1.  Home
  2. Blog
  3. Yaseen Malik
  4. Hybrid Warfare

Hybrid Warfare

ہائبرڈ وار فیئر

ہم سب کو معلوم ہے اور ہم فلموں اور تاریخ کے کتابوں میں بھی پڑھتے آ رہے ہیں کہ پرانے زمانے میں دو قوموں اور ملکوں کے مابین لڑائیاں تیروں، نیزوں، تلواروں اور گھوڑوں وغیرہ کے ذریعے لڑی جاتی تھیں لیکن رفتہ رفتہ انسان نے ترقی کی اور یوں بندوق، پستول اور پھر توپ اور ٹینک وغیرہ ایجاد ہوئیں لیکن بنی آدم نے اس پر بھی اکتفا نہیں کیا بلکہ اس سے بھی زیادہ جدید اور تباہی مچانے والے ہتھیار جیسا کہ جنگی طیارے، میزائل، ڈرون طیارے، ریموٹ کنٹرول بم وغیرہ یہاں تک کہ ایٹم بم اور ہائڈروجن بم جیسے نوع انسانی کو منٹوں میں جڑ سے اکھاڑ پھنکنے والے ہتھیار ایجاد کئے۔

اور یوں ایک انسان کا دوسرے انسان کو نیچا دکھانے کا سلسلہ جاری رہا۔ اور جوں جوں انسان عقلمند ہوتا رہا اپنے دشمنوں کو خود سے کمزور دیکھنے کیلئے قسم قسم کے حربے استعمال کرتا رہا حتٰی کہ اس دوڑ میں انسان بہت آگے نکل گیا یہاں تک کہ اس نے مکر و فریب پر مبنی چالیں چلنے کے بارے میں سوچنا شروع کیا اور یوں اس نے اپنے دوسرے ہم جنسوں یعنی انسانوں کو کمزور کرنے کا ایک ایسا راستہ معلوم کیا جو سانپ بھی مرے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے والے محاورے پہ پورا اترتا ہے اور اس طریقے کو ہائبرڈ وار کا نام دیا جاتا ہے۔

"ہائبرڈ" کی معنی ہے دورنگی یا دو نسلا جانور اور "وار" کی معنی ہے جنگ۔ ان الفاظ کی رو سے اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایسی جنگ جو دوغلا پن یعنی دھوکے کی بنیاد پر لڑی جائے "ہائبرڈ وار" کہلاتی ہے۔ ہائبرڈ وار کیلئے غیر روایتی جنگ، اور ففتھ جنریشن وار جیسے اصطلاحات بھی استعمال کی جاتی ہیں۔

اس قسم کی جنگوں میں کوئی ملک دشمن ملک پر براہ راست حملہ نہیں کرتا بلکہ اس ملک کے اندر خفیہ طریقے سے ایسے حالات پیدا کر دیتے ہیں جو توپوں اور ٹینکوں کی جنگوں سے زیادہ خطرناک ثابت ہوتے ہیں کیونکہ یہ نہ صرف ملک کی معاشی، اقتصادی، اور دفاعی نظام کو کمزور کر دیتی ہے بلکہ اس ملک کے باشندوں میں قومی، مذہبی، علاقائی اور نظریاتی اختلافات بھی پیدا کرتی ہے جو ملک کو تباہی کے آخری دہانے پر کھڑا کرنے کیلئے کافی ہوتے ہیں۔

وارفیئر کا اصطلاع 1648 میں معاہدہ ویسفالیہ (Treaty of wetphalia) کے بعد استعمال ہونا شروع ہوئی۔ یہ معاہدہ اُس وقت کے جرمن سلطنت اور دیگر ملکوں کے درمیان مذہب کے بنیاد پر لڑی جانی والی تیس سالہ جنگ کے خاتمے کیلئے کیا گیا تھا۔ یہ جنگ عیسائیوں اور پروٹسٹنٹ عیسائیوں کے درمیان مذہبی اختلافات کے بنیاد پر شروع ہوئی تھی جس میں تقریباََ 80 لاکھ کے قریب لوگ مرے تھے۔ اس جنگ کے بعد دنیا میں خود مختار ریاستوں کا نظام رائج ہوا۔

