Parosi
پڑوسی
کسی علاقے میں پَھل دار اور پھول دار درختوں سے بھرا ہوا ایک گھر برائے فروخت تھا۔ گھر تھا تو سب سے خوبصورت، مگر وہاں کوئی کرایہ دار یا مکان مالک مستقل ٹھہرتا نہیں تھا۔ وہاں مستقل بسیرا نہ کرنے کی وجہ کوئی جن بھوت یا کوئی آسیب وغیرہ کا سایہ نہیں تھا، بلکہ وہاں کوئی مکین نہ ٹکنے کا باعث اس گھر کا پڑوسی تھا۔ جو ایک پرانے سے مکان میں رہتا تھا اور وہ حد درجہ جھگڑالو اور بد زبان تھا۔
دراصل وہ شخص خود یہ گھر خریدنا چاہتا تھا، مگر خریدنے کی سکت نہ رکھتا تھا، تو جو بھی اس گھر میں آتا تو وہ شخص نئے آنے والوں کو بلاوجہ روک کر زبردستی جھگڑا کرتا، ان کے بچوں کو ہراساں کرتا، اور ان کے صحن میں محلے بھر کا کوڑا کرکٹ پھینک دیتا تھا۔ اگر کوئی شکایت لگانے اس کے دروازے پر آتا تو وہ پہلے سے منتظر ہوتا اور کلہاڑی وغیرہ لہرا لہرا کر بات سنتا اور پھر مغلظات بکتا ہوا دھکے دیکر اپنے گھر سے نکال دیتا تھا۔
اب ایسے ہمسائے کے ساتھ رہنا کون پسند کرے گا؟ ایک دفعہ وہ گھر فروخت ہوا اور وہاں نئے مکین آکر بس گئے۔ جھگڑالو فطرت والے اس ہمسائے نے سارا کچرا اکٹھا کرکے رات کے وقت اس گھر کے صحن میں پھینک دیا۔ صبح جب گھر کا مالک نیند سے بیدار ہوا تو اس نے دیکھا کہ اس کے گھر میں ہر طرف گندگی کے ڈھیر پڑے ہوئے تھے، وہ یہ دیکھ کر فکرمند ہوا اور سوچنے لگا یہ حرکت کس کی ہوسکتی ہے۔
اس نے پتا لگانے سے پہلے سارے گھر کی صفائی ستھرائی کی اور کوڑا کرکٹ سمیٹ کر باہر پھینک دیا۔ جب وہ کچرا باہر ٹھکانے لگا رہا تھا تو اسے ایک راہگیر ملا جس نے بتایا کہ یہ حرکت تمھارے فلاں پڑوسی کی ہے۔ جو اپنی عادت کے ہاتھوں مجبور ہوکر اس گھر کے مکینوں کے ساتھ ہمیشہ سے یہی کرتا آرہا ہے۔ اس شخص نے یہ بات خاموشی سے سن لی اور راہگیر کے سامنے کسی بھی قسم کا ردعمل ظاہر کرنے سے گریز کیا۔
اس کے بعد وہ شخص گھر آیا اور گھر میں لگے ہوئے باغ میں سے پکے ہوئے اور بہترین سیب اتار کر انہیں ٹوکری میں رکھا اور سیبوں سے بھری ہوئی ٹوکری اٹھا کر پڑوسی کے گھر کی جانب چل دیا۔ جیسے ہی اس شخص نے دروازے پر دستک دی تو پڑوسی جو لڑائی جھگڑے کے لیے شدت سے انتظار کر رہا تھا، اس نے دستک کی آواز سن کر خوشی سے کہا بالآخر نیا شکار خود چل کر آ ہی گیا۔
اس نے اپنا کلہاڑا اٹھایا اور ایک جھٹکے سے دروازہ کھول کر غصے سے للکارتے ہوئے، اس شخص کو کہنے لگا کہ میرے گھر کیوں آئے ہو؟ یہاں سے بھاگ جاؤ ورنہ بہت برا حشر کروں گا۔ اس شخص نے اپنے پڑوسی کے غصے سے بھرے ہوئے تیور اور دھمکیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا" جناب گذشتہ رات آپ نے اپنے گھر کا گند ہمارے گھر میں پھینک دیا تھا، تو میں آپ کو اس کا بدلہ دینے آیا ہوں۔
یہ کہہ کر اس شخص نے ٹوکری پر سے کپڑا ہٹایا اور کہنے لگا یہ آپ کے لیے میرے گھر کے بہترین سیب ہیں، کیونکہ انسان جس چیز سے مالا مال ہوتا ہے، اسی چیز کو دوسروں میں بانٹتا ہے۔