Thursday, 02 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Dr. Ijaz Ahmad/
  4. Insaf Sub Ke Liye

Insaf Sub Ke Liye

انصاف سب کے لئے

ابھی کچھ روز پہلے انسانی حقوق کا عالمی دن منایا گیا۔ جس کا موضوع اس سال تھا "آزادی، مساوات، اور انصاف سب کے لئے"۔ ہم کوئی بھی عالمی دن ہو دو کالمی سرخی لگا کر ایک آدھ سیمینار کرکے فوٹو شوٹ کروا کے سمجھ لیتے کہ ہم نے حق ادا کر دیا۔

ہمارے مذہب اسلام میں حقوق اللہ اور حقوق العباد پر بہت زور دیا گیا ہے۔ ان دونوں حقوق کی اپنی ایک مسلمہ حثیت ہے۔ لیکن حقوق العباد کے حوالے سے اسلام میں اس کابہت وسیع احاطہ کیا گیا ہے۔ اغیار جو آج انسانی حقوق کا واویلا کرتے اور انسانیت کا دم بھرتے نظر آرہے ہیں۔ اسلام نے بہت پہلے انسانی حقوق، مساوات، عدل کے عملی نمونے پیش کئے تا کہ آنے والی قومیں اس سے سبق سیکھیں تا کہ معاشرہ ابتری کا شکار نہ ہو۔

عالمی قوتیں اس وقت دو عملی کا شکار ہیں۔ انسانی حقوق کی پامالی فلسطین، کشمیر میں عیاں ہے۔ مجال ہے کسی کی کاں پر جوں رینگ جائے۔ اگر ہم اپنے ملک میں نظر دوڑائیں تو انسانی حقوق کی پامالی جاری و ساری رہتی ہے۔ جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا معاملہ ہے۔ طاقتور کے لئے اور قانون غریب کے لئے اور قانون ہے۔ غریب لوگ انصاف کے لئےایڑیاں رگڑ رگڑ کے مر جاتے انصاف نہیں ملتا میڈیا میں ایسے کئی واقعات رپورٹ ہوتے کہ دوسری نسل تک کیس چلتے رہتے۔

ایک مشہور جملہ زبان زدعام ہے کہ"کفر کا نظام رہ سکتا ہے لیکن ظلم اور ناانصافی پر مبنی نظام نہیں رہ سکتا"۔ اب وقت آگیا ہے کہ نظام انصاف کے قوانین میں وسیع پیمانے پر تبدیلی ناگزیر ہے۔ حالیہ ایک اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدلیہ پاکستان کے تین کرپٹ اداروں میں سے ایک ہے۔

یہ ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہونا چاہئے۔ جس ملک میں انصاف بک جاتا ہو یا خرید لیا جاتا ہو کیا وہ ملک رہنے کے قابل ہے؟ کیا ہم ایک مہذب قوم ہیں؟ یا ہم جنگل میں رہ رہے ہیں۔ کدھر ہیں ہماری اسلامی اخلاقی روایات؟

ہم صرف انسانی حقوق کا عالمی دن منا سکتے ہیں۔ جبر ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے سے قاصر ہیں۔ شاید ہمارے معاشرے کو سدھرنے کے لئے ابھی مزید کافی صدیاں درکار ہیں۔ کیا یہ چلن اب عام نہیں ہے کہ ظالم کے ظلم کے خوف سے مظلوم کے خلاف ہم کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ہمیں سب کو اپنے اپنے گریباں میں جھانکنے کی ضرورت ہے۔

انسانی حقوق کا عالمی دن ضرور منائیں پر اس کی کوئی عملی تصویر کوئی نمونہ بھی پیش کرنا چاہئے، حقوق العباد میں کوتاہی یا زیادتی مطلوبہ شخص کی صوابدید پر ہوگا کہ وہ معافی دیتا ہے یا نہیں۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے" انصاف کرو۔ یقیناََ اللہ جل شانہ انصاف کرنے والوں کوپسند کرتے ہیں"۔ ایک حدیث مبارکہ بھی ہے کہ "بے شک انصاف کرنے والے اللہ کے پاس نور کے منبروں پر ہوں گے۔ وہ لوگ جو اپنی حکومت میں اور اپنے گھر والوں میں اور ان کاموں میں جو ان کے حوالے ہیں عدل و انصاف کرتے ہیں"۔

کسی صوفی کا فرمان ہے کہ اللہ سے عدل نہ مانگو ہمیشہ اس کا کرم اور فضل مانگو اس میں حکمت پو شیدہ ہے۔

مساوات، اور انصاف کے بے شمار فوائد ہیں۔ اگر ہم کائنات کے نظام پر غوروفکر کریں تو یہ مساوات اور انصاف کے سہارے چل رہا ہے۔ مساوات سے معاشرے میں استحکام آتا ہے۔ اس طرح ایک صحت مند معاشرہ وجود میں آتا ہے اور اس کا سہرا ملک کے عادل حکمرانوں اور انصاف دینے والے حضرات کے سر ہوگا۔ ارشاد نبوی ہے کہ "قیامت کے دن امام عادل پر اللہ جل شانہ کا سایہ ہوگا"۔

حضرت علی کرم اللہ وجہہ کریم کا قول ہے"انصاف تمام عمدہ صفات میں سے افضل صفت اور ظلم تمام بد خصائل میں سے بد ترین خصلت ہے"۔

اللہ تعالی جل شانہ ہمیں ظالم کے ظلم سے محفوظ فرمائے مساوات عدل اورانصاف پر قائم رہنے کی توفیق دے حقوق العباد پر پورا اترنے کی ہمت اور استعداد دے۔

Check Also

Ameer Jamaat e Islami Se Mulaqaat (1)

By Amir Khakwani