Thursday, 02 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Dr. Ijaz Ahmad/
  4. Aisa To Hona Hi Tha

Aisa To Hona Hi Tha

ایسا تو ہونا ہی تھا

کچھ معاملات ایسے ہوتے جن پر غوروخوض کے بعد ایک رائے قائم کی جا سکتی ہے اور اس پرپیشین گوئی بھی کی جا سکتی ہے۔ جہاں تک ہماری قوم کی عادت کی بات ہے ہم لوگ تھوڑے سےجذباتی ہیں۔ حد سے زیادہ، اور حقیقت سے کوسوں دور ہونے کے باوجود خود ساختہ خود کو نمبر ایکپوزیشن پر سمجھ لیتے ہیں اور ایسا ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے۔ کبھی کبھار تکا لگ جاتا وہ بھی اگر رمضان کا با برکت مہینہ ہو تو رب تعالی کے حضور گڑ گڑا کر کی گئی دعائیں اپنا رنگ لاتی ہیں۔ پتہ نہیں کیوں ہم ہر بار یہی سوچ کر میدان میں اترتے ہیں کہ کوئی نہ کوئی انہونی ہو جائے گی اور ہم میچ یا ٹورنامنٹ جیت لیں گے۔

کرکٹ کا کھیل ایسا ہے کہ آپ کو ایک دن ہیرو اور دوسرے دن زیرو کر دیتا ہے۔ حیران کن ریکارڈ بنتےٹوٹتے رہتے ہیں۔ جہاں تک ہماری ٹیم کا تعلق ہے دوسری ٹیموں سے مختلف ہے ہماری ٹیم میں کبھی بھی تسلسل نہیں رہا۔ ہمارے کھلاڑی گراؤنڈ اور پچ پر ایک بے یقینی کی کیفیت، گومگو کی کیفیت، خوف و ہراس چہروں پر واضح نظر آتا ہے۔ اعتماد کی کمی واضح نظر آتی ہے۔ آخری اوور میں چھ گیندوں پر دو رنز ہمیں پہاڑ دیکھائی دیتے ہیں اور ہم واقعی وہ نہیں بنا پاتے۔ اعتماد کی کمی اور کنفیوژن ہماراقومی مسئلہ ہے۔ وہی ہمیں ہر فورم پر نظر آتا ہے۔

ایک مخصوص مائنڈ سیٹ اور ایک مخصوص مسلک کی اجارہ داری بھی ٹیم میں نظر آتی ہے۔ کھیل میں ایک مسلک کی جھلک نظر آنا یہ بھی ہماری کرکٹ پر بہت اثر انداز ہو رہی ہے۔ حقوق اللہ کی ادائیگی انفرادی معاملہ ہے اور ہر بندے کو اپنی عبادات کی آزادی ہے۔ لیکن گراؤنڈ میں ہمیں صرف کھیل پر رزلٹ چاہئے۔ ہم لوگ مذہبی عبادات کی آڑ میں اپنی کمزوریوں کو چھپانے کی کوشش کرتےہیں کہ جی یہ کھلاڑی تو بہت دین کے قریب ہے اس کو ٹیم میں ہونا چاہئے، گراؤنڈ میں سجدہ شکربجا لانا احسن عمل ہے۔ پرکھلاڑی کی کارکردگی اس کا کھیل ہونا چاہئے۔

ٹیم میں ایسے کھلاڑی موجود جو شریعت کے پابند ہیں پر ان کی کارکردگی انفرادی اچھی ہے ٹیم کےپلان کے مطابق نہیں ہوتی جب تیز کھیلنے کی ضرورت ہوتی ٹیسٹ میچ کی طرح ٹپ ٹپ کھیل رہےہوتے اور جب وکٹ پر رکنا ہوتا غلط شاٹ کھیل کر واپس چلے جاتے ہیں۔

ہم کرکٹ کی تباہی کا از سر نو جائزہ لیں تو ایک بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ہمارے ازلی دشمن ہمسائے نے جنگ کئے بغیر ہمارے ہر شعبے کو ٹارگٹ کیا، ایک مکمل پلاننگ کے ساتھ اس نے ہماری زراعت پر کاری ضرب لگائی پانی کی بندش کرکے، ہماری کرکٹ کو دہشت گردی کے ساتھ منسوب کیا۔

ہماری سیاحت پر ضرب لگائی۔ ہماری معاشی معاشرتی اقدار پر حملہ آور ہواہمیں دہشت گردی میں الجھا کرچاند تک رسائی حاصل کر لی۔ انہوں نے اپنے ٹارگٹ مکمل پلاننگ سے حاصل کئے ہیں۔

دوسری بڑی وجہ قبضہ مافیا نے کھیلوں کے میدان چھین لئے۔

تیسری وجہ موبائل، لیپ ٹاپ انٹرنیٹ نے بچوں کو ایپس کے ذریعے کمروں تک محدود کر دیا ہے۔

چوتھی زوال کی وجہ کرکٹ میں ہم ٹیپ بال سے کھیلتے ہیں ہارڈ بال کا استعمال بہت کم ہوتا ہے۔ پہلے ہمارے کھلاڑی ہارڈ بال مہنگی ہونے کی وجہ سے پرانی سے پرانی گیند استعمال کرتے رہتے تھے وہیں سے پرانی گیند سے ریورس سوئنگ کروانے میں یکتا طولی تھے۔

پانچویں وجہ ہم کرکٹ قوانین کی آئے روز تبدیلیوں سے خود کو ایڈجسٹ نہیں کر پاتے ہیں۔ ہمارےکوچز جدید تکنیک جدید قوانین سے کما حقہ واقفیت نہیں رکھتے۔ جدید مشینری آئی ٹی کا استعمال ہم اس کے لئے اغیار کے مرہون منت ہوتے ہیں۔ پلاننگ صیح سے نہیں کر پاتے ہیں۔

چھٹی وجہ ہم اکثر سفید چمڑی سے متاثر رہتے ہیں ہمارے کھلاڑی انگریزی زبان کو سمجھنے سےقاصر ہوتے ہیں جب آپ اچھے سے بات کو ہی نہیں سمجھو گے تو خود کو ٹھیک کیسے کر پاؤ گے؟

کوچز بیشک غیر ملکی رکھیں لیکن ایک ترجمان ساتھ ہونا چاہئے ہمارے کھلاڑیوں کو اپنی قومی زبان میں بات کرنی چاہئے احساس کمتری کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔

ساتویں وجہ اسکول کالجز میں کرکٹ کی ناکافی سہولیات کا بھی ہونا ہے ہمیں اپنی کرکٹ کی نرسری پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

آٹھویں وجہ انتظامیہ میں اقربا پروری، سیاسی اثرورسوخ پسند نا پسند کے معاملات نے بھی کرکٹ کو اس نہج تک پہنچایا ہے۔

جس طرح اس بار کرکٹ ورلڈ کپ میں ہماری مایوس کا کردگی نظر آئی ہے اگر یہی سلسلہ چلتا رہا تو ہاکی کے کھیل کی طرح اس پر بھی فاتحہ پڑھنے کی نوبت آ سکتی ہے۔

جس ملک کے کھیل کے میدان آباد ہوتے ہیں وہاں ہسپتال ویران ہوتے ہیں۔

ورلڈ کپ میں جیسا ہوا ہے ایسا تو ہونا ہی تھا۔ سب نوشتہ دیوار تھا کوئی کسی وجہ سے اس سےآنکھیں چرائے نہ پڑھے تو کیا کیا جا سکتا ہے۔

Check Also

Professional Life Ki Doosri Innings Bharpoor Khelen

By Azhar Hussain Azmi