Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Toqeer Bhumla
  4. Meditations

Meditations

میڈیٹیشنز

چند دن قبل کتابوں کی فہرست پوسٹ کی تھی، اس میں شہنشاہِ روم مارکس اور یلیس کی کتاب Meditations بھی شامل تھی۔ آئیے آج اس کتاب کے ورق پلٹتے ہیں اور ماضی میں جھانکنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس کتاب کے مطابق سلطنتِ روم میں رومن شہنشاہیت کا سورج اپنے عروج کا عجیب و غریب واقعہ دیکھنے جارہا تھا۔ رومن شہنشاہ جو لامحدود طاقت کے دیوتا مانے جاتے تھے وہ اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے لیے حریفوں اور دشمنوں کے خلاف کسی بھی حد تک جاسکتے تھے۔

جیسے شہنشاہ نیرو نے اپنی ماں کو قتل کردیا تھا، مگر سنہ 175 عیسوی میں تاریخ بدلنے والی تھی۔ رومن شہنشاہیت کے تخت پر نیک دل ایک شہنشاہ براجمان ہوا جو بعد میں تاریخی اعتبار سے فلسفہ رواقیت کا مقبول ترین لیڈر کہلایا جس کا نام شہنشاہ مارکس اوریلیس تھا۔

مارکس اوریلیس ایک دفعہ بیمار پڑ گیا تو اس کی بیوی فاسٹینا دی ینگر نے شہنشاہ کے بعد رومن شہنشاہیت کے دوسرے طاقتور ترین شخص جنرل کیسیئس تک یہ بات پہنچا دی کہ شہنشاہ مارکس اوریلیس مرنے والا ہے۔ کیسیئس کو رومن شہنشاہ کے سایے میں ہی مشرقی صوبوں مصر، شامی فلسطین اور خطہ عرب خصوصاً شام میں وسیع اثر و رسوخ اور حمایت حاصل تھی اس کا اپنا آبائی وطن بھی شام تھا۔

مصر اناج کی پیداوار کے لیے جانا جاتا تھا اور اس پر کیسیئس کو کنٹرول حاصل تھا، جنرل کیسیئس کے پاس سات عظیم الشان لشکروں کی کمان تھی اور وہ شہنشاہ مارکس کا سب سے پرانا دوست، قابل اعتماد ساتھی تھا اور رومن شہنشاہیت کا وفادار بھی تھا اس کے باوجود جب جنرل کیسیئس کو خبر ہوئی کہ شہنشاہ روم بستر مرگ پر ہے تو اس نے شہنشاہ کا تختہ الٹنے کا پروگرام بنایا اور بغاوت کرتے ہوئے اپنے زیر انتظام علاقوں میں خود کو شہنشاہ قرار دے دیا۔

جنرل کیسیئس کا خود کو شہنشاہ قرار دینا مارکس اوریلیس کے ساتھ اور رومن شہنشاہیت کے ساتھ صریحاً دھوکا تھا۔

شہنشاہ مارکس اوریلیس کو جب اپنے وفادار جنرل کی بغاوت کا علم ہوا تو اس نے رومن سلطنت میں اپنے وفادار لشکروں میں اس بات کو پھیلنے سے روک دیا اور خفیہ طور پر اپنے شاہی لشکر کو حکم دیا کہ جنرل کیسیئس کو معزول کرکے ہر صورت زندہ گرفتار کرکے اس کے سامنے پیش کیا جائے۔

شہنشاہ مارکس اوریلیس کے دیگر جنرلوں نے جب یہ سنا کہ رومن سلطنت میں بغاوت کرنے والے کو قتل کرنے کی بجائے زندہ گرفتار کرنے کا حکم ہوا ہے تو وہ حیرت سے دنگ رہ گئے کہ آسمان کے نیچے طاقتور ترین دیوتاؤں کی زندگی میں پہلی بار ایسا ہورہا تھا جب کوئی لامحدود طاقت کے باوجود دشمن کو جان سے مارنے کی بجائے زندہ گرفتار کرنے کا حکم دے رہا تھا۔

اگرچہ بعد میں شہنشاہ کے وفادار سپاہیوں میں سے کسی ایک نے جنرل کیسیئس کو قتل کردیا تھا، مگر جب شہنشاہ مارکس اوریلیس سے اس کے وفادار ساتھیوں نے دھوکا دینے والے جنرل کو قتل نہ کرنے کی وجہ دریافت کی تو اس موقع پر مارکس اوریلیس نے تاریخی الفاظ کہے۔۔

"شیطان سے بدلہ لینے اور اسے شکست دینے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ شیطان نہ بنا جائے"۔

Check Also

Baat Kahan Se Kahan Pohanch Gayi, Toba

By Farnood Alam