تاریخ دانوں نے اس 30 سالہ جنگ کو فرسٹ جنریشن وار کا نام دیا اور یہاں سے وارفیئر کا اصطلاح استعمال ہونا شروع ہوئی۔ بہرحال دنیا کے مختلف یونورسٹیوں کے مختلف ریسرچز کے مطابق ففتھ جنریشن وار ابھی ارتقائی دور سے گزر رہا ہے۔ اور ابھی تک اس کو ماہرین کے سامنے نہیں رکھا گیا ہے۔

اس میں فوجوں، بندوقوں، میزائلوں، اور جہازوں وغیرہ کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ یہ جنگ ایجنٹوں کے ذریعے خفیہ طریقے سے لڑی جاتی ہے اور اس میں مخالف ملک کے عوام اور حکمرانوں کے درمیان سیاسی، مذہبی، زبانی، نسلی، اور علاقائی اختلافات پیدا کیے جاتے ہیں اور ملک دشمن عناصر کو بالواسطہ یا بلا واسطہ خفیہ فنڈنگ کی جاتی ہے تاکہ مقررہ ٹارگٹس کے حصول کو ممکن بنایا جا سکے۔

اس جنگ کیلئے نوجوان سونے پہ سہاگہ کا کام دیتے ہیں کیونکہ وہ کند ذہن ہوتے ہیں لہٰذا ان کی ذہن سازی آسانی سے کی جا سکتی ہے۔ اور نوجوانوں کو ورغلانے کے لئے سوشل میڈیا جیسے ذرائع کا استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ زیادہ تر نوجوان سوشل میڈیا پر مصروف رہتے ہیں اس لئے سوشل میڈیا کے ذریعے سے ملک اور ملکی اداروں کے خلاف جھوٹ پر مبنی پروپگنڈے پھیلائے جاتے ہیں۔

اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2018 میں اُس وقت کے (ڈی جے آئی ایس پی آر) میجر جنرل آصف غفور نے مختلف صحافیوں اور سوشل میڈیا پر سرگرم کچھ ایسے افراد کی تصویروں پر مبنی سلائڈز دیکھائی تھیں جو اس کے مطابق ٹویٹر پر غیر ریاستی پراپگنڈے میں مصروف تھے۔ اس کے علاوہ میجر جنرل آصف غفور اکثر کانفرنسوں میں یہ بات کرتے رہتے تھے کہ ہمیں دشمن کی طرف سے ففتھ جنریشن وار کا سامنا ہے اور ہمیں ان کا مقابلہ کرنا ہو گا۔

حال ہی میں دشمن ملک کی طرف سے انفو لیب کے نام سے ایک بڑے نیٹ ورک سے پردہ اٹھا جو پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے بنایا گیا تھا ہائبرڈ وار کی ایک بہترین مثال ہے۔ اللّہ کا شکر ہے کہ آج ہمارے ویزیبل اور انویزیبل دونوں فوجوں نے ملک میں جاری اس ہائبرڈ وار پر زیادہ حد تک قابو پا لیا ہے۔ اس کی روک تھام اتنی آسان نہیں ہوتی لیکن ہماری افواج نے بے شمار قربانیاں دے کر اس میں کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ ہماری افواج کی قربانیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ آج پھر سے اس گلستان میں امن بحال ہو چکا ہے اللّہ ہم سب کو اسی طرح ہمیشہ امان میں رکھے اور اس راستے میں شہید ہونے والے سپاہیوں کو جنت الفردوس عطا فرمائیں۔

پاکستان کے عسکری ماہرین کے مطابق پاکستان میں ففتھ جنریش وار سے دشمن کا مین مقصد سی پیک منصوبے کو ناکام بنانا ہے اور اس مقصد کیلئے سیاسی انتشار پھیلایا جاتا ہے اور نوجوانوں کی ذہن سازی کی جاتی ہے اور ان کے دلوں میں بشمول فوج، آئی ایس آئی، پولیس اور دیگر ملکی اداروں سے نفرت پیدا کرنا ہے تاکہ ایک بے چینی کی فضا قائم ہو اور دشمن کیلئے ٹارگٹ کا حصول آسان ہو۔

Check Also

Hamare Ewan Aur Hum

By Qasim Asif Jami