Weekend Ka Chor
ویک اینڈ کا چور
یوگو نامی شخص ایک چور ہے جو صرف ویک اینڈ پر چوریاں کرتا ہے۔ ایک دفعہ ہفتے کی آخری شب وہ ایک گھر میں نقب لگانے میں کامیاب تو ہوجاتا ہے، لیکن اینا نامی تیس سالہ ایک خوبصورت خاتون جو ہمیشہ دیر تک جاگتی رہتی ہے، اس گھر کی مالکن ہے، وہ یوگو کو نقب لگاتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیتی ہے۔ یوگو اس عورت کو دیکھ کر اپنا پستول نکال لیتا ہے اور اینا کو پستول کی نال کے اشارے سے دھمکاتا ہے تو وہ چپ چاپ اسے اپنے زیورات اور گھر کا دیگر قیمتی سامان سونپ دیتی ہے، اور ساتھ نقب زن سے التجا کرتی ہے کہ وہ اس کی تین سالہ بیٹی پاؤلی کو کوئی گزند نہ پہنچائے۔ تاہم، یوگو اس چھوٹی بچی کو پرسکون رکھنے کے لیے کچھ ایسی حرکتیں کرتا ہے کہ وہ بچی دل کو لبھانے والی اس کی جادوئی چالوں کے سحر میں گرفتار ہوجاتی ہے اور کھلکھلا کر ہنسنے لگتی ہے۔ یوگو اس لمحے سوچتا ہے: "اگر خلاف توقع یہاں سب اچھا ہے تو میں آج رات اتنی جلدی کیوں لوٹ جاؤں؟"
وہ چاہے تو پورا ویک اینڈ اس گھر میں رہ سکتا تھا اور اس پستول کے زور پر بنائے گئے اس محفوظ ماحول سے پوری طرح لطف اندوز ہوسکتا تھا، کیونکہ یوگو نے چوری کے لیے گھر منتخب کرنے کے بعد پوری طرح جاسوسی کی تھی اور گھر کے مکینوں کی تعداد سے لے کر ان کی روز مرہ کی روٹین تک جان لی تھی، اسے علم تھا کہ اس عورت کا شوہر اتوار کی شام تک اپنے سفر سے واپس نہیں آتا تھا - یوگو نے سوچنے اور فیصلہ کرنے میں زیادہ نہیں لگائی: اس نے گھر کے مالک کا لباس پہنا اور "اینا" کو رات کا کھانا پکانے، تہہ خانے سے شراب لانے اور گراموفون پر موسیقی لگانے کو کہا، کیونکہ وہ رات کا کھانا موسیقی سنے بغیر نہیں کھا سکتا تھا، اس کا ماننا تھا کہ موسیقی کے بغیر زندگی بے کار ہے۔
اینا کے دماغ میں صرف ایک ہی سوچ نے گھیرا ڈال رکھا تھا، اور وہ تھا اپنی بیٹی پاؤلی کی حفاظت۔ اینا جب چور کے لیے رات کا کھانا بنا رہی تھی، تو اس لمحے اس کے ذہن میں اس شخص سے چھٹکارا پانے کا ایک خیال آیا۔ کیونکہ اس کے سوا اور کوئی ترکیب ایسی نہیں تھی جو قابلِ عمل ہو، جیسا کہ یوگو نے ٹیلی فون کی تاریں کاٹ دی تھیں، گھر مقامی آبادی سے دور الگ تھلگ تھا، رات گہری ہو چکی تھی اور وہاں عموماً کوئی آتا جاتا بھی تو نہیں تھا۔
اینا نے یوگو کی کافی میں نیند کی دوا ڈالنے کا فیصلہ کیا۔ رات کا کھانا کھاتے ہوئے، چور نے بتایا کہ پیشے کے لحاظ سے وہ چوکیدار تھا اور ہفتے کے بقیہ ایام میں بینک کے باہر چوکیداری کرتا تھا، کھانے کی میز پر باتوں کے دوران اسے علم ہوا کہ "اینا" ریڈیو پر پیش کیے جانے والے موسیقی کے مقبول پروگرام کی میزبان تھی، اور یہ وہی پروگرام تھا جسے ہر رات وہ بلاناغہ سنتا تھا۔ وہ تو اس کا بہت بڑا پرستار تھا، اور جب گراموفون پر "بینی مورے" کا گایا ہوا گیت "Cómo fue" اپنی دھنیں بکھیر رہا تھا تو دونوں نے اس خوبصورت موسیقی پر سر دھنتے ہوئے موسیقی اور موسیقاروں کے بارے میں دیر تک پرمغز گفتگو کی۔
