Kund Hum Jins Waghera
کند ہم جنس وغیرہ
ہم یہ کیوں نہیں مان لیتے کہ ہماری کسی سیاسی پارٹی سے وابستگی ہمارے وجود میں اسی طرح سے جڑ پکڑ چکی ہے جیسے مذہب یا فرقہ۔ کوئی کتنی ہی بڑی دلیل کیوں نہ لے آئے ہم نے اپنا دھڑا نہیں چھوڑنا اور اس میں کوئی برائی نہیں۔ امریکہ کے آخری الیکشن سے لے کر ساری دنیا کا یہی دستور ہے۔ سو یہ طے ہے کہ آپ سب لوگوں کی رائے اور پوسٹوں سے کوئی پی ٹی آئی، ن لیگ، پیپلزپارٹی کو ووٹ دینے سے یا ان کے بارے میں پسندیدگی کے جذبات رکھنے سے باز نہیں آئے گا۔
سو آپ جیسے سمجھدار لوگ یقینی طور پر ایسا ارادہ نہیں رکھتے ہوں گے اور اگر ایسا ہے تو یہ ارادہ چھوڑ دیں۔ "لکم دینکم ولی الدین" اس کا بہترین راستہ ہے۔ اب آئیں دوسرے نفسیاتی پہلو کی طرف جس میں دوسروں کے جذبات مجروح کر کے ہمیں خوشی ملتی ہے۔ عقل والے لوگوں سے توقع کی جاتی ہے کہ ایسے jingoism سے اپنے برسوں کے رفقا کو ناخوش کر کے اپنی خوشی ڈھونڈنے کا یہ طریقہ اختیار نہیں کرنا چاہیں گے۔
اس بات کو مان لیں کہ سیاسی وابستگی فی زمانہ عقیدے اور cult کا درجہ رکھتی ہے سو ایک دوسرے کے سیاسی رہنماؤں کو برا بھلا نہ کہیں کہ اس سے آپ کے دوستوں کی دل آزاری ہوتی ہے۔ یقین رکھیں کہ آپ کی فراہم کی ہوئی معلومات دوسرے گروپس پر اور فیس بک، ٹوئٹر پر با افراط دستیاب ہیں۔ آپ کا لیڈر معصوم عن الخطا ہے اور دوسرا ملک کی سلامتی کو خطرہ، اس پر یقین رکھیں مگر دوسرے لوگوں کو اپنے لیڈروں کے بارے میں بھی یہی کچھ سوچنے کا حق دیں۔
یقین رکھئیے کہ آپ کی سیاسی تبلیغ اور جہاد سے کوئی ووٹ ادھر ادھر نہیں ہونے والا۔ سو یہ evangelical رویہ ترک کر دیں اور اپنی توانائی استعمال کرنے کے بہتر مصارف ڈھونڈیں۔ پاکستان کے غم کی آڑ میں اپنی عصبیتوں (biases) نہ چھپائیں۔ الیکشن کا وقت آئے تو پسندیدہ پارٹی کو ووٹ دیں۔ اپنے لیڈر کے لئے کسی بھی وقت نکلنا پڑے تو عملی طور پر نکلیں۔ لوگوں کے جذبات (جو آپ سے مختلف ہو سکتے ہیں ) کے متعلق positive attitude رکھیں۔ دوستیاں اور رشتہ داریاں خراب نہ کریں۔
اکیسویں صدی میں سیاسی گلیڈی ایٹرز کے تھیٹر میں اپنے پسندیدہ بہادر کی شجاعت پر داد دیتے ہوئے مرنے، زخمی ہونے والے کردار سے بھی ہمدردی رکھیں کہ جس نے آپ کی entertainment کا سامان فراہم کیا۔ نفرت (ہر طرح کی) ہماری اجتماعی زندگی کے لئے تباہ کن رویہ ہے۔ دنیا میں درست ہونے کی مہلت تو خدا نے بھی موت تک دے رکھی ہے۔ اگر کسی کے جنتی، جہنمی ہونے کا فیصلہ ابھی تک خدا نے نہیں کیا تو اسے اپنے فیصلوں سے واصل جنت، جہنم کر کے خدا کے اختیار سے آگے نہ بڑھیں۔
استاد یوسفی بہت پہلے فرما گئے ہیں کہ پاکستان کے حالات درست کرنے کا ذمہ لینا جہنم کی ائر کنڈیشنگ کا ٹھیکہ لینے کے برابر ہے۔ سو ہر معاملے کو حق و باطل کا معرکہ نہ بنائیں۔ یہاں کے حالات ٹھیک ہونے میں ابھی بہت وقت لگنا ہے۔ سب سے محبت کریں اور اپنی دانست میں شرطیہ گمراہوں کے لئے دل سے ہدایت کی دعا کریں۔