1.  Home/
  2. Ata Ul Haq Qasmi/
  3. Qissa Cigarette Noshi Ka!

Qissa Cigarette Noshi Ka!

قصہ سگریٹ نوشی کا !

گزشتہ ہفتے اداسی، غم اور غصے کی مسلسل کیفیت سے فرار حاصل کرنے کیلئے میں نے فیس بک پر اپنی ٹائم لائن پہ اپنی ایک تصویر لگائی جس میں مَیں نے سگریٹ سلگایا ہوا ہے اور اس کیساتھ لکھا کہ اسموکنگ کی وجہ سے میری صحت کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ میں اِس لعنت سے پیچھا چھڑانے کی بہت کوشش کرتا ہوں مگر کامیاب نہیں ہو پاتا، چنانچہ دوستوں سے درخواست ہے کہ وہ اس حوالے سے دعا بھی کریں کہ میں اس عادتِ بد سے نجات پا جائوں۔

میں نے تو صرف دعا کی درخواست کی تھی، مجھے کیا پتا تھا کہ ہماری قوم کی بذلہ سنجی بدترین حالات میں بھی قائم و دائم رہتی ہے، چنانچہ ایسا ہی ہوا، دعا تو چند دوستوں نے کی، باقیوں نے جگتیں لگائیں اور ان میں زیادہ تر زندہ دلانِ پنجاب تھے۔ مثلاً لندن سے ہمدمِ دیرینہ احسان شاہد چوہدری نے لکھا "براہِ کرم اُس وقت تک اسموکنگ نہ چھوڑیں جب تک میں نہیں چھوڑ دیتا"۔ میم سین بٹ کی رگِ ظرافت پھڑکی اور لکھا "آپ سگریٹ کو سلگائے بغیر پیا کریں"۔ حسن عباس بولے "یہ تو سگریٹ نہ چھوڑنے کے بہانے ہیں"۔ نیو یارک سے مقسط ندیم نے اپنا مخصوص نعرہ دیا "علی مولا، علی مولا مشکل کشا"۔ ہیوسٹن میں مقیم میرے بھانجے جاوید پیرزادہ نے لکھا "اسموکنگ والی تصویر میں آپ بہت ہینڈسم لگ رہے ہیں لہٰذا یہ عادت چھوڑ کر اپنے پائوں پر کلہاڑی نہ ماریں"۔ احمد عطا کی بھی سنئے "استغفراللہ، ہم آپ کی مثال دے کر اسموکنگ کئے جاتے ہیں اور آپ...!" مختار عزمی نے گرہ لگائی "چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی"۔ صوفیہ بیدار نے مشورہ بلکہ یہ کہہ کر حوصلہ دیا کہ "کچھ نہیں ہوگا، آدھا سگریٹ پی کر چھوڑ دیا کریں"، اس پر جبار مرزا کی رگِ ظرافت پھڑکی "باقی آدھا سگریٹ صدقہ کر دیا کریں"۔ قمر رضا شہزاد ایسے سنجیدہ شاعر نے تو حد کر دی "سر! آپ کہیں تو ہم گیارہ سے ساڑھے گیارہ بجے تک اجتماعی دعا کیا کریں؟"۔ کنیز بتول نے قمر کی فوری تائید کی۔ محمد ضیافت خان نے مجھ پر میرا ہی جملہ آزمایا "آپ نے تو ایک کالم میں لکھا تھا کہ سگریٹ کو دو انگلیوں کے درمیان رکھ کر انگوٹھے سے ٹھوکر لگانا بہترین ورزش ہے"۔ ابو الحسن علی نے بتایا "اُنہوں نے دل کا دورہ پڑنے پر سگریٹ نوشی ترک کی"۔ ابوالحسن صاحب آپ تو دھمکیوں پر اتر آئے ہیں۔ اطہر جعفری کی بذلہ سنجی ملاحظہ فرمائیں "نو پرابلم سر! میں گزشتہ 33برس سے رات کے بارہ بجے سے صبح کے نو بجے تک سگریٹ کو ہاتھ تک نہیں لگاتا"۔