اینا کو اب افسوس ہو رہا تھا کہ اس نے چور کی کافی میں بے ہوشی کی دوا کیوں ملا دی تھی، کیونکہ وہ پرسکون انداز میں کھانا کھا رہا تھا، موسیقی سے لطف اندوز ہو رہا تھا اور بظاہر کہیں سے بھی نہیں دکھائی دے رہا تھا کہ وہ چور ہے اور وہ اسے یا اس کی بیٹی کو کوئی گزند پہنچانے یا کسی اور نیت سے حملہ کرنے کا کوئی ارادہ رکھتا ہے۔ لیکن اب بہت دیر ہو چکی تھی کیونکہ چور نے کافی کی پیالی کو خالی کرتے ہوئے میز پر جب رکھا تو اینا نے دیکھا وہ تو آخری قطرہ تک پی چکا تھا اور بے حد خوش تھا۔ تاہم، کچھ غلط ہوگیا تھا، اس کی بے حد احتیاط یا بدحواسی کی وجہ سے کافی کی پیالیاں بدل گئی تھیں، جو بے ہوش کرنا چاہتی تھی وہ اب خود سدھ بدھ کھوتی جارہی تھی، اور تھوڑی ہی دیر کے بعد وہ دنیا و مافیہا سے بے خبر سو گئی۔
اگلے دن، اینا بیدار ہوئی، تو اس نے دیکھا کہ وہ اپنے کمرے میں اچھی طرح سے ایک لحاف اوڑھے ہوئے تھی اور وہ لباس اسی طرح اس کے بدن پر موجود تھا جس طرح اس نے رات کو پہنا ہوا تھا۔ گزشتہ شب کی باتیں جیسے ہی اسے یاد آنے لگیں وہ جلدی سے بستر سے نکل کر کمرے سے باہر آئی تو دیکھا ناشتہ تیار تھا اور میز پر برتن نفاست سے سجے ہوئے تھے، باغ میں، یوگو اور پاؤلی کھیل رہے تھے ان کے درمیان اتنی ہم آہنگی دیکھ کر وہ حیران رہ گئی تھی، یہ سب کچھ کسی جادوئی ماحول سے کم نہیں تھا۔ اینا اس کی کھانا پکانے کی مہارت اور گھل مل جانے کے فن سے مرعوب ہوچکی تھی، اس نے غور سے دیکھا تو یوگو کافی حد تک وجیہ اور پرکشش تھا، وہ اپنے من میں غیر معمولی خوشی محسوس کرنے لگی۔
انہی لمحات میں، اس کی ایک سہیلی اس کے گھر آئی اور دعوت دیتے ہوئے کہنے لگی کی اینا آج رات کا کھانا ہمارے ساتھ ہمارے گھر میں کھانا، یوگو جو چھپ کر یہ گفتگو سن رہا تھا وہ گھبرا گیا کہ اب نجانے اینا کیا جواب دے گی، لیکن اینا نے اپنی بیٹی کی بیماری کا حوالہ دیتے ہوئے رات کی دعوت سے منع کر دیا، اور ساتھ فوراً ہی اپنی سہیلی کو الوداع کہہ کر اسے جانے دیا۔ گویا اب وہ تینوں اتوار کی چھٹی سے لطف اندوز ہونے کے لیے ایک ساتھ گھر پر رہیں گے۔
یوگو مسکراتے ہوئے سیٹی بجا رہا تھا جب اس نے کھڑکیوں اور ٹیلی فون کی تاروں کو ٹھیک کیا جو اس نے گزشتہ رات کو توڑ دی تھیں۔ کام نمٹا کر وہ رقص کرنے لگا تو اینا نے دیکھا کہ وہ کیوبن رقص ڈینزون میں ماہر ہے، جو اس کا پسندیدہ رقص ہے، لیکن وہ نجانے کب سے کسی کے ساتھ اس کی مشق نہیں کر سکی تھی۔ تو اس سے رہا نہ گیا تو وہ کہنے لگی کیا ہم دونوں یہ رقص اکٹھے مل کر کریں؟ ، یوگو نے اسے اپنے ساتھ ملا لیا اور یوں دونوں رقصاں ہوگئے اور شام ہونے تک ناچتے رہے۔ پاؤلی نے انہیں دیکھا اور خوشی سے تالیاں بجائیں یہاں تک کہ وہ آخر کار سو گئی۔ دونوں رقاصوں کے تھک جانے کے بعد، وہ لابی کے ایک صوفے پر لیٹ گئے۔
اس دوران ان کے پاس کہنے کو کچھ نہیں تھا اور وہ یہ بھول گئے تھے کہ اینا کے شوہر کا گھر لوٹنے کا وقت ہوگیا ہے، لہٰذا یوگو نے چوری کی چیزیں واپس کردیں اینا مصر اور بضد رہی کہ وہ یہ چیزیں واپس نہیں لے گی اور اپنی خوشی سے اسے دے گی مگر وہ سب کچھ لوٹاتے وقت، اسے کچھ نصیحتیں کرنے لگا کہ گھر میں حفاظتی انتظامات کس طرح کے ہونے چاہیں تاکہ نقب زنوں کے ہاتھ سے گھر محفوظ رہ سکے۔ اس نے اینا اور اس کی بیٹی کو الوداع کہا تو اینا نے دیکھا وہ اداس تھا۔
جب وہ ڈھیلے قدموں سے چلتا ہوا واپس جا رہا تھا تو اینا اسے جاتے ہوئے دیکھ رہی تھی، اس سے پہلے کہ وہ اس کی نظروں سے غائب ہو جاتا، اس نے پوری قوت سے اسے پکارا، یوگو نے مڑ کر دیکھا تو اینا کہنے لگی کہ اس کا شوہر اگلے ہفتے کے آخر میں دوبارہ سفر پر نکلے گا۔ یوگو کی چال بدل گئی وہ خوشی سے ناچتا ہوا ان گلیوں میں غائب ہوتا چلا گیا جہاں اب اندھیرا پھیل رہا تھا۔