Taleem Aur Degree Ke Sath Koi Skill Bhi Seekhen
تعلیم اور ڈگری کے ساتھ کوئی سکل بھی سیکھیں
ایک نوجوان جس نے کیمیکل انجینئرنگ کی، اس کے والد نے کراچی کی اچھی یونیورسٹی سے اسے پڑھایا، اچھی ڈگری کے لئے پاکستان کے مہنگے اور معیاری ادارے سے تعلیم دلائی۔ اس کے والد کے بقول اس نے 50 سے 70 لاکھ روپے اس کی تعلیم اور دیگر اخرجات پر خرچ کئے۔ مزید پریکٹس اور تجربہ کے لئے پانچ لاکھ رشوت دے کر ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں اس نیت سے انٹرن شپ دلائی کہ تجربے کے بعد کسی ملٹی نیشنل کمپنی میں اچھی جاب کے لئے پروفائل ریسیومی بن جائے گی۔ لیکن اس نوجوان نے سب کچھ حاصل کرنے کے دو سال بعد پراپرٹی کی فیلڈ میں آ گیا اور ڈیلر بن کر پلاٹوں کی خرید و فروخت کا کام شروع کر دیا۔
پراپرٹی وغیرہ کا کام تو ایک ان پڑھ بھی کر سکتا ہے، ہمارے آس پاس ایسے سینکڑوں انگوٹھا چھاپ لوگ موجود ہیں جو بڑے بڑے پراپرٹی ڈیلر ہیں۔ پراپرٹی ڈیلر بننے کے لئے زیادہ تعلیم یافتہ ہونا یا ڈگری ہونا ضروری نہیں اس فیلڈ میں صرف اچھی جان پہچان چاہئے اور قائل کر کے ڈیل کا طریقہ آنا چاہئے بس۔ پراپرٹی کی بڑی بڑی جتنی سوسائٹیز اور پروجیکٹس ہیں ان کو ڈیل کرنے والے اکثر یا تو بالکل ان پڑھ ہیں یا پھر مڈل، میٹرک پاس۔
یہ ایک نہیں سینکڑوں مثالیں موجود ہیں۔
والدین بچوں کو مہنگی اور اعلیٰ تعلیم دلاتے ہیں لیکن بچے ڈگری حاصل کرنے کے بعد کسی اور فیلڈ میں چلے جاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ڈگری پر خرچ کی گئی رقم ضائع گئی۔ مثلاً ایک بندہ 5، 6 سال لگا کر ویلڈنگ کا کام سیکھے اور پھر کسی درزی کے ساتھ کام کرنے بیٹھ جائے تو وہ وقت جو اس نے سیکھنے پر لگایا وہ ضائع کیا۔ ہمارے آس پاس سینکڑوں مثالیں موجود ہیں کہ والدین نے اعلیٰ تعلیم دلائی، مہنگی ڈگریاں دلائی، تمام تعلیمی اخرجات برداشت کئے مگر بیروزگاری، کرپشن اور دلچپسی نہ ہونے کی وجہ سے وہ ڈگری اور تعلیم سب ضائع گئی۔
اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ والدین اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق بچے کو ڈھالنا چاہتے ہیں۔ بچہ کمپیوٹر انجینئر بننا چاہتا ہے مگر والد اسے ڈاکٹری کی تعلیم دلائے یا بچہ ڈاکٹر بننا چاہے اور والد انجینئر بنانے کی کوشش کرے اس صورت میں عموماً کیا ہوتا ہے کہ بچہ والد کی مرضی پوری کرتا ہے لیکن بددلی سے، پڑھائی بھی صحیح نہیں کرتا اور دل بھی نہیں لگاتا۔ نتیجہ کیا نکلتا ہے کہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد ڈگری حاصل کر کے وہ کسی اور فیلڈ میں چلا جاتا ہے۔
والدین کو چاہئے کہ بچے کا شوق جانیں اس کی دلچسپی دیکھیں کہ اسے کس فیلڈ کا شوق ہے، وہ کیا بننا چاہتا ہے اور آنے والے دور میں کس چیز کا سکوپ ہے؟ اس چیز کو دیکھتے ہوئے ہی فیصلہ کرنا چاہئے کیوں کہ انسان کو جب اپنی من پسند فیلڈ مل جائے تو اس کا دل لگتا ہے اور شوق بھی بڑھتا ہے مزید ترقی کی امید بھی ہوتی ہے۔ بچوں پر اپنی مرضی کے بجائے بچے کی دلچسپی اور شوق کے مطابق اسے تعلیم دلائیں اور پھر اسی فیلڈ میں بھرپور سپورٹ کریں۔
ہمارے ہاں چونکہ تعلیم کا مقصد شعور اور اچھی جاب ہوتی ہے شروع سے ہی اچھی تنخواہ والی جاب کے لئے خرچہ کیا جاتا ہے۔ تعلیم اور ڈگری کے بعد اگر رشوت پاس ہوئی یا کسی کی سفارش ہوئی تو بے شک زیادہ قابلیت نہ بھی ہو تو مطلوبہ نوکری مل جاتی ہے لیکن اگر تعلیم، ڈگری کے ساتھ رشوت اور سفارش نہیں تو پھر بندہ کتنا ہی قابل اور باصلاحیت ہو اس کے لئے جاب حاصل کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ بہت کم اداروں میں نوکریاں میرٹ کی بنیاد پر ملتی ہیں اور جہاں ملتی ہیں وہاں پہلے سے اتنی زیادہ ویکنسیاں ہوتی ہیں کہ ایک سیٹ کے لئے ہزاروں لوگ لائنز میں ہوتے ہیں۔
تعلیم اور ڈگری کےساتھ ساتھ اگر پہلے سے ذہن بنایا جائے اور متبادل کی بھی پلاننگ کی جائے تو پھر کوئی مشکل نہیں۔ کوئی ایک ہنر یا سکل سیکھی ہوئی ہو تو کبھی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پرٹا۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ جس بندے کی تعلیم اور ڈگری کے ساتھ کوئی سکل بھی آتی ہو تو اسے ترجیحاً رکھا جاتا ہے اور اس بندے کے لئے خصوصی جگہ بنائی جاتی ہے۔ کسی بھی سکل یا ہنر کی قدر اور مانگ ہر ادارے میں ہوتی ہے اور اگر تعلیم اور ڈگری کے ساتھ اسی فیلڈ کے مطابق سکل بھی ہو تو سونے پر سہاگہ۔
اس لئے آپ کوئی بھی تعلیم حاصل کر رہے ہیں کسی بھی فیلڈ میں موجود ہیں اس فیلڈ کے مطابق کوئی ایک سکل ضرور سیکھیں۔ اگر آپ تعلیم یافتہ ہیں یا ڈیجیٹل مائنڈ ہیں تو پھر آپ کے لئے دنیا کے بہت سی کامیابیاں منتظر ہیں۔ موجودہ اور آنے والے دور میں جس فیلڈ کا سکوپ ہے اور جس سکل کی ڈیمانڈ ہوگی وہ ضرور سیکھیں ان شاءاللہ عمر بھر فائدہ ہوگا۔