عزیزم نبیل انجم نے لکھا "سر ایسا تو نہ کہیں، آپ ہمارے ہیرو اور مرشد ہیں، آپ نے چھوڑے تو ہمیں بھی چھوڑنا پڑیں گے"، یعنی بڑے میاں سو بڑے میاں، چھوٹے میاں سبحان اللہ! کراچی سے طارق محمود میاں نے ہَلّا شیری دی "ماشاء اللہ، صحت تو ٹھیک ٹھاک لگتی ہے، محاذ پر ڈٹے رہیں"۔ محبوب صابر نے لکھا "ایک جناب ہی تو تھے کہ جن کو دیکھ کر ڈھارس بندھتی تھی کہ کیسا بہادر شخص ہے جو سگریٹ سے کبھی خوفزدہ ہوا اور نہ ہی بدظن، مگر آج تو آپ نے مایوس کر دیا۔ آپ کی جو مرضی کریں، مگر ہمارے حوصلے تو پست نہ کریں"، مظہرالامین رحمٰن نے کیا "خوبصورت" مشورہ دیا کہ روزانہ اسپغول لے لیا کریں، سگریٹ نوشی کے نقصان کو اسپغول تہس نہس کر دے گا"۔ ان حالات میں میرا پیارا قمر ریاض اپنی "زبان بندی" کیسے کر سکتا تھا، چنانچہ مسقط سے اس کی آواز آئی "ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا!"۔

قارئینِ کرام! میرا خیال تھا کہ ایک ہی قسط میں یہ جگتیں سمٹ جائیں گی، اس کے بعد میں ایک سنجیدہ کالم لکھوں گا اور بتائوں گا کہ جملے بازی اپنی جگہ مگر سگریٹ نوشی کتنی بڑی نعمت ہے مگر اب اس سے پہلے ایک اور قسط میں قارئین کی "قیمتی آراء" پیش کرنا پڑیں گی اور سگریٹ پر تبرّا تیسری قسط میں کروں گا۔ مجھے بہرحال خوشی اس بات کی ہے کہ جن دوستوں کے جملوں سے آپ لطف اندوز ہو رہے ہیں، ان کی اکثریت شعراء اور ادباء پر مشتمل ہے جن کی فکر انگیز شاعری اور نثر ہمارے دل اپنے قابو میں لے لیتی ہے مگر دیکھ لیں، وہ جب سنجیدگی کے حصار سے باہر قدم رکھتے ہیں تو کیسی کیسی پھلجڑیاں چھوڑتے ہیں۔ (جاری ہے)

About Ata Ul Haq Qasmi

Ata ul Haq Qasmi is a Pakistani Urdu language columnist and poet. He has written many articles on different subjects for the leading newspapers of Pakistan.

The most distinguished character of Qasmi's column is his satire on social inequalities of the society and his anti dictatorship stance which he boldly takes in his columns. He has a unique style of writing incomparable to any other columnist because of his humorous way which holds the reader till the last line of his column which is his punch line.

Qasmi was also elevated to the position of Ambassador of Pakistan in Norway and Thailand during Nawaz Sharif's reign from 1997 to 1999. His books of columns include "Column Tamam", "Shar Goshiyan", "Hansna Rona Mana Hay", "Mazeed Ganjey Farishtey and many more while his TV Drama Serials include the most popular "Khwaja and Son", "Shab Daig" and "Sheeda Talli". His travelogues include "Shoq-e-Awargi".

His writing is more toward Nawaz Sharif, and he has some closed relation with him. He supported PML-N in the 2013 election, and there are news that soon he will be appointed Ambassador to some country.

Check Also

Qismat Par Inhesar

By Asfar Ayub Khan