولڈ میڈلز کے حصول کا یہ سلسلہ اب رکنے نہ پائے۔ خدا کرے کہ ارشد کی کامیابیوں کا یہ سلسلہ یونہی بڑھتا رہے اور یہ ہمارے ملک کے گراونڈز اور میدانوں میں رونق بڑھنے کی وجہ بن جائے۔
ہمیں اس جانب بھی غور اور توجہ کرنے کی ضرورت ہے کہ آخر ہم پچھلے بتیس سال سے میڈل کیوں حاصل نہیں کر سکے؟ ہمارے ملک کے گروانڈز کیوں خالی نظر آتے ہیں؟ آخر کیا وجہ ہے کہ پاکستان کے پچاس فیصد لوگ تو یہ جانتے ہی نہیں کہ جیولن تھرو کسے کہتے ہیں؟ جی ہاں یہی لمحہ فکریہ ہے۔ ہمیں اولپکس گیمز کے بارے میں لوگوں کو آگاہی اور تربیت دینے کی اشد ضرورت ہے۔ تاکہ ملک کا ہر طبقہ ان کھیلوں میں شامل ہوکر اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کر سکے۔