Apni Sifarish Khud Kaise Karen?
اپنی سفارش خود کیسے کریں؟
ہمارے معاشرے کا ایک المیہ ہے کہ کبھی بھی ہمارا کسی بھی سرکاری محکمہ میں کام پڑتا ہے، تو ہم پہلے وہاں کے لیے سفارش ڈھونڈتے ہیں۔ اپنے دوستوں کو کال کرتے ہیں، کہ تمہارا کوئی جاننے والا تو نہیں ہے فلاں محکمے میں؟
اگر کوئی جاننے والا مل جاتا ہے تو وہ بندہ سیدھا اسی کی پاس چلا جاتا ہے، وہ افسر اس کو اپنے آفس میں بٹھا کر گرم چائے بھی پلا دیتا ہے اور کام بھی کر دیتا ہے۔ اب ضروری نہیں کہ ہر جگہ سفارش کے بغیر کام نہیں ہوتا، مگر چونکہ ہمارا المیہ برسوں سے یہ رہا ہے تو اب یہ ہماری عادت بن گئی ہے۔ اب جو غریب اور نادار لوگ ہیں خاص کر بیوہ عورتیں اور ان پڑھ لوگ، ان کا سرکاری اداروں میں کوئی جاننے والا نہیں ہوتا تو وہ ضرورت پڑنے پر بھی کسی سرکاری محکمے جانے کا سوچتے بھی نہیں، کیونکہ وہ سوچتے ہے کہ میرا وہاں پر کوئی جاننے والا نہیں ہے نہ ہی کوئی سفارش کرنے والا، اسی سوچ کیوجہ سے اور اس رواج کی وجہ سے ہمارے معاشرے کے بہت سارے بے آسراء لوگ بہت سے مشکلات کیساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اسی رواج کو ختم کرنے کیلئے رائٹ ٹو پبلک سروس کمیشن ایکٹ خیبرپخواہ اسمبلی سے 2014 میں پاس ہوا۔ آر ٹی ایس کمیشن کا مطلب خدمات تک مقررہ وقت کے اندر رسائی کو یقینی اور شفاف بنانا۔
آر ٹی ایس کمیشن خیبر پختونخواہ ایک ایسا قانون ہے جس کے تحت خیبر پختون خواہ کے شہری کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے متعلقہ اداروں سے وقت پر سروس نہ ملنے کی صورت میں آرٹی ایس کمیشن کی ذریعے پوچھ سکتا ہے۔ آرٹی ایس کمیشن کے تحت ہر سروس کا مقررہ وقت رکھا گیا ہے۔ اس مقررہ وقت میں سروس نہ ملنے پر اس ادارے سے آر ٹی ایس کمیشن پوچھ سکتی ہے۔ آر ٹی ایس کمیشن خیبر پختونخواہ کے تحت مختلف اضلاع میں ڈی ایمو یعنی ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افیسر اپنے افسز میں بیٹھے ہیں عوام کو ریلیف دینے کے لیے آر ٹی ایس کیمیشن نے معلوماتی بینرز بھی بنائے ہیں، اور ہر سرکاری ادارے جو اس کمیشن کے اندر آتی ہے کو پابند کیا ہے کہ اس بینرز کو اپنے اداروں میں آویزا کریں، جس میں ہر سرکاری سروس کی مقرر معیاد اور ہر سرکاری سروس کی اصل سرکاری فیس درج ہوتی ہے، تاکہ ادارے میں کوئی بھی افسر کسی شہری سے سرکاری فیس سے زیادہ فیس کی درخواست نہ کریں۔
کسی بھی سروس وقت پر نہ ملنے کی صورت میں آپ آر ٹی ایس ڈسٹرکٹ آفسر کے پاس جا سکتے ہیں جو ہر ضلع میں موجود ہوتا ہے وہاں سے متعلقہ ادارے کو آر ٹی ایس کے ذریعے درخواست دینے کے بارے میں معلومات لے سکتے ہیں۔
رائٹ ٹو پبلک سروس کمیشن کو درخواست دینے کا طریقہ کار یہ ہے، کہ اگر مثلا آپ کو کوئی سروس چاہیے اور اس کی قانونا معیاد 10 دن ہے تو اپ 10 دن صبر کریں اگر دس دن میں اپ کو اپنی سروس نہیں ملتی تو اپ اسی ادارے کے بڑے افسر جو افسر اعلی ہوتے ہیں ان کو آر ٹی ایس کے ذریعے درخواست دیں گے، اس کی معیاد 30 دن ہے، اگر 30 دن میں وہ آپ کو جواب نہیں دیتا، تو پھر آر ٹی ایس کمیشن اس میں آجاتا ہے اور اس ادارے کو بلاتا ہے اور اس سے پوچھ گچھ کرتا ہے اگر ادارے میں غلطی نکلتی ہے تو پھر اس ادارے کے افسر کو جرمانہ کیا جاتا ہے، اپ آر ٹی ایس کمیشن کو کمپلینٹ ای میل کے ذریعے، واٹس ایپ کے ذریعے، یا ویب سائٹ کے ذریعے بھی کر سکتے ہیں، یا ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افیسر جو ہر ڈسٹرکٹ کے افس میں بیٹھا ہوتا ہے اس کے دفتر بھی جا سکتے ہیں۔
آر ٹی ایس کمیشن کسی بھی سرکاری افسر کو جب جرمانہ کرتی ہے، تو وہ جرمانہ کسی سرکاری فنڈ سے نہیں کاٹا جاتا بلکہ اسی افسر کی تنخواہ سے ہی کاٹا جاتا ہے، اور پھر وہ شہری جس نے کمپلینٹ کیا تھا اگر اس کے پیسے لگے ہیں اس کو بہت تکلیف اٹھانے پڑی تھی اس کمپلینٹ کو کرنے میں اور بہت دفعہ وہ مختلف دفاتر جاتا رہا ہے تو اس کی مد میں رائٹ ٹو پبلک سروس کمیشن اس جرمانے کی 100 فیصد میں سے 70 فیصد اس شہری کو دیتا ہے جس نے کمپلینٹ کیاہوتا ہے۔
آر ٹی ایس کمیشن کے ذریعے آپ 80 اداروں سے سروسز کی فراہمی یقینی اور وقت پر بنانے کی درخواست کر سکتے ہیں، جس میں کچھ ادارے اور ان کی سروس کی مقررہ میاد کی مثال میں آپ کو دیتا ہوں جیسے کہ ڈومیسائل اور ان کی سروس کی فراہمی کی مدت دس دن ہے۔ اسلحہ لائسنس 15 دن ہے جبکہ فرد کی فراہمی کی معیاد تین دن ہے ان دنوں سے زیادہ وقت ہونے پر سروس نہ ملنے پر اپ آر ٹی ایس کمیشن کے ذریعے اپنی درخواست دے سکتے ہیں۔
آر ٹی ایس کمیشن خیبر پختنخواہ کا یہ مشن ہے کہ آئندہ تین سالوں میں خیبر پختنخواہ کے سارے سروسز اس کمیشن میں شامل ہو جائیں گے، اور پھر عوام کو لائن میں کھڑا نہیں ہونا پڑے گا، نا ہی کسی سفارش کی ضرورت ہوگی، اور نہیں کسی دفتر میں جانے کی ضرورت ہوگی، بلکہ ساری چیزیں ان لائن ہو جائیں گی، اور جب کسی بھی شہری کے ساتھ ایک اپنا کریڈٹ کارڈ ہوگا وہ اپنا کریڈٹ کارڈ استعمال کرکے کسی بھی سروس کی فیس ان لائن دے گا اور اس کو گھر پہ ہوم ڈلیوری اس سروس کی ہوگی۔
آر ٹی ایس کمیشن خیبر پختن خواہ کے بننے کے اٹھ سال ہو گئے ہیں مگر پھر بھی اس سے خیبر پختون خواہ کے بہت سارے شہری بےخبر ہیں، ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اس پاس گلی محلے میں سارے لوگوں کو اس کمیشن کی بارے میں معلومات فراہم کرے اور اس کے بارے میں آگاہ کریں۔